امریکہ باز نہیں آ رہا

یہ خبر تشویشناک ہے کہ امریکہ جنگجوؤں کو بھرتی کر کے شام کے اندر اپنے ایک ملٹری  کیمپ میں دہشت گردی کی تربیت دے رہا ہے۔ ان جنگجوؤں کو روس کے اندر دہشت گردی کے واسطے استعمال کیا جائے گا۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد ایک لمبے عرصے تک امریکہ نے اس وقت کے سوویت یونین کے خلاف ایک کولڈ وار cold war جاری رکھی پر اب لگ یہ رہا ہے کہ کولڈ وار کی حکمت عملی کو تبدیل کر کے ہاٹ وار hot war شروع کر دی گئی ہے۔ادھر امریکہ اور چین ایک دوسرے پر الزامات لگا رہے ہیں کہ غباروں کے ذریعے وہ ایک دوسرے کے خلاف جاسوسی کے عمل میں مصروف ہیں اس کی وجہ سے ان دو ممالک  میں بھی کافی ٹینشن پھیل رہی ہے۔چین کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکہ نے گزشتہ ایک سال میں 10 سے زائد بار اس کی فضائی حدود میں غبارے اُڑائے ہیں۔چین کی طرف سے یہ الزام اس وقت لگایا گیا ہے جب 4 فروری کو امریکہ نے اپنی فضائی حدود میں ایک مشتبہ جاسوس غبارے کو مار گرایا تھا، جس کے بارے میں چین کا کہنا تھا کہ یہ سویلین غبارہ تھا۔اس کے بعد سے دونوں ممالک کے تعلقات خراب ہو گئے ہیں۔ حالیہ دنوں میں، امریکہ کا کہنا ہے کہ اس نے بھی اپنی فضائی حدود میں کئی دیگر نامعلوم اشیا ء کو مار گرایا ہے۔پیر کو پوچھے گئے سوال پر بیجنگ نے کہا کہ امریکہ نے فضائی حدود کی کئی خلاف ورزی کی ہیں۔وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بِن نے باقاعدہ پریس بریفنگ میں کہا، امریکہ کے لیے غیر قانونی طور پر دوسرے ممالک کی فضائی حدود میں داخل ہونا کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے۔صرف پچھلے سال میں ہی، امریکی غبارے چینی حکام کی منظوری کے بغیر 10 سے زیادہ مرتبہ غیر قانونی طور پر چین کے اوپر سے اُڑ چکے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ سب سے پہلے امریکہ کو جو کام کرنا چاہئے وہ یہ ہے کہ وہ چین پر الزام تراشی کے بجائے اپنے اندر جھانک کر دیکھ لے۔انہوں نے کہا کہ بیجنگ نے دراندازی کا جواب ذمہ دارانہ اور پیشہ ورانہ انداز میں دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر آپ امریکی غباروں کے غیر قانونی طور پر چین کی فضائی حدود میں داخل ہونے کے بارے میں مزید جاننا چاہتے ہیں تو میرا مشورہ ہے کہ آپ امریکہ سے بات کریں۔د ریں اثنا چینی میڈیا کے مطابق ملک کے مشرقی ساحل پر ایک نامعلوم اُڑتی ہوئی چیز دیکھی گئی ہے اور فوج اسے مار گرانے کی تیاری کر رہی ہے۔ واضح رہے کہ  غبارے کے پہلے واقعے کی وجہ سے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے بیجنگ کا دورہ منسوخ کرد یا  تھا۔دوسری جانب برطانیہ کے وزیر اعظم رشی سونک نے کہا کہ حکومت ملک کو جاسوس غباروں کے خطرے سے محفوظ رکھنے کے لیے جو کچھ بھی کرسکتی ہے کرے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے پاس کوئیک ری ایکشن الرٹ فورس ہے جس میں ٹائفون طیارے شامل ہیں، جو ہماری فضائی حدود کی ہر لمحے نگرانی کریگی۔ بھارت میں مذہبی جنون پرستی نے مودی سرکار کے دور حکومت میں ایک گھناؤنی شکل اختیار کر لی ہے۔ کرناٹک میں حجاب پر پابندی کی وجہ سے ایک لاکھ مسلمان لڑکیوں نے سرکاری کالج چھوڑ دیئے ہیں۔ دیکھا جائے تو اس وقت بھارت میں مسلمانوں کے خلاف وہی حربے استعمال کئے جار ہے ہیں جو اسرائیل فلسطینیوں کے خلاف استعمال کررہا ہے۔جس طرح فلسطین میں مسلمان آبادی کے تناسب کو خراب کرنے کیلئے وہاں یہودی آباد کاری جاری ہے بالکل انہی خطوط پر اب مقبوضہ کشمیر میں ہندوؤں کو آباد کیا جارہا ہے اور ہندوستان کے دور دراز علاقوں سے مختلف حیلوں بہانوں سے لوگوں کو مقبوضہ کشمیر میں لا کر آباد کیا جارہا ہے۔