موسمیاتی درجہ حرارت

آب و ہوا کی تبدیلی کی وجہ سے دنیا کو جن شدید موسمی حالات کا سامنا ہے اُن میں برفانی تودوں (گلیشیئرز) کے پگھلنے کی تیز ترین رفتار سے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ ایک تازہ ترین تحقیق کے مطابق رواں صدی کے آخر تک زمین کے نصف گلیشیئرز غائب ہونے کا امکان ہے اور بالخصوص وہ تمام چھوٹے گلیشیئرز گرمی کی وجہ سے یقینی طور پر ختم ہو جائیں گے جو مجموعی طور پر مختلف ممالک میں موجود گلیشیئروں کا بڑا حصہ بناتے ہیں۔ بنیادی محرک آب و ہوا کی تبدیلی ہے جو برف کے تیزی سے پگھلنے کا سبب بن رہی ہے اور عالمی سطح پر ماحولیاتی تنوع اور انسانوں پر نقصان دہ اور دور رس اثرات مرتب کر رہی ہے۔ یہ منظرنامہ انتہائی مایوس کن اور تشویشناک ہے کہ انسانوں نے اپنے ہی ہاتھوں اپنی دنیا کا مستقبل داؤ پر لگا دیا ہے اور اگر فوری بنیادوں پر بروقت کاروائی نہ کی گئی اور اب بھی ماحول کو نقصان پہنچنے والی غلطیوں کا ازالہ نہ کیا گیا تو انسانوں کا وجود کرہئ ارض سے مٹ جائے گا۔ اگر چھوٹے برفانی تودوں کو فوری طور پر نہ بھی بچایا جا سکے تو گلوبل وارمنگ کے اثرات محدود کرنے کے لئے اب بھی بڑے گلیشیئرز کو بچایا جاسکتا ہے۔ ’سائنس آن فرائیڈے‘ نامی جریدے میں شائع ہونے والی مذکورہ تحقیق میں دنیا بھر میں دو لاکھ سے زائد گلیشیئرز کے بارے میں حیران کن اعداد و شمار فراہم کئے گئے ہیں۔ یہ جامع مطالعہ غیر متوقع نہیں کیونکہ آب و ہوا کی تبدیلی ایک حقیقت ہے اور زیادہ تر لوگ اس کے بارے میں جانتے ہوئے بھی خود کو انجان بنائے ہوئے ہیں۔ جس رفتار سے گلیشیئرز پگھل رہے ہیں یہ یقینی طور پر صرف حیرت انگیز ہی نہیں بلکہ انتہائی خطرے کی علامت بھی ہے۔ گلیشیئرز کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لئے ضروری ہے کہ دنیا گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو محدود کرنے کے لئے مل جل کر کام کرے کیونکہ کسی ایک ملک کی جانب سے اقدامات کافی ثابت نہیں ہوں گے۔ توجہ طلب ہے کہ گلیشیئرز کے پگھلنے کے نتائج سمندر کی سطح میں اضافے اور آبی وسائل میں کمی کا باعث بنیں گے۔ پالیسی سازوں کے پاس صورتحال کا نوٹس لینے اور مطالعے کے تیار کردہ ممکنہ منظرناموں پر غور کرنے کے لئے زیادہ وقت نہیں۔ ان منظرناموں میں عالمی اوسط درجہ حرارت میں تبدیلی کے امکانات کو مدنظر رکھا گیا ہے جو ڈیڑھ سے اور دو ڈگری سنٹی گریڈ سے لے کر تین اور چار ڈگری سنٹی گریڈ تک ہوسکتا ہے ذہن نشین رہے کہ ماحول کے بارے فکرمند ممالک کے درمیان تحفظ ماحولیات پر اتفاق رائے پایا جاتا ہے جسے ”پیرس معاہدہ“ کہا جاتا ہے لیکن اِس معاہدے کو عملی جامہ پہنانے کے لئے ممالک ایک دوسرے سے تعاون نہیں کر رہے‘ جو انتہائی ضروری ہے۔ گلیشیئر کی کمیت کے لحاظ سے‘ سب سے بڑا ایک چوتھائی حصہ ضائع ہونا معمولی بات نہیں ہوگی ”پیرس معاہدے“ کے باوجود دنیا کے درجہ حرارت میں اضافے کو صرف ڈیڑھ سینٹی گریڈ تک محدود کرنے کی کوشش میں 2.7سینٹی گریڈ تک کا اضافہ ہو چکا ہے جس کی وجہ سے شمالی امریکہ سے لے کر اوقیانوسیہ تک دنیا کے تقریباً تمام براعظموں میں گلیشیئرز تیزی سے ختم ہو رہے ہیں۔ تحقیق سے بھی معلوم ہوا ہے کہ نسبتاً کم برف والے علاقوں میں اکیس سو گلیشیئرز کو کسی نہ کسی صورت نقصان پہنچ رہا ہے اور یہ صورتحال اِس لحاظ سے ”بدترین“ ہے کیونکہ اگر کرہئ ارض کے درجہئ حرارت میں چار سینٹی گریڈ کا اضافہ ہوا تو دیوہیکل گلیشیئرز بھی پگھل کر غائب ہوجائیں گے اور ہمارے سیارے پر 80فیصد سے زیادہ برف غائب ہو جائے گی جو میٹھے (قابل استعمال) پانی اور میٹھے پانی میں پرورش پانے والے جانداروں کے لئے حیات کا باعث ہے۔