بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے فرمایا تھا کہ کشمیر ہماری شہ رگ ہے۔پاکستان کے لئے کشمیر کی اہمیت مسلمہ ہے۔ پاکستان قیام سے لے کر آج تک اس معاملے کو دنیا کے ہر فورم پر اُجاگر کر چکا ہے اور اسی مسئلہ کی وجہ سے ہندوستان کی شر پسندی سے تین دفعہ جنگ کی صورت میں نبرد آزما ہو چکا ہے۔برصغیر کی تقسیم کے وقت طے پایا تھا کہ ہندو اکثریت والے علاقوں کا الحاق ہندوستان کے ساتھ اور مسلم اکثریت کے علاقوں کا الحاق پاکستان کے ساتھ ہو گا اور معاملہ اس وقت کی بڑی سیاسی طاقتوں کانگریس اور مسلم لیگ کے ساتھ طویل مذاکرات میں طے گیا تھا۔وادی کشمیر میں مسلمان اکثریت میں تھے اور وہ پاکستان کے ساتھ الحاق چاہتے تھے مگر اسی وقت سے اس خطے میں سازش اور بد امنی کے بیج بو دئیے گئے اور قیام پاکستان کے دو ماہ بعد ہی جموں کشمیر پر جابرانہ قبضہ کرنے کی کوشش کی گئی۔اسی دوران 12 اگست 1948 اور 1949 کو سلامتی کونسل میں دو قراردادیں منظور ہوئیں جن کے مطابق کشمیر میں جنگ بندی کے اور اقوام متحدہ کے ذریعے ریفرنڈم کا مطالبہ کیا گیا تا کہ مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی اُمنگوں کے مطابق حل کیا جائے۔ کشمیری عوام اسی وقت سے غاصب ہندوستان کے خلاف اُٹھ کھڑے ہوئے ہیں اور ہندوستان نے اپنی تقریبا ًسات لاکھ فوج کشمیریوں پر مسلط کی ہوئی ہے اور ہزاروں کشمیری بھارتی فوج کے ہاتھوں شہید ہوئے ہیں۔لاکھوں لوگوں کو جیلوں اور عقوبت خانوں میں ڈال کر ان پر وحشیانہ تشدد کیا جا رہا ہے اور نوجوانوں کو چُن چُن کر ان کا قتل عام جاری ہے۔وادی کشمیر جنت نظیر کو مسلمانوں کا قبرستان بنانے کی پالیسی پر عمل کیا جارہا ہے۔آگ اور خون کے اس کھیل کو تقسیم ہند سے اب تک ہمیشہ اور ہر ہندوستانی حکومت کے اقتدار میں جاری رکھا گیا ہے۔لیکن عالمی طاقتیں انسانی حقوق کے ان سنگین واقعات کے باوجود خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں۔اقوام متحدہ سمیت دنیا کی تمام بڑی طاقتوں کی ذمہ داری ہے کہ ایک غاصب ملک سے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کرو ائیں۔ تاہم یہ بڑی طاقتیں جو دنیا میں امن و سلامتی کی علمبردار بنتی ہیں وہ کشمیر یوں کو ان کے حق رائے کا موقع میسر دینے میں مکمل ناکام ہیں۔مسئلہ کشمیر کے باعث پورا خطہ عدم استحکام کا شکار ہے۔اس پورے خطے میں اس وقت تک پائیدار امن قائم نہیں ہو سکتا جب تک یہ مسئلہ کشمیریوں کی اُمنگوں کے مطابق حل نہ ہو۔اقوام متحدہ اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرتے
ہوئے ہندوستان سے کشمیریوں پر مظالم بند کر وائے جبکہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں اس مسئلے کو حل کروانے کے لئے عالمی طاقتوں کو ہندوستان پر دبا ڈالنا چاہئے۔ہندوستان کی موجودہ حکومت اور بھارتی جنتا پارٹی ہمیشہ سے مسلمکش پالیسی پر گامزن رہے ہیں۔پاکستان نے ہندوستان کی سازش کا ہر فورم پر پردہ چاک کیا ہے اور بھارت کے اس اقدام سے مسئلہ کشمیر ختم ہونے کی بجائے دوبارہ ساری دنیا کے ہر فورم پر زیر بحث ہے اور بھارت اقدام نے کشمیر کے آزادی کے پروانوں میں ایک نئی روح پھونک دی ہے۔ عالمی براداری کو ہوش کے ناخن لینے کی ضرورت ہے اور دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان کئی جنگوں کا باعث بننے والے اس مسئلیکو پر امن طریقے سے کشمیریوں کی رائے کے مطابق حل کرانے میں اپنا کردار ادا کرنا وقت کی اشد ضرورت ہے۔ بالخصوص 370اور35Aکے آرٹیکل کے خاتمے کے بعد مودی سرکار کے جاری ہتھکنڈوں میں تیزی آچکی ہے اور باقاعدہ ایک مذموم سازش کے تحت بے گناہ کشمیری عوام کی نسل کشی کی جارہی ہے۔ کشمیریوں سے ان کی جائیدادیں چھین کر تیزی سے ہندو آبادکاری کو فروغ دیا جارہا ہے تاکہ کشمیریوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلا جاسکے۔ اس تمام صورتحال کا عالمی طاقتوں کے علاوہ دنیا بھر کی ہیومن رائٹس کی بڑی بڑی تنظیموں کو نوٹس لینا چاہئے۔ نہ جانے کیوں ان کو مودی سرکار کے مسلمانوں پر بہیمانہ تشدد کی کاروائیاں نظر نہیں آتیں۔