امریکہ یوکرین کی ہلہ شیری کرنے سے بالکل باز نہیں آ رہا اس کا یہ حالیہ فیصلہ کہ وہ یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل فراہم کر رہا ہے روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کو اگر ایک طرف مزید طوالت دے گا تو دوسری جانب روس کی جانب سے بھی شدید رد عمل کا باعث بنے گا جو عالمی امن کے واسطے سم قاتل ثابت ہو سکتاہے۔ انجام کار ایک یورپی میگزین نے یہ انکشاف کر کے بڑی بات کہہ دی ہے کہ پاکستان میں جو دہشت گردی ہو رہی ہے وہ بھارت کروا رہا ہے۔ایپکس کمیٹی کا یہ فیصلہ بڑا صائب فیصلہ ہے کہ وفاق اور صوبے بارڈر منیجمنٹ میں مشترکہ حکمت عملی اپنائیں۔ ادھر امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کے دورہ بیجنگ کا ملتوی ہو جانا بھی عالمی امن کے واسطے کوئی اچھا شگون نہیں بظاہر تو امریکی اس دورے کی وجہ یہ بیان کر رہے ہیں کہ امریکی فضا میں مبینہ چین جاسوس غبارہ گھس آیا ہے۔ پر ہیں کواکب کچھ نظر آتے ہیں کچھ امریکہ چین کو دنیا کی نظروں میں گرانے کیلئے اور رائے عامہ کو اس کے خلاف کرنے کے واسطے طرح طرح کی سازشوں اور غلط بیانیوں میں ایک عرصے سے مشغول ہے اور اس کے خلاف من گھڑت کہانیاں گھڑتا ہے۔ سچی بات یہ ہے کہ موجودہ چینی قیادت کا طرز عمل جارحانہ نہیں ہے ورنہ اب تک چین اور امریکہ کی جھڑپ کسی نہ کسی علاقے میں ضرور ہو چکی ہوتی چین امریکہ کو معاشی میدان میں مار رہا ہے جس کے واسطے اسے دنیا میں امن درکارہے۔جہاں تک چینی غبارے کی امریکی فضاؤں میں گھسنے کی کہانی ہے تو اس کی تفصیلات کچھ یوں ہے کہ چین کا کہنا ہے کہ یہ ایک ائر شپ ہے یعنی جس کا مقصد ماحولیاتی تحقیق ہے اور یہ راستے سے بھٹک کر امریکی فضاؤں میں آگیا۔اس مخصوص غبارے کی صلاحیتیں چاہے جیسی بھی ہوں، امریکہ نے اس خطرے کو اتنی سنجیدگی سے لیا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کا دورہ چین ملتوی کر دیا گیا ہے۔غبارے سے نگرانی، جاسوسی کی سب سے قدیم ترین ٹیکنالوجیز میں سے ایک ہیں۔جاپانی فوج نے انھیں دوسری جنگ عظیم کے دوران امریکہ میں آگ لگانے والے بم چلانے کے لئے استعمال کیا۔ سرد جنگ کے دوران امریکہ اور سوویت یونین کی طرف سے بھی بڑے پیمانے پر جاسوسی غبارے استعمال کیے گئے تھے۔حال ہی میں امریکہ، مبینہ طور پر پینٹاگون کے نگرانی کے نیٹ ورک میں اونچائی پر اڑنے والے انفلٹیبلز(غبارے جیسے آلات جن میں ہوا بھری ہوتی ہے)کو شامل کرنے پر غور کر رہا ہے۔جدید غبارے عام طور پر زمین کی سطح سے 24 کلومیٹر سے 37 کلومیٹر کی بلندی کے درمیان منڈلاتے رہتے ہیں۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ چین نے ایک بے ضرور غبارے کے ذریعے امریکہ کو یہ اشارہ دے دیا ہے کہ چین کے پاس امریکہ کے ساتھ امن وجنگ کے دونوں حالتوں میں رد عمل کے کئی ذرائع ہیں۔امریکہ میں حساس مقامات کے قریب ایک مبینہ چینی جاسوس غبارے کے اڑنے کی خبر نے بہت سے لوگوں کو یہ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے کہ چین نیسیٹلائٹ کے ہوتے ہوئے امریکی سرزمین کی نگرانی کے لئے ایک غبارے کا کیوں سہارا لیا۔ائیر پاور پر عبور رکھنے والے تجزیہ کار ہی یوآن منگ کے مطابق بیجنگ شاید واشنگٹن کو یہ اشارہ دینے کی کوشش کر رہا ہے کہ ہم تعلقات کو بہتر بنانا چاہتے ہیں مگر اس کے ساتھ ساتھ ہم ہر قسم کے ضروری ذرائع کو استعمال کرتے ہوئے، کسی بھی طرح کی کشیدگی کو ہوا دئیے بغیر، مقابلے کے لئے ہمیشہ تیار ہیں۔اور اس کے لئے بظاہر بے ضرر غبارے سے بہتر اور کون سا آلہ ہے؟ہی یوآن منگ کا کہنا ہے کہ یہ غبارہ ایک مخصوص میزائلوں کے اڈوں کے قریب اُڑ رہا تھا، جس سے اس کے راستے سے بھٹک جانے کا امکان ظاہر نہیں ہوتا۔
امریکی محکمہ دفاع نے گزشتہ روز کہا کہ غبارہ نمایاں طور پر اتنی اونچائی پر ہے جہاں شہری فضائی ٹریفک فعال ہے۔چین کے معاملات پر مہارت رکھنے والے ڈاکٹر بینجمن ہو کا کہنا ہے کہ بیجنگ کے پاس نگرانی کی زیادہ جدید ٹیکنالوجی موجود ہے۔سنگاپور کے ایس راجارتنم سکول آف انٹرنیشنل سٹڈیز میں چائنا پروگرام کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر ہو نے وضاحت کی کہ چین کے پاس امریکی انفراسٹرکچر کی جاسوسی کرنے یا جو بھی معلومات وہ حاصل کرنا چاہتے ہیں، اس کے دوسرے ذرائع موجود ہیں۔ان کا ماننا ہے کہ غبارے کا مقصد امریکیوں کو سگنل بھیجنا تھا اور یہ بھی دیکھنا تھا کہ امریکی کیا ردعمل ظاہر کریں گے۔یہ بھی ہو سکتا ہے کہ چین چاہتا تھا کہ امریکہ غبارے کی موجودگی سے باخبر ہو۔کارنیگی کونسل برائے اخلاقیات میں بین الاقوامی امور سے وابستہ آرتھر ہالینڈ مشیل کا کہنا ہے کہ شاید اس کا مقصد محض یہی ہو کہ اس کی موجودگی کی خبر ہو جائے۔ان کا کہنا ہے کہ شاید چین کوئی سنگین خطرہ مول لیے بغیر یہ ظاہر کرنے کے لئے غبارے کا استعمال کر رہا ہو کہ اس کے پاس امریکی فضائی حدود میں داخل ہونے کی جدید ترین تکنیکی صلاحیت موجود ہے۔اور اس لحاظ سے غبارہ ایک بہترین انتخاب ہے۔تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ غباروں کو جاسوسی کیمروں اور ریڈار سینسرز جیسی جدید ٹیکنالوجی سے لیس کیا جا سکتا ہے اور نگرانی کے لیے غبارے استعمال کرنے کے کچھ فائدے ہیں جن میں سے اہم یہ ہے کہ یہ ڈرون یا سیٹلائٹ کے مقابلے میں کم مہنگے ہیں اور انھیں کہیں بھی بھیجنا آسان ہے۔غبارے کی دھیمی رفتار اسے زیادہ دیر تک ٹارگٹ ایریا کی نگرانی کرنے کی بھی اجازت دیتی ہے۔ دوسری طرف ایک سیٹلائٹ کی حرکت اس کے مدار کے پاس تک محدود ہوتی ہے۔ اس تمام منظرنامے سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ چین نے امریکہ کے ساتھ ہر سطح پر برابری کا تہیہ کر رکھا ہے اس غبارے کو امریکی فضاؤں میں بھیجنے کے ذریعے چین نے جو پیغام امریکہ کو دیا ہے عالمی میڈیا نے اسے نہ صرف جان لیا ہے بلکہ اس کو زیادہ سے زیادہ اجاگر بھی کیا ہے اور یہی چین کا مقصد تھا کہ وہ امریکہ کو یہ احساس دلائے کہ وہ اپنے آپ کو جس قدر محفوظ سمجھ رہاہے اس قدر اس کے لئے خطرات بھی موجود ہیں اور ہر طرح کے روایتی اور غیر روایتی طریقوں سے امریکہ تک رسائی ممکن ہے اس لئے چین کے ساتھ وہ اپنے تعلقات پر نظرثانی کرے اور کشیدگی کی بجائے مصالحت سے کام لے۔