سوشل میڈیا کا استعمال ترک کئے بغیر اس کے نقصانات سے بچاؤ کیلئے نئے پلیٹ فارم مدد گار ثابت ہو سکتے ہیں؟اس وقت یہ ایک اہم سوال ہے جس کا جواب ماہرین کی آراء میں سادہ اور آسان ہے۔ سوشل میڈیا کو چھوڑنا یا اس کا استعمال کم کرنا نئے سال کا ایک بہترین عہد ہو سکتا ہے۔ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ ایسا کرنے سے جسمانی اور دماغی صحت کو فائدہ پہنچتا ہے۔ بہت سے لوگوں نے مستقل یا عارضی طور پر انٹرنیٹ سے بریک لیا، جس سے ان کی پیداواری صلاحیت، ارتکاز اور خوشی میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ لیکن یہ نام نہاد 'ڈیجیٹل ڈی ٹاکسنگ اتنا آسان کام نہیں ہے۔ ہم میں سے بہت سے لوگ سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہیں کیونکہ یہ دوستوں اور خاندان کے ساتھ جڑے رہنے جبکہ خبروں اور آن لائن مباحثوں کا حصہ بننے کا ایک آسان طریقہ ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ تمام بڑے پلیٹ فارمز کے الگورتھم، جو صارفین کے ان ایپس پر گزارے جانے والے وقت کو بڑھانے کے لئے ہیں، انہیں تجارتی اور تفریحی تصاویر اور ویڈیوز کے بھنور میں پھنسا سکتے ہیں۔ ہالینڈ کے ڈاکٹر ایلسیلین کوپرز نے اس مسئلے کا یہ حل پیش کیا کہ انہوں نے ایک غیر تجارتی اور کم مقبول ایپ کا استعمال شروع کر دیا۔ اور ان کا کہنا ہے کہ یہ میرے لئے پر سکون اور انتہائی خوشگوار تجربے کا باعث بنا ہے۔کوپرز بی ریئل ایپ استعمال کرتی ہیں۔ اس ایپ کے یوزر ہر
روز اپنی زندگی کا ایک ہی سنیپ شاٹ پوسٹ کر سکتے ہیں۔ یہ ایپ دن کے کسی بھی وقت ایک نوٹیفکیشن جاری کرتا ہے اور اس کے بعد اس کے صارف کو اپنی تصویر کھینچنے اور پوسٹ کرنے کے لئے فقط دو منٹ دئیے جاتے ہیں۔ کوپر کے مطابق دو منٹ میں کوئی بھی انسان مصنوعی طور پر خوش نظر آنے والی تصویر نہیں بنا سکتا۔ ان کے مطابق،اس ایپ پر آپ فلٹرز کا استعمال بھی نہیں کر سکتے۔ تو آپ صرف وہی پوسٹ کر سکتے ہیں، جو آپ اس لمحے کر رہے ہوتے ہیں۔بی ریئل نامی اس ایپ کو 2022 کے موسم گرما میں مقبولیت حاصل ہوئی۔ اس سال اسے 10 سب سے زیادہ ڈاؤ ن لوڈ کی جانے والی ایپس میں شمار کیا گیا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ لوگوں میں ایک مختلف اور کم پریشانی کا باعث بننے والی سوشل میڈیا ایپ کی مقبولیت بڑھ رہی ہے۔ٹک ٹاک، فیس بک یا یوٹیوب جیسے زیادہ تر پلیٹ فارمز کے لیے مسئلہ ان کے الگورتھم یا ان کے کاروباری ماڈل ہیں۔ وہ وقت، جو ایک عام صارف سوشل میڈیا ایپس پر گزارتا ہے،اسے سوشل میڈیا پر اشتہار دینے والی کمپنیوں کو فروخت کر دیا جاتا ہے۔ ایپس کی بہتری کے لئے اس
ڈیٹا کا تجزیہ کیا جاتا ہے اور کبھی کبھار اس ڈیٹا کو تھرڈ پارٹیز کو بھی فروخت کر دیا جاتا ہے۔یہ کاروباری ماڈل سوشل میڈیا سے منسلک مسائل، جیسے کہ دماغی صحت پر اثرات، صارف کو اپنی طرف متوجہ رکھنے کی صلاحیت، ڈیٹا پرائیویسی کے مسائل اور غلط معلومات کے پھیلا ؤکی بنیادی وجہ بنتا ہے۔سوشل میڈیا کے متبادل کے طور پر استعمال ہونے والی ایپس اس مسئلے سے نمٹنے کے لئے ڈیسینٹرلائزڈ سٹرکچر بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ اس کا مقصد ایلگورتھم کی بجائے صارف کو ہی شائع ہونے والے مواد کا کنٹرول دینا ہے۔میسٹوڈون انہی ایپس میں سے ایک ہے، جس پر ایک مرکزی سرور کے بجائے باہم منسلک کئی سرورز صارفین کے اکاؤنٹس مینج کرتے ہیں۔ ان میں سے ہر سرور کے اپنے اصول اور ضوابط ہوتے ہیں‘ اس نئی تشکیل، جسے 'فیڈیورس کے نام سے جانا جاتا ہے، ایک سرور کے صارفین کو دوسرے سرورز کے صارفین کے ساتھ جوڑتا ہے۔ ٹویٹر جیسے پلیٹ فارم کے مقابلے میں میسٹوڈون پر کمیونٹیز کو اپنے لیے اصول و قواعد خود بنانے کی آزادی ہوتی ہے۔ایلون مسک کی جانب سے ٹوئٹر خریدے جانے کے بعد میسٹوڈون ایپ ہیڈ لائنز کی زینت بنی کیونکہ یہ ہی وہ ایپ ہے، جسے صارفین نے ٹوئٹرچھوڑنے کے بعد جوائن کیا۔کچھ ماہرین نے اس بارے میں شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے۔ ان کے مطابق ان نئے پلیٹ فارم کی ڈی سینٹرلائزڈ پالیسی مواد کو مانیٹر کرنے اور نامناسب یا نقصان دہ پوسٹس کو حذف کرنے کے مراحل کو مشکل بنا سکتی ہے۔