یاد رفتگاں 

مرزا محمود سرحدی کا تعلق پشاور شہر سے تھا وہ مزاحیہ شاعری میں یدطولےٰ رکھتے تھے 1960کی دہائی میں وہ اس ایک لمبے عرصے تک  پشاور کے ایک روزنامے کے واسطے  روزانہ پہلے صفحہ پر ایک قطعہ لکھتے رہے  جو اخبار کے قارئین میں از حد مقبول ہوا ان کی شاعری کا مجموعہ بھی شائع ہو چکا ہے۔ انہوں نے لمبی عمر نہ پائی  ان کا جب 1971 میں انتقال ہوا تو اس وقت ان کی عمر 51 برس تھی۔ پاکستان کی قومی اسمبلی کے پہلے سپیکر عبدالوہاب خان  کی سر سید احمد خان کی طرح لمبی اور گھنی داڑھی ہوا کرتی تھی۔ مرزا محمود سرحدی کا اس حوالے سے درج ذیل شعر  بھی کافی مقبول ہوا تھا۔ مرزا محمود سرحدی کو اکبر سرحد بھی کہا جاتا کیونکہ اکبر الہ ابادی کی شاعری کی طرح ان کی شاعری میں معاشرے کی برائیوں پر  لطیف انداز میں  چوٹ ہواکرتی تھی ان کا یہ  معروف شعر بھی قارئین کی خدمت میں پیش کیا جاتا ہے۔ان ابتدائی کلمات کے بعد اب ذکر کرتے ہیں چند اہم تازہ ترین واقعات کا،حکومت ملک  نے موجودہ دگرگوں معاشی صورت حال کے پیش نظر جو درج ذیل فیصلے کئے ہیں وہ وقت کے تقاضے کے عین مطابق ہیں مثلا 10 وزارتوں کے اخراجات میں 15 فیصد کمی،وزراء کی تعداد 30 تک محدود،گاڑیوں کی خریداری پر پابندی اور مختلف وزارتوں میں غیر ضروری آسامیوں کی تعداد میں کمی۔وزیر توانائی کا یہ بیان کہ خدشہ ہے کہ ملک میں جو آگلے روز بریک ڈاؤن ہوا ہے اس کی وجہ انٹرنیٹ کے ذریعے بیرونی مداخلت ہو سکتی ہے  جو بڑا تشویش ناک ہے اس لئے اس پر پارلیمنٹ میں بحث ضروری ہے قوم کو صحیح صورت حال سے آگاہ کرنا ضروری ہے۔  ملک میں ساتویں مردم شماری کرانے کی تیاری کی جا رہی ہے۔کیا اس عمل سے پیشتر عام انتخابات ممکن ہیں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال سے کیوں احتراز کیا جا رہا ہے مردم شماری کے بعد حلقہ بندیوں کا عمل کتنا وقت لے سکتا ہے رمضان المبارک کا مہینہ 23 مارچ کے لگ بھگ شروع ہو گا کیا رمضان المبارک میں الیکشن کرانے پر تمام سٹیک ہولڈرز  اتفاق کریں گے‘ اس حوالے سے معاملات طے کرنے کی ضرورت ہے اب اگر بین الاقوامی منظرنامے پر نظر ڈالی جائے تو دنیا کے زیادہ تر خطوں میں کشیدگی اور افراتفری کا ماحول ہے ایسے میں اقوام متحدہ کی بے بسی یہ ظاہر کرتی ہے کہ اس ادارے میں اصلاحات کا وقت آگیا ہے تاکہ ممالک کے درمیان تنازعات کی صورت میں یہ ادارہ اپنا کردار بخوبی ادا کر سکے۔