دیر آ ید درست آ ید

حکومت کا یہ بڑا صائب فیصلہ ہے کہ توشہ خانہ معلومات مشتہر کی جائیں گی اور یہ کہ تحفے کی اصل قیمت دینا ہوگی۔ بیرون ملک کے دوروں کے دوران ہمارے حکمرانوں کو میزبان حکومتوں کی طرف سے  جن قیمتی تحفوں سے نوازا جاتا ہے وہ ان کو ذاتی حیثیت میں نہیں دئیے جاتے بلکہ ان کی سرکاری پوزیشن کے پیش نظر ملتے ہیں۔ لہٰذا وہ حکومت پاکستان کی پراپرٹی ہوتی ہے اگر وہ ان تحفوں کو اپنے زیر تصرف رکھنا چاہتے ہیں تو ان کی مارکیٹ ویلیو کے مطابق سرکاری خزانے میں پیسے جمع کرا کر ان کے مالک بن سکتے ہیں یہ بات بڑی لغو بات تھی کہ ان کو مشتہر کرنے سے ہمارے خارجہ  تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں یہ تحفے تحائف کوئی  خفیہ اثاثے تھوڑی ہوتے ہیں کہ ان کو مشتہر نہ کیا جائے اس جملہ معترضہ کے بعد کچھ دیگراہم امور کا جائزہ لیتے ہیں۔اماراتی صدر کا یہ بیان خوش آئند ہے کہ وہ پاکستان میں بڑی سرمایہ کاری کریں گے اب یہ ہمارے پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ اداروں کا کام ہے کہ وہ اس بات کا اہتمام کریں کہ یہ سرمایہ کاری صرف ان منصوبوں میں ہو جو وطن عزیز کے عام آدمی کے مفاد میں ہو۔ اب ذرا چند دیگر اہم قومی اور عالمی معاملات پر ایک طائرانہ نظر ڈال لی جائے۔اس خبر میں کوئی اچھنبے کی بات نہیں کہ چین کے ساتھ سرحد پر 65 چیک پوسٹوں میں سے بھارت نے 26 کھو دی ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ دفاعی امور میں بھارت کا چین کے ساتھ کوئی جوڑ نہیں اور اس کا عملی ثبوت 1960 کی دہائی میں بھارت اور چین کے درمیان سرحدی جھڑپوں میں مل چکا ہے۔خدا کرے کہ نئی مردم شماری کسی مزید التوا کا شکار نہ ہو اور وہ اپریل تک اختتام پذیر ہو جائے کیونکہ ملک میں تازہ ترین مردم شماری کے کوائف کے بغیر نہ تو الیکشن کا عمل ممکن ہو سکے گااور نہ ہی ان علاقوں کے واسطے ترقیاتی منصوبوں کو وضع کیا جا سکے گا کہ جہاں ان کی اشد ضرورت ہے  اگر مردم شماری کے ذمہ دار محکمے نے یہ کام بروقت نبھایا ہوتا تو آج حکومت کو اس ضمن میں کئی مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔ نگران حکومتوں کے قیام کا مقصد صرف اور صرف ملک میں صاف اور شفاف الیکشن کروانا ہوتا ہے اس لئے  ان کی کابینہ کا حجم کم سے کم ہونا ضروری ہوتا ہے ویسے بھی سر دست ملک کی معیشت کا جو برا حال ہے اس کے پیش نظر غیر ترقیاتی کاموں پر کم سے کم خرچ کرنا از حد ضروری ہے۔ جہاں تک بین الاقوامی منظر نامے کاتعلق تو اس پر بدستور یوکرین جنگ کامعاملہ چھایا ہوا ہے جہاں امریکہ  اور جرمنی نے یوکرین کو ٹینک فراہم کرنے کااعلان کیا ہے اور روس نے اس پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے اور کہا ہے کہ اس کے نتائج بدترین سامنے آئیں گے۔ یوکرین جنگ کے باعث عالمی منظر نامے پر جو جوہری جنگ کے بادل چھائے ہوئے ہیں وہ مزید گہرے ہوتے جار ہے ہیں اور بد قسمتی تو یہ ہے کہ عالمی سطح پر ایسی قیادت بھی موجود نہیں جو اس طرح کے معاملات میں ثالثی کریں یا دانشمندانہ طریقے سے نمٹائیں۔ایک وقت تھا کہ عالمی منظرنامے پر بڑے بڑے نام تھے اور سرد جنگ کے شدید ترین خطرات کے باوجود جوہری لڑائی کاخطرہ ہمیشہ دور رہا تاہم اب وہ صورتحال وہ نہیں رہی اور کسی وقت کچھ بھی ہوسکتا ہے۔