یکجہتی وقت کا تقاضا

وطن عزیز پا کستان کو 2023میں جن خطرات کا سامنا ہے ان میں معاشی مشکلات کے ساتھ ساتھ امن و امان کی صورت حال بھی شامل ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمارے مشرقی پڑوسی ملک کو  وطن عزیز کی خوشحالی، ترقی اور عالمی  منظرنامے پر پاکستان کی اہمیت ایک آنکھ نہیں بھاتی۔اس مقصد کیلئے وہ ہمہ وقت ریشہ دوانیوں اور سازشو ں میں مصروف رہتا ہے اور کئی طرح کے مورچوں سے وہ حملہ آور ہونے کی ناپاک جسارتوں میں مصروف ہے۔ وطن عزیز کی جغرافیائی سرحدات پر تو اسے منہ کی کھانی پڑ رہی ہے اور جب بھی اس نے کوئی ایسی جسارت کی ہے اسے لینے کے دینے پڑے ہیں۔بالاکوٹ مہم جوئی اور پھر پاک فضائیہ کے شاہینوں کی طرف سے جوابی کاروائی اس کی روشن مثال ہے۔اس لئے تو اب اس کی کوشش ہے کہ غیر محسوس طریقے سے اپنے عزائم کی تکمیل کرے اور  اس مقصد کیلئے اس نے اہم مورچہ سوشل میڈیا پر بنا یا ہوا ہے۔جس کا جوا ب بھی اسے پوری شدت کے ساتھ دینا ضروری ہے۔ سوشل میڈیا کے ساتھ ساتھ سٹریم لائن میڈیا کے ذریعے بھی اس حقیقت کو اُجاگر کرنا ضرور ی ہے۔سوشل میڈیا اور باقاعدہ میڈیا دونوں اس وقت یکساں اہم ہیں۔اس موقع پر بھر پور اتحاد اور یکجہتی کے ساتھ بھارتی سازشوں کو بے نقاب کرنا ضروری ہے۔مربوط اور منظم کوششوں کا ہی نتیجہ سامنے آتا ہے۔ الگ الگ کوششوں کے نتائج بسا اوقات دیر سے سامنے آتے ہیں  اور ناکامی کا احتمال بھی رہتا ہے۔اتفاق اور یکجہتی پر پنجا ب کی ایک لو ک کہا نی صادق آتی ہے یہ پرندو ں کی کہا نی ہے شکا ری نے جا ل بچھا یا تو چھ خو بصورت پرندے جا ل میں پھنس گئے جب شکا ری جال کو اٹھا نے آیا تو پرندوں نے اتحا د کیا اور اپنے پرو کو پھڑ پھڑا کر جال کو ہوا میں بلند کیا جب تک وہ مل کر پروں کو پھڑ پھڑا تے رہے جا ل ہوا میں اڑ تا رہا اور شکا ری بے بسی کی تصویر بن کر آسمان کی طرف نظر اٹھا کر دیکھتا رہا پھر کیا ہوا پھر ایسا ہوا کہ ایک شریر پرندے نے اپنی چونج جال کے سوراخ سے با ہر نکال کر خود کو چھڑا نے کی کو شش کی، اُس کو دیکھ کر دوسرے پر ندوں نے بھی چونچیں با ہر نکا لیں پروں کا پھڑ پھڑا نا بند ہوا تو جال زمین کی طرف آیا جال کے ساتھ پرندے زمین پر آگرے شکاری نے فوراً جال کو اٹھا یا اور پر ندوں کو ایک ایک کر کے پنجروں میں بند کیا جب تک پرندوں نے اتحا د کا دامن تھا مے رکھا تھا وہ جال کو لیکر ہوا میں اڑ رہے تھے جونہی انہوں نے اتحا د کو پا رہ پا رہ کر کے اپنی چونچیں با ہر نکا لیں وہ شکا ری کے چنگل میں پھنس گئے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمارے سیاستدان اور عام شہری سارے محب وطن ہیں اور اپنے دائرے میں بھر پور کوشش میں مصروف ہیں تاہم جب تک ہم ایک ہو کر دشمن کو جو اب نہیں دینگے یہ جنگ جا ری رہے گی جنگ کو جیتنے کا طریقہ اتحا د اور اتفاق میں مضمر ہے، سیاستدان بھی اس وقت باہمی اختلافات کو چھوڑ کر باہمی مشاورت کو فروغ دیں۔ کیونکہ سیاست کیلئے بہت وقت ہے۔ سیاست پھر بھی ہوتی رہے گی۔اس وقت سب سے اہم ملکی یکجہتی اور استحکام ہے۔