متوازن غذا: قومی عادات

 فارمی مرغی میں ہارمونز کی مقدار کا زیادہ ہونا ایک طبی مسئلہ ہے‘ جس پر اطبا (ماہرین صحت) کو قوم کی رہنمائی کرنی چاہئے کیونکہ خوراک کے حلال و حرام اور مضرصحت ہونے سے متعلق یہ معاملہ (منظرنامہ) انتہائی سنگین شکل اختیار کر چکا ہے اور اِس کی وجہ سے بیماریاں پھیل رہی ہیں۔پاکستان کی معروف فلم و ڈرامہ ایکٹر اور یوٹیوبر ’عائشہ عمر‘ کی شناخت ’بلبلے‘ نامی مزاحیہ (سٹ کام) ڈرامہ ہے جو سال 2009ء سے اندرون و بیرون ملک دیکھا اور پسند کیا جا رہا ہے۔ اکتالیس سالہ عائشہ عمر فن اَداکاری اور گلوکاری میں کئی ملکی و بین الاقوامی اعزازات حاصل کر چکی ہیں اور چاہتی ہیں کہ ’صحت مند خوراک‘ کے حوالے سے ’قومی عادات‘ تبدیل کریں۔ متوازن غذا کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے عائشہ عمر نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ (ayesha.m.omar) سے جاری پیغام میں  صحت مند زندگی کا راز بتایا ہے اور کہا ہے کہ میں بلکہ اپنے کھانے پینے کی اشیا کا سوچ سمجھ کر انتخاب کرتی ہوں۔ باقاعدگی سے ورزش کرنا فعال زندگی بسر کرنے کے لئے ضروری ہوتا ہے جس کے لئے جسمانی ضرورت اور موسم کے مطابق ’متوازن غذا‘ کو خاص اہمیت حاصل ہے اگر کوئی بھی شخص (مرد یا عورت) چاہتا ہے کہ وہ ایک مطمئن زندگی بسر کرے تو اُسے اپنے کپڑوں‘ آسائش یا دیگر نمودونمائش پر حد سے زیادہ خرچ کرنے کی بجائے اچھے کھانے پینے پر توجہ دینی چاہئے کیونکہ صرف زندہ رہنے ہی کے لئے بلکہ صحت مند رہنے کے نکتہئ نظر سے بھی خوراک کا انتخاب ہونا چاہئے۔ یہ انتہائی افسوسناک اور بدقسمتی کی بات ہے کہ ہمارے پاس پاکستان میں بہت کم ایسی کھانے پینے کی جگہیں ہیں جہاں صاف‘ غیر پروسیسڈ‘ کیمیائی مادوں‘ مصنوعی ذائقوں‘ یا ہارمونز جیسے زہریلے مواد سے پاک کھانا پیش کیا جاتا ہو۔ مقامی پیداوار‘ اجزأ اور قدرتی طور پر تیار ہونے والی خوراک کے مقابلے عموماً ایسے مصنوعی خوردنی اجزأ کا انتخاب کیا جاتا ہے جو زیادہ تر کم قیمت ہوتی ہیں۔ صحت مند رہنے کے لئے اچھی خوراک کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے میں جلد ہی ایک تصور کو عملی جامہ  پہناؤں گی جس پر کام کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ اِس منصوبے کے تحت کھانے میں سمندری غذا‘ چکن (جو کہ نامیاتی ہو) اور بنا چربی گوشت کے ساتھ وافر مقدار میں سبزی‘ خشک میوہ جات‘ بیج‘ بیریز اور پھل شامل کئے جائیں گے اُور ریفائنڈ شوگر‘ گلوٹین یا کیمیائی مادوں سے بھرپور دودھ یا دودھ سے بنی ہوئی مصنوعات کا زیادہ استعمال نہیں کیا جائے گا۔ ضرورت سے زیادہ پکے ہوئے اور ڈیف جنک فوڈ سے دور رہنے کی کوشش کی جائے گی جو کہ تازہ اور صاف کھانے کی کوشش ہے۔ کھانے کے لئے بہترین تیل ناریل یا دیسی گھی کی صورت استعمال کرنا مفید ہوتا ہے۔ کسی شخص (مرد یا عورت) کے لئے ضروری ہے کہ وہ کھانے کے اچھے و اعلیٰ معیار‘ نامیاتی (قدرتی) وٹامنز پر اپنی آمدنی کا زیادہ تر حصہ خرچ کرے۔ سفر اور کھانا انسان کی زندگی میں مقصدیت کو بھر دیتے ہیں۔ مہنگے جوتے‘ بیگز یا زیورات اور ملبوسات کی بجائے ہمیں اپنے کھانے پینے پر زیادہ توجہ دینی چاہئے۔ لاہور میں پیدا ہونے والی عائشہ عمر کراچی میں مستقل مقیم ہیں اور اُن کی خدمات بھی کراچی یا لاہور والوں ہی کو میسر آئیں گے جو پاکستان کے ثقافتی مراکز بھی ہیں۔ خیبرپختونخوا کے طول و عرض بالخصوص پشاور میں رہنے والوں کو بھی اپنے کھانے پینے کے معمولات پر نظرثانی کرنی چاہئے آج کی تاریخ میں جبکہ عمومی امراض بھی پیچیدہ شکل اختیار کر گئے ہیں اور کھانے پینے کی اشیاء‘ اجناس و سہولیات کی اکثریت معیاری بھی نہیں رہے تو پہلی ضرورت یہی ہے کہ گھر سے باہر کھانے پینے سے حتی الوسع گریز کیا جائے۔