مسئلہ یہ ہوا ہے کہ اب موبائل فون حد سے زیادہ عام ہو چکاہے۔ ہر آدمی کے ہاتھ میں یہ جادوئی پیالہ تھاما ہوا ہے۔جس میں سے وہ دنیابھر کی سیر ایک ہی جگہ کھڑے بیٹھے کرتارہتا ہے خواہ سڑک پر چل رہا ہو کسی دکان کے تھڑے پر بیٹھا ہو یا کہیں کسی جگہ انتظار گاہ میں انتظارکررہا ہو۔وہ اس وقت ٹائم پاس کرنے کے لئے جیب سے موبائل نکال کر اس میں اپنی حسبِ منشا معلومات لے رہا ہو تاہے اب ہمیں موبائل فون کی مخالفت چھوڑ دینا چاہئے کیونکہ میں ایک زمانے میں اسکے برخلاف تھا مگر قصہ یہ ہے کہ وقت بہت تیزی سے آگے دوڑرہا ہے دوسری قومیں جس رفتارسے ترقی کر رہی ہیں ہم نے اگر ان سے آگے جاناہے تو ہمیں اس قسم کی نئی نئی ایجادات کو برداشت کرناہوگااوراس سے فائدہ اٹھاناہوگا‘اسکی وجہ یہ کہ وہ ملک تو آگے نکل گئے زمانہ قیامت کی چال چل گیا ہے مگر ہم وہیں کے وہیں ہیں ایک قدم اٹھاتے ہیں تو دوقدم پیچھے کوپھسل جاتے ہیں پھر موبائل میں اگر سب کچھ ہے تو پھر اسی لئے طالب علم ہو یا استاد ہو ڈاکٹر ہو انجینئرہو یا مزدور‘اس سے فائدہ لے رہا ہے نئی نئی معلومات جو ہمیں عام حالت میں دستیاب نہ ہوں وہ اسی موبائل کے سہارے ہم تک پہنچتی ہیں موبائل کے فائدے گنوانابیکارہوگا۔ خاص طورسے تعلیم کے حوالے سے اس ڈیوائس سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھایاجا سکتاہے کیونکہ اب تو یہ ہماری مجبوری بن چکا ہے اگرہم موبائل استعمال نہیں کریں گے تودوسری اقوام کے مقابلے میں ان سے کئی گنا پیچھے رہ جائیں گے‘خاص طور پر سٹوڈنٹس اگر اس کامثبت استعمال کرتے ہیں تو ان کیلئے تو اس میں ہزارہا گنا فائدہ موجود ہے‘ہاں اگراس کوغلط مقاصدکیلئے استعمال میں لایاجائے توظاہری بات ہے یہ ایک بری شئے بن جائیگایوں کہنے میں آسانی ہوگی کہ اب موبائل فون نے کتاب کی جگہ لے لی ہے‘علم وآگاہی کے حوالے سے اس میں کیاکیا کچھ نہیں ہے‘ہاں صرف بچوں کو گھروں میں یہ تربیت دینا ہے کہ وہ موبائل کو علمی سرگرمیوں کیلئے استعمال کریں‘جس میں ہمارا ان کا ایک ہی فائدہ ہے‘اس میں سے مستقبل کی نئی راہیں تلاش کی جاسکتی ہیں‘دور نہ جائیں میٹرک کے رزلٹ کیلئے ہم بازاروں میں خوار ہوتے تھے کہ گزٹ دیکھیں مگر آج کوئی بھی رزلٹ ہو طالب علم کے گھر موبائل کی سکرین پر پہنچ جاتا ہے‘یہ اب بہت زیادہ سہولت کی چیز بن گیاہے مگر وہی بات کہ اگر اس میں سے امن وآشتی اورسکون و سرور کی کارآمدعلمی پوسٹیں دیکھی جائیں اگرچہ سکول کالجوں میں موبائل لے کر جانے پرپابندی ہے تو یہ درست ہے کیونکہ اس سے تعلیم کانظام خراب ہونے کا خدشہ ہے‘انتظامی حوالے سے تعلیمی اداروں کے سٹاف کو علم کی ترسیل میں مشکلات پیش آتی ہیں مگر جو بات استاد کے لب ودہن سے نکلتی ہے وہ کمپیوٹر پر دی گئی معلومات سے بدرجہا بہتر ہوتی ہے پھراستاد توساری زندگی تجربے کی بھٹی سے گزر چکاہوتا ہے موبائل کے ہزار فوائدہیں مگر طلباء کیلئے تو یہ نادر چیز ہے‘اس سے انکی معلومات میں بہت وسعت آتی ہے وہ اپنی پڑھائی لکھائی کے معاملے میں بہت سہولت محسوس کرتے ہیں بیشک کالج لے کر نہ جائیں کہ اندر کہیں سبزہ ئ زارمیں بیٹھے ہوں تو خواہ آپ اس میں اپنے کورس کے متعلق معلومات دیکھ رہے ہوں مگر چونکہ موبائل کے بارے میں پہلا تاثر براہے اس لئے ممکن ہے کہ آپ کوکالج کے چیف پراکٹر دھرلیں پھر جرمانے اورپرنسپل کے سامنے پیشی بھی ہو سکتی ہے ہر ادارہ کے اپنے رول اصول ہو تے ہیں اوروہ شہریوں ہی کے فائدے کیلئے بنے ہوتے ہیں اس لئے اداروں میں اس بات کالحاظ کرناضروری ہے ہاں گھر جاکر اپنی تعلیم وتربیت کے حوالے سے اس سے فائدہ اٹھایا جاسکتاہے‘میراخیال ہے کہ دنیاکے ہر آدمی کیلئے اسکی ضرورت اور پسند کے مطابق اس میں موادپڑاہوتاہے اسی زمانے میں کتابوں کی اہمیت کم سے کم ہو رہی ہے کہ اب تو کتابیں بھی موبائل پرایک سے تین سو صفحوں تک پڑھی جاسکتی ہیں۔بلکہ کتابوں کو الماریوں میں ان کی سانس بندکرکے رکھنا بیکارہے۔اب تو کتابیں الماریوں کے بجائے موبائل میں سنبھال کرپڑھی جاتی ہیں کہیں بھی جا رہے ہوں کوئی بھی کتاب جو دستیاب ہو وہ آپ آسانی سے نکال کر بس یا کوچ میں بیٹھے بیٹھے پڑھ رہے ہوں گے اس سے اچھی کوئی اوربات نہیں کہ اس حوالے سے ہم میں مطالعہ کی عادت اپنی جگہ بنا سکے کیونکہ ہم نے کتابوں کو توچھوڑہی دیا ہے سو اس لئے اب اگر کتاب آپکی موبائل میموری میں پڑی ہے اور آپ آسانی سے اس کا مطالعہ کرتے ہیں تو احسن بات ہے‘ہر نیازمانہ جب آتا ہے تو اپنی ضروریات ساتھ لے کر آتا ہے۔آج کل موبائل سے پیچھاچھڑانا نا ممکن ہے‘پہلے تو جوشہری موبائل استمال کرتاتھا اس کوبری نگاہ سے دیکھاجاتا تھا مگر اب حالت یہ ہو چکی ہے کہ ہر ایک کے ہاتھ میں ٹچ سکرین کاموبائل موجود ہے‘پھراگرکسی کے پاس نہیں تو الٹا اس کو پبلک نیچی نظرسے دیکھتی ہے۔جہاں تک فون کرناہواورسنناہو تو وہ چھوٹے موبائل سے بھی ممکن ہے مگر یہاں تو چھوٹاموبائل جودو ہزارتک مل جاتاہے اسکی بات نہیں ہورہی۔اب پورے ہاتھ جتنے بڑے بڑے موبائل مہنگے سے مہنگے نرخوں میں دستیاب ہیں پھریہ تو ہردوسرے آدمی کے ہاتھوں میں تھاماہواہے وہ اس سے بہ وقتِ ضرورت فائدہ اٹھاتاہے کیونکہ موبائل کے استعمال کے ہزاروں فائدے ہیں۔