بحران سے نکلنے کانسخہ؟

ملک کو درپیش معاشی اور مالی بحران سے باہر نکالنے کے لئے درج ذیل اقدامات لینے ازحد ضروری ہیں اور ان کے لینے میں جتنی بھی تاخیر کی جائے گی اس کا اتنا ہی زیادہ ملک کو نقصان پہنچنے کا احتمال ہوسکتا ہے‘عام فہم بات ہے کہ ہر انسان کو اپنے پیر اتنے ہی پھیلانے چاہئیں کہ جتنی اس کی چادر ہو‘آمدنی سے زیادہ اخراجات کرنا دیوالیہ ہونے کو دعوت دینے کے مترادف  ہوتاہے‘ یہ کلیہ افراد پر بھی لاگو ہوتا ہے اور حکومتوں پر بھی حکومت چلانے اور عوام کی  بنیادی ضروریات پوری کرنے کے لئے روپوں کی ضرورت پڑتی ہے اور   روپے درختوں پر نہیں اگتے ان کو ملک کے مالی طور پر آ سودہ حال طبقوں پر ٹیکس لگا کر وصول کیا جاتا ہے‘اسراف پر کنٹرول کر کے بھی ملک کو مالی بد حالی سے  باہر نکالا جا سکتا ہے‘ مثلاًکابینہ کا حجم کم سے کم ہو‘ بڑی بڑی قیمتی گاڑیوں کا استعمال ختم کیا جائے پارلیمنٹ کے ارکان ہوں کہ اوپر کے گریڈ والے بیوروکریٹ  کی تنخواہیں کم کر نی چاہئیں‘ اراکین اسمبلی کو اپنے اپنے انتخابی حلقوں میں ترقیاتی کاموں کو کروانے کی مد  اور نام پر  ہر سال جو کروڑوں روپے کے فنڈز فراہم کئے جاتے ہیں وہ فوری طور پر بند کئے جائیں۔سرکاری ملازمین کو ایک سے زیادہ پلاٹس کسی صورت نہ الاٹ کئے جائیں‘ اس قسم کے انقلابی اقدامات اٹھا کر ہی ہم ملک کو درپیش  موجودہ مالی بحران سے باہر نکال سکتے ہیں‘ سر دست تو یہ ملک آئی ایم ایف کے چنگل میں جکڑا ہوا ہے‘یہ بات تو طے ہے کہ اس ملک کی ایک اکثریت جو بمشکل اپنے لئے  دو وقت کی روٹی کما  رہی وہ تو اب مزید قربانیاں دینے کی سکت نہیں رکھتی‘ اب تو صرف ان لوگوں سے حکومت کو مالی بحران سے نکلنے کے لئے ان پر بھاری ٹیکس لگا کر ملک کا خزانہ بھرنا ہو گا جو کئی کئی کنالوں پر محیط  بڑے بڑے فارم ہاؤسز کے مکین ہیں جن کے محل نما بنگلوں میں ایک سے زیادہ لگثری گاڑیاں کھڑی ہوتی ہیں جن کو اگر صحت کا معمولی سا بھی مسئلہ ہو‘تو وہ علاج کے لئے چارٹرڈ طیاروں میں  لندن یا  عرب امارات  کا رخ کرتے ہیں  جن کے بال بچے بیرون ممالک یا پھر ملک کے اندر ان تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم ہیں کہ جو ڈالروں میں فیس وصول کرتے ہیں۔مذکورہ بالا حکمت عملی اپنا کر غریب طبقہ کو ریلیف دینے کا اہتمام کیا جا سکتا ہے جو بہت ضروری ہے کیوں کہ اس وقت غربت میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے‘غریب غریب تر اور امیر امیر تک ہوتا جا رہا ہے‘مہنگائی کا مقابلہ کرنے کے لئے ان کی ہمت جواب دینے لگی ہے‘لہٰذاحکومت کو چاہئے کہ انہیں مایوسی سے نکالنے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کے جائیں۔