(روزنامہ آج میں شائع ہونے والے کالم جو اپنی اشاعت پر قارئین نے بے حد پسند کئے، ان سدا بہار کالموں سے انتخاب کا سلسلہ قارئین کی دلچسپی کے لئے شروع کیا گیا ہے‘ ان کالموں میں اعدادوشمار اور حالات کالم کی تحریر کے وقت کی عکاسی کرتے ہیں).................
چند برس قبل ایک خبر کے ذریعے پتہ چلا تھا کہ امریکہ نے بندروں کو فوجی ٹریننگ دینا شروع کر دی ہے اور اس کیلئے جنگلوں میں باقاعدہ انہیں سدھانے کیلئے فوجی انسٹرکٹر کام کررہے ہیں۔ بندر کو ہم نے میلوں ٹھیلوں میں بندوق چلاتے تو دیکھا ہے مگر اِس طرح باقاعدہ جنگ کیلئے اور خاص طور پر بارُودی سرنگوں کی تلاش کے لئے بندروں کو استعمال کر نا قدرے حیرت کا باعث ہے لیکن اگلے روز روس کے سائنسدانو ں کے حوالے سے ایک خبر نظر سے گزری تو ہم چونک گئے۔ پہلے آپ خبر ملاحظہ کیجیے ”روسی سائنسدانوں کاکہنا ہے کہ اب میدانِ جنگ میں بم تلاش کرنے کیلئے کتوں کی ضرورت نہیں پڑیگی کیونکہ انکی جگہ چوہے لے لیں گے۔روسی ماہرین کے مطابق چوہوں کو نصب کیا ہوا بارودی مواڈ ٖھونڈنے کیلئے تربیت دی جاسکتی ہے۔تربیت یافتہ چوہے ملبے کے نیچے پھنسے انسانوں کیلئے معاون ثابت ہو سکیں گے۔وجہ یہ ہے کہ چوہوں کی سونگھنے کی حس زیادہ تیز ہوتی ہے اور اس حس سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔روسی تجربہ گاہ ”LOP“ میں چوہوں کے دماغ سے الیکٹروڈ منسلک کرکے تجربات کئے جارہے ہیں۔”LOP“ کے سربراہ مسٹر دیمیتری میڈویڈ نے بتایا ہے کہ کتوں کے برعکس چوہے ناقابل رسائی نظر آنے والے چھوٹے سے چھوٹے سوراخوں اور دراڑوں میں بھی گھس سکتے ہیں اس طرح یہ ملبے کے بہت نیچے تک رستہ تلاش کر لیتے ہیں۔چوہوں کی اس خصوصیت کی بنا پر ریسکیو بہترطور پر فیصلہ کر سکتے ہیں کہ پھنسے ہوئے افراد تک راستہ کس طرف سے بنانا چاہئے۔یہ تجربات کامیاب ہونیکی صورت میں روس چوہوں کی انوکھی فوج تیار کرنے میں کامیاب ہو جائیگا اوریوں وہ امریکہ کو بھی حیرت میں ڈال سکتا ہے“۔جانوروں سے بار برداری دودھ اور گوشت کے حصول کی بات پرانی ہو چکی ہے اب تو جنگل کی مخلوق سے بھی کام لینے کی سوچ ابھر رہی ہے‘دواؤں کے تجربے تو چوہوں پر ہوتے تھے مگر اب چوہوں سے مزیداستفادہ کیا جارہاہے۔آ ج روس میں چوہوں کی فورس تیا ر کی جا رہی ہے۔ممکن ہے چوہوں کی ”فوج ظفر موج“ سے مقابلے کیلئے‘امریکہ بہادر‘ اپنی بلیاں سامنے لے آئے کیونکہ اب تو کچھ بھی ہوسکتا ہے عزیز قارئین! یہ تو ترقی یافتہ ممالک بلکہ بڑی طاقتوں کی باتیں ہیں ہم تو ان قوموں سے بہت پیچھے ہیں۔ہمارے ہاں تو ابھی تک گدھوں سے ہی استفادہ کیا جارہا ہے۔ خوشی کی بات یہ ہے کہ رواں سال میں گدھوں کی آبادی میں ایک لاکھ اضافہ ہو گیا ہے۔ایک اقتصادی سروے کے مطابق پاکستا ن میں اب گدھوں کی تعداد باون لاکھ ہوچکی ہے۔ بات چوہوں کی ہورہی تھی کہ روس چوہوں کی فوج تیار کر رہا ہے۔ہمارے ہاں چوہوں نے ہر جگہ اودھم مچایا ہوا ہے۔یہ پی آئی اے کے جہازوں تک میں گھس کر ان میں رخنہ ڈال دیتے ہیں اب تو جہازوں میں چوہے مار گولیاں رکھی جانے لگی ہیں۔ظاہر ہے جہاز میں چوہے پکڑنے والی ”کڑکیاں“رکھنا تو مشکل ہے ہم نے لاہور کے ریلوے سٹیشن پر بڑے بڑے چوہے دیکھے ہیں۔جو بلیوں کے سامنے اکڑ کر کھڑے ہو جاتے ہیں۔یہ کھاتے پیتے چوہے بلیوں سے بھی نہیں ڈرتے۔ہمارے لوگ چوہوں کو پسند نہیں کرتے تو کیا ہی اچھا ہو، پاکستان روس کو اپنے چوہے سپلائی کرنا شروع کر دے اس سے زرِ مبادلہ تو ہاتھ آئے گا ہی، قوم کو چوہوں سے بھی نجات مل جائیگی۔