ہر بشر کو ایک نہ ایک دن موت کا مزا چکھنا ہوتا ہے،پاکستان کے سابق صدر جنرل پرویز مشرف ایک لمبی علالت کے بعد اگلے روز دوبئی میں انتقال کر گئے وہ ایک سچے اور کھرے پاکستانی تھے یہ تو اب تاریخ دان کا کام ہو گا کہ وہ ان کی بطور صدر کامیابیوں اور ناکامیوں کا احاطہ کرے ہم تو صرف یہ کہیں گے کہ ان کی حب الوطنی بے مثال تھی۔اس جملہ معترضہ کے بعد دیگر اہم ملکی اور بین الاقوامی امور کا جائزہ لیتے ہیں۔ چند سوالات کے جواب بہت ضروری ہیں۔ آخر اس کرپشن کاخاتمہ کب ہوگا۔سچ تو یہ ہے کہ اگر کرپشن کا حقیقی معنوں میں خاتمہ ہو اور ملکی خزانے کی پائی پائی عوام بہبود پر خرچ ہو تو ہمیں دوسرے ممالک سے قرض لینے کی بھی ضرورت نہیں پڑیگی۔ گزشتہ روزترکیہ اور شام میں تباہ کن زلزلے کے نتیجے میں تادم تحریر600 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے ہیں جبکہ بہت سے افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں اور ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔غیرملکی میڈیا کے مطابق متاثرہ علاقوں میں زلزلے کے بعد آفٹر شاکس کا سلسلہ جاری ہے۔ زلزلے سے آخری اطلاعات تک شام میں 386 اور ترکیہ میں 284 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔ امریکی جیولوجیکل سروے کا کہنا ہے کہ زلزلے کی شدت ریکڑ سکیل پر 7.9 اورگہرائی 17.9 تھی۔ زلزلے کا مرکز ترکیہ کے جنوب مشرقی صوبے غازیان کے نردوی کے قریب تھا۔زلزلے کے شدید جھٹکے اردن، شام، قبرص اور یونان میں بھی محسوس کیے گئے۔ زلزلے سے ترکی اور شام سمیت دیگر ممالک میں متعدد عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں۔۔ زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کاروائیاں اور ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کا کام جاری ہے۔ زلزلے سے سڑکیں تباہ ہونے اور بارش کے باعث امدادی کاروائیوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔اس موقع پر پوری عالمی برداری کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ترکی اورشام کو اس مشکل کے موقع پر اکیلا نہ چھوڑے خاص طور پر مسلمان ممالک کو اس مشکل کی گھڑی میں ترکی اور شام کی بھرپور مدد کرتے ہوئے فعال کردار دا کرنا چاہئے۔وزیراعظم شہباز شریف نے ترکیہ میں زلزلے سے ہونے والے جانی نقصان پر ترکیہ کی حکومت اور عوام سے اظہار تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مشکل کی گھڑی میں برادر ملک ترکیہ اور ترک عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔ پاکستان ترکیہ کی ہرممکن مدد کرے گا۔ جہاں تک بین الاقوامی منظرنامے کی بات ہے تو یہاں پر تلخی اور کشیدگی کا ماحول ہے۔ گزشتہ روز امریکہ نے چین کے اس غبارے کو مار گرایا جو چین کے مطابق ماحولیاتی تحقیق کیلئے ہوا میں چھوڑ ا گیا تھا اور غلطی سے امریکہ فضاؤں میں پہنچ گیا تھا۔ تاہم امریکہ نے اسے غلطی تسلیم کرنے سے انکار کیا اور اسے مار گرایا۔ جس پر چین نے اسے بین الاقوامی ضابطوں کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس پر ناراضگی کا اظہا ر کیا۔حقیقت تو یہ ہے کہ چین کے پاس جدید ترین خلائی سیاروں کا نظام موجود ہے تو اسے گیس سے بھرے غبارے ذریعے امریکہ کی جاسوسی کی ضرورت ہی نہیں۔ چین کے اس موقف میں وزن ہے کہ یہ ایک موسمیاتی تحقیق کا غبار ہ تھا۔ چین کا کہنا ہے کہ امریکہ نے غیر ضروری طاقت کا استعمال کرکے غلط اشارہ دیا ہے۔ واضح رہے کہ اس واقعے کی آڑ لے کر امریکی وزیر خارجہ نے اپنا چین کا دورہ منسوخ کردیا ہے جس کیلئے تاریخوں کا اعلان پہلے سے کیاگیا تھا۔لگتا تو یہ ہے کہ امریکہ نے ویسے اس واقعے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا اور اس بہانے اپنے وزیر خارجہ کو چین کے دورے سے روک دیا ورنہ امریکہ چین کی بین الاقوامی سیاست اور معاشی ترقی کے ہاتھوں پریشان ہے اور اسے سمجھ نہیں آرہی کہ کس طرح نئے حالات اور چین کی اہمیت کو تسلیم کرے۔
اشتہار
مقبول خبریں
پشاور کے پرانے اخبارات اور صحافی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سٹریٹ کرائمز کے تدارک کی ضرورت
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فرسودہ فائر بریگیڈ سسٹم
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
معیشت کی بحالی کے آثار
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکہ کی سیاسی پارٹیاں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
ممنوعہ بور کے اسلحہ سے گلو خلاصی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکی پالیسی میں تبدیلی؟
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سموگ کا غلبہ
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سابقہ فاٹا زمینی حقائق کے تناظر میں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ