ٹیکنالوجی کے بدلتے ہوئے اسلوب کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ بات پورے وثوق سے کہی جا سکتی ہے سال2030 تک تیس فیصد ملازمتیں متروک ہو جائیں گی جیسا کہ بین الاقوامی ملازمتی مارکیٹ میں دیکھا جا سکتا ہے کہ آٹومیشن کے طویل مدتی اثرات رونما ہو رہے ہیں اور اِس بارے میں کئی ایک تحقیقاتی رپورٹس بھی موجود ہیں جنہیں مدنظر رکھتے ہوئے یہ سوال اہمیت اختیار کر گیا ہے کہ کیا پاکستان مصنوعی ذہانت اور آٹومیشن لیبر مارکیٹ پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور اِس حوالے سے اصلاحات لانے کی منصوبہ بندی (تیاری) رکھتا ہے؟ اس سوال کا سادہ سا جواب ہے نہیں۔ سب سے پہلے تو پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد پڑھنے اور لکھنے سے قاصر ہے۔ وفاقی تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت کی وزارت کا اندازہ ہے کہ پاکستان کی تقریباً چالیس فیصد آبادی ناخواندہ ہے۔ ورلڈ بینک کے حالیہ اعداد و شمار کے مطابق سال 2020ء میں ملک میں انٹرنیٹ کی رسائی پچیس فیصد سے زیادہ بہتر و دستیاب نہیں ہوگی اگرچہ انٹرنیٹ تک رسائی اور بنیادی تعلیم کے بنیادی اجزأ کا لیبر فورس سے تعلق نہیں لیکن آبادی میں تیزی سے اضافے کے باعث بیروزگاری بھی بڑھ رہی ہے۔ پاکستان کی اکثریتی آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے لیکن اِس افرادی قوت سے خاطرخواہ فائدہ نہیں اُٹھایا جا سکا ہے۔ پاکستان اِس وقت دنیا کی پانچویں سب سے بڑی آبادی رکھتا ہے اور اس آبادی کا چونسٹھ فیصد حصہ تیس سال سے کم عمر ہے۔ توجہ طلب ہے کہ ہمارے نوجوان مستقبل کیلئے فکر مند نہیں بلکہ حال کیلئے زیادہ فکر مند (تشویش میں مبتلا) ہیں۔ عالمی اُفق پر کساد بازاری اور افراط زر (مہنگائی) کی وجہ سے ملازمتی
مارکیٹ متاثر ہے۔ اکیسویں صدی ٹیکنالوجی کا دور ہے لیکن ڈیجیٹل خواندگی کافی نہیں بلکہ اِس کے ساتھ ڈیجیٹل مہارت کا ہونا بھی ضروری ہے۔ آج کے تمام پیشہ ور افراد کو چاہئے کہ وہ اپنی پسند کے شعبے میں استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی میں مہارت حاسل کریں۔ مصنوعی ذہانت کو سمجھیں اور اِس کے خودکار (آٹومیشن) کام کاج اور طریقوں کو نہ صرف سمجھیں بلکہ اِن کا مختلف استعمال خوش اسلوبی سے سرانجام دیں۔ اس طرح ایک بہت بڑی تبدیلی کی ضرورت ہے جس طرح سے نوجوان تصور کرتے ہیں کہ وہ کس طرح کے کام کر سکتے ہیں اور انہیں اسے کرنے کیلئے مہارت کی ضرورت ہے۔ مسلسل بدلتی ہوئی دنیا کو اپنانے کیلئے نوجوانوں کو ڈیجیٹل خواندگی کی اہمیت کو سمجھنے اور تازہ ترین پیشرفتوں کے ساتھ نئے راستے اور طریقے تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ انٹرنیٹ کا ایک بڑا فائدہ آن لائن اور مسلسل سیکھنے کا موقع ہے۔ بنیادی ایکسل اور پاور بی آئی سے لیکر انتہائی اعلیٰ درجے کی ڈیٹا سائنس تک ڈیجیٹل مہارتوں کی میزبانی پر ان گنت مختصر کورسز پیش کئے جارہے ہیں۔ انٹرنیٹ وسائل کی مہارت سے بھرپور فائدہ اُٹھایا جانا چاہئے۔ تعلیمی اداروں اور یونیورسٹیوں جیسے اداروں کے ذریعے رسمی تعلیم اہم ہے اور حالیہ برسوں میں پاکستان کی یونیورسٹیوں نے مصنوعی ذہانت‘ کاروباری تجزیات اور ڈیٹا سائنس میں کورسز پیش کرنا شروع کردیئے ہیں۔ قلیل مدتی کورسز کے ذریعے ملازمتی مارکیٹ میں موجود مواقع سے استفادہ کرنا چاہئے تاکہ رسمی تربیت سے قطع نظر فراہم کی جانے والی تعلیم و مہارت کے درمیان ساختی فرق کو ختم کیا جا سکے۔ ایک اور بڑی تبدیلی یہ ہے کہ سیکھنا اب ایک بار کا عمل نہیں رہا بلکہ اِس ہنر میں بار بار کی سرمایہ کاری درکار ہوتی ہے۔ کلاؤڈ کمپیوٹنگ اور مصنوعی ذہانت جیسی مہارتیں آج لیبر مارکیٹ میں سب سے آگے ہیں اور توقع کی جا سکتی ہے کہ یہ رجحان مستقبل میں بھی جاری رہے گا۔