مقبوضہ بیت المقدس میں یہودی عبادت گاہ پر حملہ،8 افراد ہلاک  

 مقبوضہ بیت المقدس:مقبوضہ بیت المقدس کی ایک یہودی عبادت گاہ پر حملے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 8 ہو گئی جبکہ حملے میں 11افراد زخمی ہوئے۔

 امریکی ٹی وی سی این این کے مطابق اسرائیل کی وزارت خارجہ نے ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔اسرائیلی پولیس کا کہنا ہے کہ سکیورٹی اہلکاروں نے حملہ آور کو بھی موقع پرمار دیا ہے۔

حملے میں زخمی ہونے والوں میں بیشتر کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے اسرائیلی وزیراعظم سے رابطہ کرکے فائرنگ کے واقعہ کی مذمت کی اور اسے دہشت گردی کا خوفناک حملہ قرار دیا۔

 گزشتہ شب مقبوضہ بیت المقدس کے علاقے نیو یعقوب میں پیش آنے والے اس واقعے سے قبل جمعرات کی شب مفربی کنارے کے شہر جنین میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے خاتون سمیت10 فلسطینی شہید اور 20 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

 الجزیرہ ٹی وی کے مطابق ایک کار یہودی عبادت گاہ کے سامنے آکر رک گئی اس میں سے ایک مسلح شخص نکلا اور اس نے فائرنگ کردی۔

 غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق غزہ کی پٹی میں حماس کے ترجمان نے کہا کہ یہودی عبادت گاہ پر حملہ فلسطینیوں کی اموات کا فطری ردعمل ہے۔ 

ادھر اسرائیلی پولیس کا کہنا ہے کہ بیت المقدس میں یہودی آباد کاروں پر حملے میں دو مزید حملہ آور بھی شامل تھے جن کی تلاش جاری ہے۔

اسرائیلی پولیس کا کہنا ہے کہ بیت المقدس میں فائرنگ سے مارے جانے والے فلسطینی مزاحمت کار کی شناخت علقم خیری کے نام سے کی گئی ہے جس کی عمر 21سال ہے اور وہ بیت المقدس میں الطور کا رہائشی ہے۔

 اسرائیلی پولیس کے مطابق شہید فلسطینی کا سابقہ ریکارڈ صاف ہے اور اس کا کسی تنظیم کے ساتھ کوئی تعلق ثابت نہیں ہوتا۔