تازہ خبر یہ ہے کہ وفاقی محتسب کے ریجنل دفتر نے کرم اور جنو بی وزیر ستان میں دو ضلعی دفاتر قائم کرکے سابقہ فاٹا کے ضم اضلا ع تک اپنا دائرہ وسیع کر دیا ہے اگر چہ وفاقی محتسب سے رجوع کرنے والے شہریوں کو کمپیو ٹر کی مدد سے آن لائن شکا یا ت درج کرنے کی سہو لت بھی دی گئی ہے تا ہم ملک کے پہا ڑی علا قوں میں کمپیو ٹر، ڈی ایس ایل، وائی فائی، فور جی اور فا ئیوجی کی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے آبادی کا بڑا حصہ آن لائن شکا یات درج کرنے سے محروم ہے اس لئے ضروری سمجھا گیا کہ ضم اضلا ع تک وفاقی محتسب کا دائرہ بڑھا نے کے لئے دفاتر قائم کئے جا ئیں تا کہ لو گ سادہ درخواست لیکر دفتر جائیں اور اپنی شکا یت درج کریں۔عوامی مسائل کو تیزی سے حل کرنے کیلئے گزشتہ 40سالوں کے اندر تین اہم ادارے قائم کئے گئے ہیں 1980کے عشرے میں وفاقی محتسب کا ادارہ قائم ہوا اس کے 15سال بعد صارفین کی عدالتیں قائم کی گئیں، صارفین کی عدالتوں کے ساتھ ہی تنازعات کے حل کی کمیٹیوں کا نظام متعارف کرا یا گیا۔ تینوں کا مقصد یہ ہے کہ عوام کو درپیش مسائل کا بڑا حصہ عدالتوں میں نہ آئے اور عدالتوں سے با ہر ان کو حل کیا جا ئے۔ عوام کو سستا انصاف ملے گا اور عدالتوں پر مقدمات کے دباؤ میں کمی آئیگی۔ تینوں میں ایک بات مشترک ہے یعنی عام آدمی سادہ کا غذ پر عرضی لکھوا کر اپنی شکایت در ج کر کے انصاف حا صل کر سکتا ہے اگر چہ تینوں ادارے اپنی جگہ اہمیت رکھتے ہیں تاہم وفاقی محتسب کا ادارہ ان میں نما یا ں خصوصیات کا حا مل ہے ڈیرہ اسما عیل خان ریجنل
آفس کے دورے کے مو قع پر اخبا ری نما ئندوں سے گفتگو کر تے ہوئے وفاقی محتسب اعجا ز احمد قریشی نے سال 2022کے حوالے سے کہا کہ اس سال پہلے کے مقا بلے میں 49فیصد زیا دہ شکایتیں مو صول ہوئیں لو گوں نے 3ارب روپے سے زائد مالیت کے ما لی معا ملا ت کے لئے وفاقی محتسب سے رجوع کیا مجمو عی طور پر ایک لا کھ چونسٹھ ہزار شکا یتیں مو صول ہوئیں ان میں سے اکیانوے ہزار درخواستیں آن لائن بھیجی گئی تھیں۔وفاقی محتسب کا کہنا تھا کہ لو گوں کو محتسب کے ادارے کے بارے میں زیا دہ آگاہی حا صل نہیں۔اگر آگا ہی حا صل ہوئی تو شکا یا ت کی تعداد میں دس گنا اضا فہ ہو سکتا ہے۔ ڈیڑھ سال پہلے اسلا م اباد میں وفاقی محتسب کے دفتر آنے والے چند عرض گذاروں سے بات چیت کا مو قع ملا تھا۔ ایک بیوہ خا تون تھیں جن کے 3کمروں کی 6بتیوں کا بل ایک لا کھ بیس ہزار روپے آیا تھا واپڈا کی مقا می کمپنی نے میٹر چیک کر کے بل درست کر نے سے انکا ر کیا بل جمع نہ کرنے پر بیوہ کے گھر کی بجلی کا ٹ دی۔بیوہ نے وفاقی محتسب کے دفتر میں در خواست دیدی۔ واپڈا کے ذمہ دار آفیسر نے دومہینوں کے اندر تین بار پیشی پر حا ضری دی اور تیسری پیشی پر بیوہ کے میٹر کا ریکارڈ درست کر کے 300روپے کا بل دینے اور بجلی دوبارہ بحال کر نے کے بعد اپنی رپورٹ پیش کی۔ تین پیشیوں پر بیوہ کے صرف 400روپے کرایے کی مد میں خرچ ہوئے، یہ فوری انصاف بھی تھا اور سستا انصاف بھی تھا۔کتنے صارفین ایسے ہونگے جو آگا ہی نہ ہونے کی وجہ سے کئی طرح کے مسائل سے دوچار ہیں وفاقی محتسب کا ادارہ سب کے لئے سستے اور فوری انصاف کا دروازہ فراہم کر تا ہے اس ادارے کے دفاتر اگر تما م اضلا ع میں کھو لئے گئے تو مظلوم عوام کو بڑا ریلیف ملے گا‘اور اس کے دور رس نتائج سامنے آئیں گے۔