گو تریس کا اظہار تشویش 

اقوام متحدہ کے سیکر ٹری جنرل انتو نیو گو تریس نے اس بات پر گہر ی تشویش ظاہرکی ہے کہ دنیا بھر میں جھو ٹی خبروں اور جعلی تجزیوں، تبصروں نے تہلکہ مچا دیا ہے اس طرح کی خبروں اور تبصروں کو پھیلا نے کا نظام فوری طور پر قابو میں نہ لا یا گیا تو دنیا بد امنی اور تبا ہی سے دو چار ہو جائیگی سیکر ٹری جنرل نے سو شل میڈیا، ٹو یٹر، انسٹا گرام، واٹس ایپ، فیس بک وغیرہ پر کوئی پیغام پھیلا نے سے پہلے پیغام کی تصدیق کرنے کے لئے موثر نظام وضع کرنے پر زور دیا ہے، فیض نے کیا بات کہی تھی ”ہم نے جو طرز فغان کی ہے قفس میں‘ ایجا د فیض گلشن میں وہی طرز بیان ٹھہر ی ہے“ یہ تشویش پا کستان اور دیگر ملکوں میں شہروں سے لیکر دیہا تی علا قوں تک مدت سے محسوس کی جا رہی تھی اب اقوام متحدہ کے سیکر ٹری جنرل کے بیان نے اس پر مہر تصدیق ثبت کی ہے‘ دنیا کے غیر ترقی یا فتہ اور نیم خواندہ مما لک میں جھوٹی خبریں پھیلا نے کا زیا دہ رجحا ن پا یا جا تا ہے کیونکہ ایسے مما لک میں لو گ بے روز گار اور فارغ ہوتے ہیں‘خا لی دما غ کو ویسے بھی شیطان کا ور کشاپ کہا جا تا ہے‘ غیر ترقی یافتہ مما لک میں لڑائیاں ہو تی ہیں‘دشمنیاں ہو تی ہیں نیم خواندہ مما لک میں سیا سی بلو غت اور پختگی کا فقدان ہو تا ہے‘ اس وجہ سے سیا سی اختلاف کو بھی دشمنی کا رنگ دیا جا تا ہے‘چنا نچہ ہم ہر روز دیکھتے اور سنتے ہیں سوشل میڈیا پر کسی کے مرنے کی جھو ٹی خبر آتی ہے‘کسی کے گھریلو معاملات کو جھوٹے پر وپیگنڈے کے ذریعے اچھا لا جا تا ہے‘سال دو سال بعد حقیقت سامنے آتی ہے تو پتہ چلتا ہے کہ سارا پروپیگنڈہ جھوٹ پر مبنی تھا جھوٹی خبروں کی بنیا د پر کسی بے گنا ہ کی جا ن لی جا تی ہے‘ کسی کا گھر جلا یا جا تا ہے کسی کی دکان یا فیکٹری پر حملہ ہو تا ہے‘ خیبر پختونخوا کے سابق چیف سیکر ٹری اور مشہور دانشور عبدا للہ صاحب کہا کر تے تھے کہ مو جو دہ دور انفارمیشن یعنی درست معلو مات کا دور کم اور انفوموشن غلط سلط جھوٹ موٹ پھیلا نے کا دور زیا دہ ہے وہ اس کے لئے ”انفو مو شن“ کی ترکیب استعمال کر تے تھے گزشتہ دو عشروں سے فیس بک کے حوالے سے دو باتیں زیر غور ہیں دونوں کا کوئی نتیجہ بر آمد نہیں ہوا‘ پہلی بات یہ ہے کہ جو پو سٹ یا کمنٹ آئے اس کو فلٹر اور سنسر کرنے کا سسٹم ہو نا چا ہئے دوسری بات یہ ہے کہ کسی خبر یا پوسٹ کو پسند کرنے کے آپشن کے ساتھ نا پسند کرنے کا آپشن بھی ہونا چا ہئے یہ کتنی بڑی ستم ظریفی ہے کہ کسی حا دثے کی خبر ہو‘ جنازے کی تصویر ہو اس کے ساتھ پسند کرنے کا آپشن ہے اور 80فیصد صارفین بلا سوچے سمجھے اس آپشن پر جا تے ہیں‘ بٹن دبا تے ہی آجا تا ہے کہ فلا ں نے اس کو بہت پسند کیا، اب خدا لگتی کہئے  اس میں پسند کرنے والی کونسی بات ہے؟ اگر نا پسند کا آپشن نہیں لا سکتے تو پسند والا آپشن بند کریں، یہ انسا نوں کی بستی ہے مشینوں کی بستی نہیں، اس بستی میں سب روبوٹ نہیں گوشت  پوست اور عقل و شعور والے انسان بھی ہیں‘سوشل میڈیا کی ایسی بے شمار ستم ظریفیوں کی وجہ سے چین‘روس‘ایران اور سعودی عرب میں ملکی قوانین کے تحت پا بندیاں اور جیمر ز لگا کر سو شل میڈیا کو کنٹرول میں لا یا گیا ہے ان ملکوں میں سوشل میڈیا پر خرا فات کو جگہ نہیں ملتی‘وطن عزیز پا کستان میں ایسے قوانین کی ضرورت تھی اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی طرف سے تشویش کا اظہار سامنے آنے کے بعد پاکستان میں بھی اصلاح احوال کی ضرورت بڑھ گئی ہے“اس سلسلے میں ایسے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جس سے اصلاح احوال ممکن ہو‘ہماری نئی نسل بے راہ روی سے محفوظ رہے۔یہ تمام تر ذمہ داری ہمارے حکمرانوں کی ہے کہ سنجیدگی سے اقدامات کریں اور اس قومی نوعیت کے مسئلے کو بروقت نمٹائے‘اقوام متحدہ کے سیکر ٹری جنرل انتو نیو گو تریس کی تشویش بے جا نہیں ہے۔