گرمائش کی آزمائش

کسی کو آزمائش کا سامنا ہے کوئی پیمائش کے ساتھ کشتی لڑ رہا ہے مگر بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ہماری موجودہ دنیا کو خصو صاً زمین اور پہا ڑوں کو گرمائش کا سامنا ہے اور یہ گر مائش اس انداز سے بڑھ رہی ہے کہ پہا ڑوں کو پسینہ آرہا ہے زمین ہمارے پاؤں کے نیچے سے سرکتی ہوئی محسوس ہو رہی ہے۔ سائنس دانوں نے نصف صدی پر محیط ریسرچ کے بعد خبر دی ہے کہ سورج  کی تپش بڑھ رہی ہے۔ گلیشر پگھل رہے ہیں۔ ہماری زمین پر گرمائش کی آزما ئش  شروع ہو چکی ہے۔ اس گرمائش میں دنیا کے پہا ڑی علا قوں میں جو بر فانی ذخیرے یعنی گلیشر ہیں وہ تیزی سے پگھل رہے ہیں بر فانی ذخیروں کے نیچے صدیوں سے جو جھیلیں پر ورش پا تی آئی ہیں وہ جھیلیں گر مائش کی و جہ سے پھٹ رہی ہیں۔ بر فا نی ذخیروں کے بے ہنگم پگھلنے سے ندی نا لوں میں طعیا نی دیکھنے کو ملتی ہے، جھیلوں کے پھٹنے سے تباہ کن سیلا ب آرہے ہیں،اس صورت حال سے زمین کو بھی خطرہ ہے،سمندر وں کو بھی خطرہ ہے۔ خشکی اور سمندروں میں بسنے والی مخلو قات کو بھی خطرہ ہے یہ بات ایک ان پڑھ چرواہا بھی جانتا ہے کہ مو سم بدل گیا ہے یورپ، امریکہ، افریقہ یا ایشیا کے کسی پہاڑی خطے میں جو ناخواندہ چرواہا گزشتہ 60سالوں سے مال مویشی چراتا آیا ہے وہ کسی سائنسی تحقیق یا کسی بڑے ریسرچ کے بغیر کہتا ہے کہ 50سال پہلے سردیاں بہت سرد ہو تی تھیں برف بہت زیا دہ پڑتی تھی سال کے 6مہینے مال مو یشی گھروں میں بند ہوتے تھے اب ایسا نہیں ہوتا، سردی بھی کم پڑتی ہے برف بھی کم پڑتی ہے مال مویشی بمشکل دو ماہ گھروں میں بند رکھے جاتے ہیں سال کے 10مہینے خشک چرا گاہوں میں گھاس چرتے ہیں۔وہ سائنسی تحقیق یا ریسرچ کا کوئی علم نہیں رکھتا۔وہ اس بات پر خوش ہے کہ اب پہا ڑوں پر بھی برف بہت کم پڑ تی ہے اس وجہ سے میدا نی علا قوں کی گر مائش ہم کو بھی ملنے لگی ہے ایک نا خواندہ یا نیم خواندہ کا شتکار بھی یہ بات جا نتا ہے کہ 50سال پہلے والی سردی اب دیکھنے کو نہیں ملتی۔وہ اس پر خدا کا شکر ادا کرتا ہے کہ اب پہلے کی طرح برف باری نہیں ہو تی دیر‘ سوات گلگت‘ ہنزہ اور چترال کے تجربہ کار بوڑھے اپنے باپ دادا کے زما نے کی کہا نیاں سناتے ہوئے کہتے ہیں کہ ان پہا ڑوں میں جہاں مٹی کی کٹی ہو ئی چٹا نیں ہیں یہ زما نہ قدیم میں بر فا نی ذخیروں سے ڈھکے ہو ئے تھے پھر بر فانی ذخیرے پگھل گئے اور یہ چٹا نیں رہ گئیں۔ مصنوعی گلیشیئر بنانے کی آخری کو شش 1989 میں چترال کی وادی انجگان میں کی گئی تھی ہنزہ اور سکر دو سے بھی تجربہ کار لو گ آئے تھے لیکن 20سال بعد پتہ لگا کہ یہاں قدرتی گلیشر بھی پگھل کر ختم ہو رہے پورا سال انتظارکے بعد پہاڑوں پر 4فٹ برف بھی نہیں پڑتی مصنو عی گلیشر کیسے بنے گا؟ یو ں روایتی دانش اور دیسی تجربہ دھرے کا دھرا رہ گیا۔سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ سورج اور زمین کے درمیان اوزون نامی جھلی حا ئل تھی کا ر خا نوں اور مو ٹر گاڑیوں کے پھیلتے ہوئے دھواں نے اوزون کو چھلنی کر دیا۔ کاربن کی مقدار کم ہو گئی اور موسم پر گرمائش کا غلبہ ہوا 1982ء کا کیوٹو پروٹوکال بھی کام نہ آیا 1972کا ارتھ سمٹ بھی نا کام ہوا۔ گرمائش کی آزمائش نے زمین اور سمندروں  کی ہییت ہی تبدیل کردی ہے انسا نی بستیوں کو خطرات سے دوچار کر دیا ہے چارہ اور سبزہ بھی خطرے کی زد میں ہے۔