اہم خبروں کا نچوڑ 

پاکستان اور افغانستان جس قدر ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں اسی قدر غلط فہمیاں اور تلخی کے واقعات بھی سامنے آتے رہتے ہیں۔گزشتہ روز بھی طورخم سرحد پر ایسا واقعہ پیش آیا۔سرحد کے آر پر آنے جانے کے عمل کو زیادہ سے زیادہ شفاف اور آسان بنانا ضروری ہے۔ہمیں یہ مان لینا چاہئے کہ ہم نے ابھی تک ایسا میکینیزم وضع ہی نہیں کیا کہ جس کے تحت افغانیوں کی پاکستان میں آ مد ورفت کو ایک ایسے ویزاسسٹم کے تابع کر دیا جائے کہ کوئی افغانی بھی بغیر ویزے کے وطن عزیز میں داخل نہ ہو سکے اور پھر اس بات کو بھی یقینی بنایا جائے کہ ویزے کی معیاد ختم ہوتے ہی وہ واپس اپنے ملک چلا جائے۔ ضروری ہے کہ ملک کے اندر سیاسی مسائل میں الجھنے کے بجائے مندرجہ بالا بارڈر کے معاملات حل کرنے کی طرف اپنی تمام تر توجہ مرکوز کی جائے۔ بہتر ہو گا اگر ارباب بست کشاد فوری طور پر افغانستان اور ایران کی حکومت سے رابطہ کر کے پاکستان ایران اور افغانستان کے وزراء خارجہ اور داخلہ کی سطح پر ایک ہنگامی اجلاس کا اسلام آباد میں انعقاد کریں جس میں اس قسم کے واقعات کے مستقبل میں تدارک کا بھی بندوبست کیا جائے ان ابتداہی کلمات کے بعد ذکر کرتے ہیں چند دیگر اہم قومی معاملات کا۔ آئے روز یہ جو قتل مقاتلوں کی خبریں آتی ہیں توا سکی بڑی وجہ یہی ہے کہ معاشرے میں اسلحے کی بھر مار ہے۔ہمارے ارباب بست و کشاد آ رمز ایکٹ میں ترمیم کر کے ملک میں ممنوعہ بور کے اسلحہ کے استعمال اور ان کے لائسنس کے اجرا ء پر پابندی کیوں نہیں لگاتے تاکہ نہ رہے بانس اور نہ بجے بانسری۔ عالمی منظر نامے پر یوکرین کا تنازعہ چھایا ہوا ہے اور امریکہ نہیں چاہتا کہ اس محاذ پرروس کامیاب ہو اور یوکرین کوشکست ہو۔ اس لئے تو وہ اپنے تمام تر وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے یوکرین کو روس کے مقابلے میں مضبوط کرنے میں مصروف ہے۔اس سلسلے میں امریکہ نے یوکرین کے لئے 450 ملین ڈالر کی امداد کا اعلان کیا ہے۔امریکہ کے وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے یوکرین پر روس کے حملے اور جاری جنگ کے ایک سال مکمل ہونے پر اپنے ایک بیان میں امریکہ کی جانب سے یوکرین کے لئے مذکورہ امداد کااعلان کیا۔دوسری طرف صدر بائیڈن نے یوکرین کا غیر اعلانیہ دور ہ کیا ہے۔جس کے دوران اس نے بھی یوکرین کیلئے حفاظتی پیکج کا اعلان کیا۔اس حفاظتی امدادی پیکج میں امریکہ کی طرف سے ہیمرس راکٹ لانچر اور ہو وٹزر توپ خانے کے لئے مزید گولہ بارود شامل ہے جسے یوکرین اپنے ملک کے دفاع کے ساتھ ساتھ میزائل شکن نظام اور فضائی نگرانی کے ریڈارز کے لئے استعمال کر رہا ہے۔اس طرح یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ امریکہ نے یوکرین کو روس کے خلاف ایسے مورچے میں بد ل دیا ہے جس کے ذریعے امریکہ اپنے دیرینہ دشمن کو نقصان پہنچانے کیلئے استعمال کرر ہاہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ روس کے مقابلے میں یوکرین کو لاکر امریکہ نے اپنے مفادات تو حاصل کر لئے ہوں گے تاہم اس کا سراسر نقصان یوکرین کو ہورہاہے جس نے اپنے ایک بڑے علاقے سے بھی ہاتھ دھوئے اور جانی نقصانات کاسلسلہ بھی تاحال جاری ہے۔یوکرین نے امریکہ کی دوستی میں سراسر نقصان اٹھایا ہے اور اپنے پڑوسی ملک روس کے ساتھ کشیدگی میں اسے کوئی فائدہ نہیں ہوا یہی کچھ امریکہ نے بہت سے ممالک کے ساتھ کیا ہے۔