جینوا:کورونا وائرس کی سب سے زیادہ تیزی سے پھیلنے والی نئی قسم سامنے آئی ہے،عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)کے مطابق اومیکرون کی ذیلی قسم ایکس بی بی 1.5اس وائرس کی اب تک کی سب سے زیادہ متعدی قسم ہے، بظاہر اومیکرون کی یہ قسم لوگوں کو زیادہ بیمار نہیں کرتی۔
،ڈبلیو ایچ او کی کووڈ کمیٹی کی سربراہ ماریہ وان Kerkhoveنے بتایا کہ عالمی حکام فکرمند ہیں کہ اومیکرون کی یہ نئی ذیلی قسم کتنی تیزی سے شمال مشرقی امریکا میں پھیل رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا میں ہر 2ہفتوں میں ایکس بی بی 1.5کے کیسز کی تعداد دوگنا بڑھ رہی ہے، جس کے باعث یہ وہاں سب سے زیادہ عام قسم بن چکی ہے،انہوں نے کہا کہ یہ اومیکرون کی تمام ذیلی اقسام میں سب سے زیادہ تیزی سے پھیلنے والی قسم ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس کے بہت زیادہ متعدی ہونے کی وجہ اس میں ہونے والی جینیاتی تبدیلیاں ہیں جس کے باعث کووڈ کی یہ قسم بہت آسانی سے خلیات میں داخل ہوجاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اب تک دنیا کے 29ممالک میں ایکس بی بی 1.5کے کیسز سامنے آئے ہیں مگر یہ قسم زیادہ بڑے پیمانے پر موجود ہوسکتی ہے کیونکہ دنیا بھر میں جینوم سیکونسنگ کی شرح کم ہوگئی ہے۔
عالمی ادارے کی عہدیدار نے بتایا کہ ابھی ایسا ڈیٹا موجود نہیں جس سے معلوم ہوسکے کہ اومیکرون کی دیگر اقسام کے مقابلے میں یہ نئی قسم لوگوں کو زیادہ بیمار کرسکتی ہے،انہوں نے کہا کہ ایکس بی بی 1.5کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ آنے والے دنوں میں جاری کی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ وائرس جتنا زیادہ پھیلے گا اس کے بدلنے کا امکان بھی اتنا زیادہ ہوگا، ہم دنیا کے مختلف حصوں میں کورونا کی مزید لہروں کو دیکھ سکتے ہیں مگر اموات کی شرح میں اضافہ نہیں ہوگا کیونکہ اس حوالے سے ہمارے اقدامات موثر ثابت ہورہے ہیں۔
سائنسدانوں کے مطابق ویکسینز کے استعمال اور کووڈ کا سامنا ہونے سے بننے والی اینٹی باڈیز سے بچنے کے حوالے ایکس بی بی 1.5کی صلاحیت بہت زیادہ اچھی ہے،ایکس بی بی 1.5، ایکس بی بی اور ایکس بی بی 1کی مشترکہ خصوصیات رکھنے والی ذیلی قسم ہے اور اومیکرون کی یہ تینوں ذیلی اقسام مدافعتی نظام کے ردعمل پر قابو پانے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
مگر ایکس بی بی 1.5میں ہونے والی ایک میوٹیشن کے باعث یہ خلیات کو زیادہ سختی سے جکڑتی ہے،ایکس بی بی 1.5کے ساتھ ساتھ اومیکرون کی ایک اور قسم بی ایف 7چین میں بہت تیزی سے پھیل رہی ہے،عالمی ادارہ صحت کے مطابق چین میں 98فیصد کیسز اومیکرون کی ذیلی اقسام بی اے 5.2اور بی ایف 7کا نتیجہ ہیں۔