دور اندیشی کا فقدان 

موسمیاتی تبدیلی دنیا بھر میں گل کھلا رہی ہے‘ امریکہ کی ریاست ٹیکساس میں برفانی طوفان سے کئی ہلاکتیں بھی ہوئی ہیں اور لاکھوں افراد بجلی سے بھی محروم ہو گئے ہیں‘ وطن عزیز میں شدت کی سردی کا دورانیہ سر دست کم ہوتے دکھائی نہیں دے رہا‘ کچھ اس قسم کی رپورٹس بھی آ رہی ہیں کہ امسال موسم گرما میں سورج کی شدید حرارت سے پہاڑوں پر وسیع پیمانے پر برف پگھلنے سے ملک میں شدید قسم کے سیلابوں کا بھی خطرہ ہے اس لئے متعلقہ حکام پر لازم ہے کہ وہ ابھی سے اس ضمن میں ضروری ہوم ورک کر کے حفاظتی اقدامات کاایک روڈ میپ وضع کر لیں تاکہ ان سیلابوں سے حتی الوسع کم سے کم انسانی اور مالی نقصان ہو  ادھر جنگی محاذ پر روس اور یوکرائن کے درمیان کشیدگی کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہے‘روسی اور یوکرائنی  صدور  کے  ایک دوسرے کے خلاف جارحانہ قسم کے بیانات سے ان دونوں ممالک میں عدم اعتماد کی فضا کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے‘ روسی صدر پیوٹن کا کہنا ہے کہ روس کو پھر جرمن ٹینکوں سے دھمکایا جا رہا ہے اور یہ کہ وہ مغربی جارحیت کا جواب دیں گے جب کہ روسی صدر نے دھمکی دی ہے کہ ماسکو کے ساتھ جدید جنگ انتہائی مختلف ہوگی‘ یوکرائن کے صدر کا کہنا ہے کہ صدر پیوٹن دیگر جمہوری ممالک پر بھی حملے کی تیاری کر رہا ہے‘ فلسطینی حریت پسندوں کے خلاف اسرائیلی حکومت کی وحشیانہ کاروائیوں سے مشرق وسطیٰ کا امن بھی  مزید خراب ہو رہا ہے‘ بھارت میں مودی سرکار او آئی سی کے منہ میں دانت نہ دیکھ کر مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں پر متواتر ظلم کے پہاڑ ڈھا رہی ہے‘ تائیوان کا مسئلہ ہنوز تصفیہ طلب ہے‘ ہم نے اوپر کی سطور میں جن عالمی تنازعات کا ذکر کیا ہے ان کی وجہ سے دنیا تیسری عالمگیر جنگ کا کسی بھی وقت شکارہو سکتی ہے اور خاکم بدہن اب کی دفعہ جو جنگ ہو گی وہ کرہ ارض کو لے ڈوبے گی اور اگر اس سے کوئی آ بادی بچ بھی گئی تو وہ  معذوروں کے زمرے میں آئے گی کیوں کہ اٹیمی ہتھیاروں کا استعمال انسانوں کے لئیتباہ کن ہوگا‘ دکھ کی بات یہ ہے کہ آج جب ہم دنیا کی سپر پاورز کی لیڈرشپ پر ایک طائرانہ نظر ڈالتے ہیں تو اس میں ہمیں ہٹلر نما لاابالی قسم کے لیڈر زیادہ نظر آتے ہیں جب کہ روزویلٹ ڈیگال چرچل نیلسن مینڈیلا اور چو این لائی جیسے دور اندیشی اور دھیمے مزاج والے افراد کا فقدان ہے جن کی دنیا کی تاریخ پر گہری نگاہ تھی۔