مقبول بٹ کے یوم شہادت پر کشمیر بھر میں جو مکمل ہڑتال ہوئی اور جگہ جگہ جو مظاہرے اور ریلیاں منعقد ہوئیں وہ اس بات کا بین ثبوت ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی بھارتی تسلط سے آزادی کے واسطے جو شمع انہوں نے اپنے خون کا نذرانہ دے کر روشن کی تھی وہ آج بھی روشن ہے۔ہمیں وہ وقت بھی یادہے جب وہ پشاور شہر چوک یادگار میں واقع روزنامہ مشرق میں نان نفقہ کمانے اور پشاور یونیورسٹی میں حصول علم کا خرچہ برداشت کرنے کیلئے ہر شب رات کی شفٹ میں بطور سب ایڈیٹر کام کیا کرتے تھے۔ اس جملہ معترضہ کے بعد ایک نظر اگر آج کی دوسری اہم خبروں پر ڈال دی جائے تو بے جا نہ ہوگا۔اگر یہ خبر درست ہے کہ صحت انصاف کارڈ کے تحت فراہم کی جانے وال طبی سہولیات کا دائرہ وسیع کرنے کے بجائے اس کی بساط ہی لپیٹی جا رہی ہے تو یہ نہایت ہی عوام دشمن اقدام ہو گا۔ صحت انصاف کارڈ کی سکیم ایک نہایت ہی اچھی عوام دوست سکیم ہے گو کہ اس میں بعض سقم موجود ہیں پر ان کو بہ آسانی رفع کیا جا سکتا ہے۔ اس قسم کی عوام دوست سکیمیں آ پ کو صرف کسی سوشل ویلفیئر سٹیٹ میں ملتی ہیں۔ اس سکیم میں ایک خامی نوٹ کی گئی ہے اور وہ یہ ہے کہ کسی بھی مرض کی تشخیص کیلئے جو لیباٹری ٹیسٹ کرانے ضروری ہوتے ہیں ان پر آنے والا خرچہ مریض کو خود اپنی جیب سے برداشت کرنا پڑتا ہے جو ایک غریب فرد افورڈ نہیں کر سکتا اگر لیبارٹری میں ٹیسٹوں پر اٹھنے والا خرچہ بھی حکومت برداشت کر لے تو کیا بات ہے۔اگر یہ بات درست ہے کہ روزانہ لاکھوں ڈالرز ملک سے باہر جا رہے ہیں تو ارباب بست و کشاد کا فرض بنتا ہے کہ وہ فارن کرنسی ک بیرون ملک سمگلنگ کو روکنے کیلئے اقدامات کرے۔افغانستان اور پاکستان دو ایسے پڑوسی ممالک ہیں جو ایک دوسرے کے حالات سے براہ راست متاثر ہوتے ہیں اور یہ جو پاکستان سے ڈالروں کی سمگلنگ ہے یا دوسرے امن و امان کے مسائل ا ن کا براہ راست افغانستان سے تعلق ہے۔تاہم ایک طرف اگر پاکستان نے تمام وقت افغانستان میں امن کے قیام اور معاشی ترقی کیلئے سنجیدگی کے ساتھ کوششیں کی ہیں وہاں افغانستان میں پاکستان کے مسائل کااحساس نہ ہونے کے برابر دیکھا گیا ہے۔اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ اس سلسلے میں دو ٹوک بات چیت کرے۔کہ ایک تو وہ پاکستان دشمن قوتوں کو افغانستان کی سرزمین استعمال نہ کرنے دے اور اس کے ساتھ ساتھ اگر فی الحقیقت ڈالروں کی سمگلنگ ہو رہی ہے تو افغان حکومت بھی اس ضمن میں سخت اقدامات اٹھائے۔ تاکہ اس مسئلے کا حل نکالا جا سکے۔اس کے بدلے میں اگر پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارتی سرگرمیوں کو زیادہ سے زیادہ فروغ دیا جائے تو دونوں ممالک کی معیشتوں کیلئے بہترین نتائج کا حامل قدم ہوگا۔سی پیک وہ منصوبہ ہے جس میں افغانستان کو شریک کر کے وسطیٰ ایشیا کے ممالک تک اس منصوبے کو پھیلا کر انقلاب برپا کیا جا سکتا ہے تاہم اس کے لئے ضروری ہے کہ افغان حکومت حالات کی نزاکت کا احساس کرے اور پاکستان کے ساتھ قریبی تعلقات رکھتے ہوئے معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کرے اور پاکستان کے تحفظات دور کرتے ہوئے افغانستان کی سرزمین پاکستان دشمن قوتوں کو استعمال کرنے کی اجازت نہ دے۔پاکستان میں ہمیشہ افغانستان میں امن و استحکام کے حوالے سے اہم کردار ادا کیا ہے اور اس کی وجہ شاید یہ بھی ہے کہ افغانستان کی خوشحالی اور امن پاکستان کے لئے بھی یکساں اہم ہیں۔
اشتہار
مقبول خبریں
پشاور کے پرانے اخبارات اور صحافی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سٹریٹ کرائمز کے تدارک کی ضرورت
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فرسودہ فائر بریگیڈ سسٹم
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
معیشت کی بحالی کے آثار
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکہ کی سیاسی پارٹیاں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
ممنوعہ بور کے اسلحہ سے گلو خلاصی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکی پالیسی میں تبدیلی؟
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سموگ کا غلبہ
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سابقہ فاٹا زمینی حقائق کے تناظر میں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ