معاملات صحت

محکمہ صحت نے محکمہ خزانہ سے درخواست کی ہے کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اقدام کے تحت کام کرنے والے ہسپتالوں کی بقایا رقم جاری کی جائے۔صوبائی حکومت پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ایکٹ 2016ء  کے تحت نجی اداروں کو صحت کی سہولیات فراہم کر رہی ہے تاکہ عوام کی خدمات کو بہتر بنایا جا سکے۔اس مقصد کیلئے ہیلتھ فاؤنڈیشن (ایچ ایف) قائم کی گئی ہے، جو محکمہ کی سفارش پر ہسپتالوں کو نجی تنظیموں کو آؤٹ سورسنگ کے لئے پیش کرتا ہے جو صحت کی سہولیات کو چلانے کا تجربہ رکھتے ہیں۔ذرائع کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت نے مریضوں کی دیکھ بھال کو بہتر بنانے کے لئے نئے ضم شدہ اضلاع اور کوہستان میں وقتاً فوقتاً 11 ہسپتالوں کو آؤٹ سورس کیا ہے لیکن ان ہسپتالوں کو اپنے ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کے لئے فنڈز کی کمی کا سامنا ہے۔محکمہ خزانہ نے زیر التوا ء  رقم کا نصف حصہ تین ہسپتالوں کو ادا کرنے پر اتفاق کیا ہے جن میں سے دو وزیرستان میں اور ایک اور اورکزئی کے علاقے میشٹی میلہ میں ایک ہسپتال ہے۔محکمہ خزانہ نے آدھی رقم جاری کرنے پر رضامندی ظاہر کر دی۔ان ہسپتالوں 
 کو حکومت نے جنوری سے جون تک ان کی سہ ماہی رقم ادا نہیں کی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مجموعی طور پر واجب الادا رقم 42 کروڑ 20 لاکھ روپے ہے اور محکمہ خزانہ نے محکمہ صحت کی درخواست پر 211 کروڑ روپے جاری کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے جو رقم کا نصف ہے اور بقیہ نصف رقم بعد میں جاری کی جائے گی۔کوہستان کے علاقے داسو میں واقع ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کو اپریل 2022 میں ایک نجی ادارے کو آؤٹ سورس کیا گیا تھا تاکہ وہ کام شروع کر سکیں۔ سال 2020 میں تعمیر کیا گیا یہ ہسپتال اپریل 2022 تک غیر استعمال شدہ رہا جب اس کا کنٹرول ایک غیر سرکاری تنظیم کو دے دیا گیا۔ تاہم حکومت کی جانب سے اپریل سے جون تک ہسپتال کو فنڈز کی ادائیگی نہیں کی گئی
 اور اس کے لیے 5 کروڑ 80 لاکھ روپے درکار ہیں۔ حکومت کو نہ صرف یہ رقم جنوری سے جون تک چاروں ہسپتالوں کو واجب الادا رقم کے عوض ادا کرنی ہے بلکہ اسے گزشتہ سال کی آخری سہ ماہی کے لیے 45 کروڑ 60 لاکھ روپے بھی ادا کرنے ہوں گے تاکہ تمام 11 آؤٹ سورس ہسپتالوں کے آپریشنز کو آسان بنایا جا سکے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کو کسی بھی مالی مسائل سے بچنے کیلئے ہسپتالوں کو مجموعی طور پر 93 کروڑ 80 لاکھ روپے ادا کرنے ہوں گے۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے ماہر ڈاکٹروں کی تعیناتی، آلات کی فراہمی اور دیگر اشیاء کی فراہمی کے ذریعے ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے ہسپتالوں کو چلانے کے لئے نجی اداروں کے ساتھ معاہدوں پر دستخط کیے ہیں اور حکومت معاہدوں کے مطابق انہیں معمول کے مطابق فنڈز جاری کرتی رہے گی۔  اس کے ساتھ ساتھ  ہسپتالوں کو زیر التواء رقم جلد از جلد جاری کرنے کے لئے محکمہ خزانہ سے رابطے میں ہیں تاکہ ان کی کارکردگی متاثر نہ ہو اور مریضوں کو بلا تعطل خدمات حاصل ہوں۔ تاہم محکمہ خزانہ رقم جاری کرنے سے قبل ان تنصیبات کے آڈٹ، کارکردگی اور ورک پلان کے بارے میں تفصیلات چاہتا تھا۔محکمہ خزانہ کی جانب سے یہ رقم محکمہ صحت کو جاری کی جاتی ہے  جسے متعلقہ ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسران کے توسط سے ہسپتالوں میں تقسیم کیا جاتا ہے‘جہاں تک ہیلتھ فاؤنڈیشن کا تعلق ہے تو یہ نجی تنظیموں اور حکومت کے درمیان ایک پوسٹ آفس کی طرح ہے۔اس مقصد کے لئے میکانزم پر نظر ثانی کرنے اور ہیلتھ فاؤنڈیشن کو ہسپتالوں کی کارکردگی اور آڈٹ اور نجی اداروں سے متعلق دیگر معاملات کی نگرانی کرنے کی اجازت دینے کی سفارش کی گئی ہے تاکہ رقم  کے بروقت جاری کرنے کو یقینی بنایا جاسکے۔ یہ تجویز دوسری بار محکمہ قانون کو بھیجی گئی ہے اور امید ہے کہ اسے منظوری مل جائے گی۔ واضح رہے کہ یہ تجویز پہلے ہی جانچ پڑتال کے لئے محکمہ قانون کو بھیجی جاچکی ہے جہاں سے اسے کچھ مشاہدات کے ساتھ محکمہ صحت کو واپس کردیا گیا تھا۔ دیکھا جائے تو ہیلتھ فاؤنڈیشن تمام معاملات کو دیکھنے کے لئے صحیح ادارہ ہے کیونکہ یہ ہسپتالوں کو ٹھیکہ دینے کے تمام عمل کو انجام دے رہا ہے۔