تذکرہ اہم قومی اور عالمی امور کا

محکمہ موسمیات نے بہت پہلے سے جو یہ  پیشگوئی کر دی تھی کہ امسال غضب کاپالا پڑے گا اور اس کا دورانیہ بھی لمبا ہوگا وہ بالکل درست ثابت ہوئی۔سردی ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی اور اب وہ یہ پیشگوئی کر رہا ہے کہ امسال موسم گرما میں گرمی کی شدت سے وسیع پیمانے پر گلیشئر پگھلنے سے ملک سیلابوں کی زد میں آ ئے گا۔ ارباب بست و کشاد کو ملک کو سیلابوں کی وجہ سے ممکنہ تباہ کاریوں کو روکنے کیلئے ہر ممکن اقدامات ابھی سے اٹھانا ہوں گے۔ہماری سمجھ سے یہ بات بالاتر ہے کہ پی اے سی نے نادرا سے افغانیوں کا ریکارڈ طلب کرنے کا جو حکم صادر کیا ہے اس کے پیچھے منطق کیا ہے  پرایک عرصے سے  یہ بات ضرور سن رہے تھے کہ بعض کالی بھیڑوں کے ہاتھوں افغانیوں کو پاکستانی شناختی کارڈز جاری کئے گئے ہیں نادرا کو سب سے پہلے اپنے ادارے میں موجود اس جرم میں ملوث اہلکاروں کی شناخت کر کے ان کو قرار واقعی سزادلوانا ہو گی اور آئندہ کیلئے بھی ایک ایسا میکینیزم مرتب کرنا ہو گا کہ دوبارہ  کوئی اس قسم  کے جرم کا ارتکاب نہ کر سکے۔  ذرا سوچئے اگر اس خطے کے تین ممالک پاکستان ایران اور افغانستان آ پس میں یک جان دو قالب ہو جائیں تو ان ممالک میں بسنے والوں کی کایاہی پلٹ جائے اور مالی  معاشی تعلیمی سائنسی اور دفاعی لحاظ سے یہ تکون اتنی مضبوط ہو جائے کہ ان ممالک کی طرف کوئی بھی ملک میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرات نہ کر سکے۔  اقبال نے
 کیا خوب کہا تھا، ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کیلئے۔ نیل کے ساحل سے لے کر تا بخاک کاشغر۔  ایک طرف تو حکومت کے ذمہ وار اہلکاران یہ کہہ رہے ہیں کہ ملک میں پٹرول کی کوئی قلت نہیں ہے اور یہ کہ بعض افراد پٹرول کا ناجائز ذخیرہ کر رہے ہیں پر اس ملک کا عام آدمی یہ سوچ رہا ہے کہ ان افراد کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے کیوں نہیں پھینکا جا رہا اور ان کے پٹرول پمپ کیوں سیل کر کے انہیں بلیک لسٹ کیا جا رہا جو اس ذخیرہ اندوزی  میں ملوث ہیں۔ یہاں پرہم کو ایک پرانا قصہ یاد آ رہا ہے نیا نیا پاکستان بنا تھا اور خیبرپختونخوا کے اس وقت کے وزیر اعلیٰ چوک یادگار پشاور میں ایک جلسہ عام سے خطاب کر رہے تھے کہ جلسہ میں حاضرین میں سے کسی
 نے  شکایت کر دی کہ صوبے میں چینی کی قلت ہے اور چینی کے تاجروں نے چینی کو اپنے گوداموں میں ذ خیرہ کر رکھا ہے۔  پولیس کو ان گوداموں کا پتہ ہے پر وہ چشم پوشی کر رہی ہے۔ اس پر وزیر اعلیٰ نے جلسے کے حاضرین سے کہا کہ اگر یہ بات سچ ہے تو میں عوام سے کہتاہوں کہ وہ ان گوداموں کو لوٹ لیں اور یہ کہ پولیس ان گوداموں کو لوٹنے والے افراد کے خلاف کوئی پرچہ نہ دے گی دوسرے دن صوبے  بھر میں چار سو چینی کے گودام لوٹ لئے گئے اور اس خوف سے کئی دیگر ذخیرہ اندوزوں نے اپنے گودام خالی کر دئیے کہ مبادا ان کے گودام بھی کہیں لوٹ نہ لئے جائیں اور اس طرح صوبے میں چینی کا بحران حل ہو گیا۔کہنے کا مقصد یہ ہے کہ کبھی کبھی حکمرانوں کو  مسائل حل کرنے کے واسطے  out of the box غیر روایتی اقدامات بھی اٹھاناپڑتے ہیں۔