مفت مشورہ 

ذرائع ابلا غ میں آج کل مفت مشورہ عام ہے دانشور وں کے مفت مشورے اپنی شان رکھتے ہیں عوامی، سما جی اور سیا سی کا رکنوں کے مفت مشورے اپنی آن بان رکھتے ہیں سب کے مشورے حکومت اور حکمرا نوں کیلئے ہوتے ہیں ہر مفت مشورہ لاکھوں ٹن وزن رکھتا ہے۔ کچھ ایسی ہی صورتحال کے حوالے سے پطرس بخاری نے ایک کردار کے ذریعے سمجھانے کی کوشش کی ہے‘ واحد متکلم کے صیغے میں اپنا حا ل بیان کر تے ہوئے اس کر دار کا عنوان رکھاہے ”سویرے کل آنکھ جو میری کھلی“ کر دار ایک طا لب علم ہے پورا سال کچھ نہیں پڑھا کوئی محنت نہیں کی ہا سٹل میں ایک اور صاحب ان کا ہمسا یہ ہے امتحا ن قریب آتے ہی وہ اس کو نصیحت کر تا ہے کہ محنت کرو ورنہ فیل ہو جا ؤگے۔ وہ محنت کا ارادہ کر کے اپنے کمرے میں آتا ہے اور ایک کا غذ پر لکھتا ہے کہ امتحا ن میں کل 22دن رہ گئے اس کے بعد کتا بوں کو گنتا ہے تو معلوم ہو تا ہے کہ کتا بوں کی تعداد 17ہے پہلا مسئلہ یہ ہے کہ 22کو 17پر تقسیم نہیں کیا جا سکتا۔دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ کونسی کتاب پہلے پڑھی جا ئے۔ ایک ایک کتاب اٹھا تا ہے پھر رکھ دیتا ہے، ہر روز یہی مشق کر کے سو جا تا ہے دن کم ہو تے جا تے ہیں کام کا بو جھ بڑھتا جاتا ہے یہاں تک کہ امتحان کا دن آجا تا ہے۔ پطرس بخا ری کے کر دار کی طرح حکومت کے پا س وقت کم ہے کئی مسائل کا بوجھ ہے مثلا ً پرا نے قرضوں کی ادائیگی، نئے قرضوں کا حصول، بجلی کی شدید کمی، گیس کا شدید بحران، لو کل گورنمنٹ کی نا کا می، صو بوں میں احساس محرومی،کرپشن میں روز بروز اضافہ، سیا سی جما عتوں میں ہم آہنگی کا فقدان، آنے والے انتخا بات کی تاریخ کا مسئلہ، الغرض جا ن ناتواں پہ کئی مسائل کا بوجھ ہے جو اٹھا ے نہیں اُٹھتا مفت مشورہ دینے والے کا کوئی مسئلہ نہیں آرام سے بیٹھا ہے سکون میسر ہے،چائے کی چسکیاں لیتے ہوئے جو من میں آئے وہ لکھ دیتا ہے، کہہ دیتا ہے نہ اس کا کوئی خر چہ ہے نہ اس کا کوئی نتیجہ۔ چنا نچہ ایک صاحب کا مفت مشورہ حاضر ہے، فر ما تے ہیں 500دولت مند وں سے فی کس 3کروڑ روپے چندہ ما نگو اور تما م قرضے ادا کر کے ملک کو دیوا لیہ ہونے سے بچاؤ، ایک دانشور کا قو ل ہے کہ سرکاری زمینوں کا حساب کر کے تما م زمینیں فروخت کرو ملک کا قرضہ بے باق ہو جا ئے گا، ایک عوامی لیڈر کا مشورہ ہے کہ واپڈا، ریلوے، سٹیل ملز، پی آئی اے اور تیل و گیس کے کا ر پوریشن فروخت کر و، ملک کا قرضہ اُتر جا ئے گا۔ایک محترم کا ارشاد گرامی ہے کہ سر کار ی پر و ٹو کول ختم کرو اتنا پیسہ جمع ہو گا کہ ملک قرض لینا بند کر کے قرض دینے والا ملک بنے گا۔ عوامی اور سما جی رہنما ؤں میں اکثریت کا یہ خیال ہے کہ سرکاری اخراجات کم کر نے سے ملک کے معا شی، ما لیا تی یا اقتصا دی مسائل آنکھ جھپکتے ہی حل ہو جا ئینگے۔ ایک بزرگ نے مفت مشورہ دیا ہے کہ تما م سیا سی جماعتوں کا مشترکہ جر گہ بلا کر تلخیوں کو ختم کیا جائے دشمنی کو دوستی میں بدل دیا جا ئے، ملک امن اور خوشحا لی کا گہوارہ بنے گا۔ اس نو عیت کے 123مشوروں کو جمع کر کے میں نے اپنے شناساشاہ صاحب کو پیش کیا۔انہوں نے سارے مشورے پڑھنے کے بعد کہا اگر نقار خانے میں نقارچیوں کو خا موش کر کے میری بات سننے کیلئے کوئی آما دہ ہو تو میں کہوں گا کہ پہلے وہ کام کرو جس پر کوئی خر چہ نہیں آتا جس کیلئے قانون میں ترمیم کی ضرورت نہیں پڑتی یہ دو کام ہیں سیا سی جما عتوں کو ایک جر گے میں بٹھا ؤ صلح کا معا ہدہ کرو اور امن و آشتی کے ساتھ آگے بڑھو اس پر کوئی خر چہ نہیں آتا۔ اسکے بعد اور بہت سے اقدامات ہیں جن کو مناسب وقت پر اٹھایا جا سکتا ہے۔