ڈالر کے انٹربینک ریٹ 271 روپے سے بھی زائد ہوگئے

کراچی: آئی ایم ایف سے جاری مذاکرات میں پاکستان کے لیے کوئی نرمی نظر نہ آنے اور قرض پروگرام کے لیے سیاسی جماعتوں کی ہم آہنگی سمیت دیگر سخت شرائط جیسے عوامل کے باعث جمعرات کو بھی ڈالر کی اتارچڑھاؤ کے بعد تیز رفتار پرواز جاری  رہی جس سے ڈالر کے انٹربینک ریٹ 271 روپے سے بھی زائد ہوگئے۔

کاروباری دورانیے کے ابتدا میں ڈالر کی قدر میں کمی دیکھی گئی اور ایک موقع پر ڈالر کی قدر 2.32 روپے کی کمی سے 266.50 روپے کی سطح پر بھی آگئی تھی لیکن قرض پروگرام کی بحالی کے لیے آئی ایم ایف حکام کے جارحانہ روئیے اور حکومت کے 952 ارب روپے کا سرکلر ڈیٹ پلان پر تحفظات کے اظہار کی خبروں سے مارکیٹ گھبراہٹ اور ڈیمانڈ بڑھی۔

نتیجے میں ڈالر نے یوٹرن لیتے ہوئے اڑان بھرنا شروع کردی اور کاروبار کے اختتام پر انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر مزید 2.53 روپے کے اضافے سے 271.35 روپے کی سطح پر بند ہوئی۔ اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 50 پیسے کے اضافے سے 275.50 روپے کی سطح پر بند ہوئی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف حکام ماضی میں کیے گئے معاہدے کی شرائط پر عمل درآمد نہ ہونے سے خائف ہیں اور انہی عوامل کے سبب آئی ایم ایف حکام نے قرض پروگرام کی بحالی کے لیے دیگر شرائط کے ساتھ یہ نئی شرط بھی عائد کردی ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کی قرض پروگرام سے متعلق ہم آہنگی کی بھی ضمانت دی جائے لیکن پاکستان میں جاری کشیدہ سیاسی ماحول کے تناظر میں تجارت وصنعتی شعبے اس حوالے سے غیر یقینی کیفیت سے دوچار ہوگئے ہیں اور زرمبادلہ کی ڈیمانڈ بڑھ گئی ہے جس سے ڈالر کی اڑان دوبارہ شروع ہوگئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایکسپورٹرز فارورڈ پر بھی کیش کرارہے ہیں جس سے مارکیٹ میں سپلائی بڑھ گئی ہے۔ بینکنگ سیکٹر میں اوورسیز ورکرز کا لیگل ریمی ٹینسز انفلو بڑھ گیا ہے۔

بینکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ گذشتہ دو ہفتوں کے دوران بینکوں کی ترسیلات زر کی گذشتہ چند روز میں یومیہ ترسیلات زر کی آمد 10 سے 12ملین ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔

اسی طرح ایکسپورٹرز نے بھی بیرونی ممالک سے اپنی برآمدی آمدنی کی 4 سے 5 ملین کے چھوٹے چنکس منگوا کر کیش کرانا شروع کردئیے ہیں جس سے ڈالر کی سپلائی قدرے بہتر ہوگئی ہے تاہم مارکیٹ میں طلب و رسد کی بنیاد پر کاروباری دورانیے میں ڈالر کے اتار چڑھاؤ کا سلسلہ بھی جاری ہے۔