یہ جو سٹیٹس ہے نا یہ بڑے کام کی چیز ہوتا ہے۔یہ آدمی کے اندرون کا آئینہ ہے۔آپ کیا ہیں سٹیٹس سے شو ہو جاتا ہے۔کیونکہ اس ایک قطرے سے بندہ آپ کے اندر کے دریا میں کیا ہل چل ہے اس کا اندازہ خوب اچھے طریقے سے لگا سکتا ہے۔آپ کی سوچ کیا ہے آپ کس کردار کے مالک ہیں اور آپ کی پسند نا پسند سب کچھ اگلے پر واضح ہو جاتا ہے۔آپ دوسروں کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں سب کچھ ظاہر ہو جاتا ہے۔یہ آپ کی نفسیات کو آشکارا کرتاہے۔آپ کے مزاج تک کے بارے میں دوسروں کو بتلا دیتا ہے۔جو پڑھے لکھے ہیں یا جو اعلیٰ ذہن کے مالک ہیں ان کے سٹیٹس سے ان کی شناخت آسانی سے ہو جاتی ہے۔ سٹیٹس دراصل آپ کی پہچان او رآپ کی شناخت کرواتا ہے۔سٹیٹس آپ کا تعارف ہوتا ہے کہ دیکھیں میں کیا ہوں کیا سوچتا ہوں کیا چاہتا ہوں۔بعض وٹس ایپ کے صارف سٹیٹس کو گپ شپ سمجھتے ہیں مگر وہ اس موقع پر خود اپنے آپ کو دوسروں کی ہنسی مذاق کا نشانہ بنا لیتے ہیں۔سٹیٹس کے شوقین ہمہ وقت دوسروں کے سٹیٹس پر نگاہ رکھتے ہیں۔اپنے بارے میں کوئی اطلاع دینا ہو۔آپ کے بارے میں برا سوچنے والے کو اگر کوئی پیغام دینا چاہیں تب بھی یہی حربہ استعمال کیا جاتا ہے۔ہمارے ہاں بعض حضرات سٹیٹس کو بہت ہلکا لیتے ہیں۔جو آلتو فالتو جی چاہا آڑھا ترچھا کر کے چڑھا لیتے ہیں۔ ان کو اندازہ نہیں ہوتا کہ یہ سٹیٹس آپ کو دوسروں کی نظروں سے گرا بھی سکتا ہے۔جو کوئی ایسا جملہ جو بے حیائی پر مشتمل ہو یا کوئی ایسی تحریر جو بداخلاقی کو سامنے لائے خود آپ کی شخصیت کا عکس بن کر معاشرے میں آپ کے رول پر خراشیں ڈال سکتا ہے۔کوئی تصویر جو اپ لوڈ کر دیں کوئی مووی کلپ جو آپ کی پسند کا ہو آپ کو حق حاصل ہے کہ اس کو وٹس ایپ کے سٹیٹس پر سامنے لائیں۔مگر دوسری طرف یہ دھیان بھی رکھیں کہ اس کی وجہ سے آپ کو پہچانا جائے گا۔ غیر معیاری سٹیٹس لگانا الٹا آپ کی سبکی کا باعث بن سکتا ہے۔آپ کے بارے میں برا تاثر عام کرتا ہے۔اس لئے سٹیٹس بارے محتاط رہنا چاہئے۔ سٹیٹس چوبیس گھنٹے تک رہتا ہے۔مگر جو مواد آپ نے پیش کیا وہ ہمیشہ کے لئے آپ کو دوسروں کے سامنے ڈبو سکتا ہے۔جو بھی ہاتھ آئے اٹھا کر سٹیٹس پر ڈال دینا مناسب طرز عمل نہیں۔بعض نادان سٹیٹس میں کوئی بھی چیز اٹھا کر ڈال دیتے ہیں۔یہ ہے تو بڑے مزے کی اور بڑے کام کی ہے چیز ہے۔مگر اس کو بد احتیاطی سے استعمال کرنا درست قدم نہیں ہے۔آپ کیا سوچتے ہیں کیا شخصیت ہے سب کچھ سٹیٹس کے پردے کے پیچھے سے جھانکنے لگتا ہے۔الٹے پلٹے شعر بیکار کے قول ٹوٹے پھوٹے اشعار بھی سٹیٹس پر ظاہر ہوتے ہیں۔ دیکھنے والا دیکھ بھی لیتا ہے۔مگر اس پر آپ کی اس کوشش کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔کوئی خوبصورت منظر کوئی سینری کوئی خوبصورت شعر دوسرے کے ذوق کو بھی تازہ کردیتا ہے۔اکثر تو ٹک ٹاک کے نام پر کوئی آدھ منٹ کا خاکہ سا پیش کر دیتے ہیں۔ جس کا سر پیر نہیں ہوتا۔ بالکل بے تُکا سا مووی کلپ جو آپ کا برا تاثر دوسرے تک پہنچا سکتا ہے۔کیونکہ وٹس ایپ کا سٹیٹس آپ کا انتہائی ذاتی حوالہ ہوتا ہے۔جس دیکھ کر یا سن کر اگلے نے آپ کی شخصیت کا احاطہ کرناہوتا ہے۔بعض لوگ اپنے کسی خاص غم کو دوسروں تک پہنچانا چاہتے ہیں اور روزانہ سٹیٹس لگاتے ہیں۔چلو ایک آدھ بار ہوگیا تو ہوگیا۔مگر روز ایک سا غم دوسرے کو بور کر دیتا ہے۔غم آپ کے لئے ہے دوسرا اس میں شریک ہوسکتا ہے اس سے اچھا سبق حاصل کرسکتا ہے۔مگر جب یہ عمل حد سے زیادہ بڑھ جائے اور روزکے حساب سے زیادہ ہو تو اگلا بور ہونے لگتا ہے۔ضروری تو نہیں کہ آپ ہر روز سٹیٹس لگائیں ہفتہ میں ایک بار سہی دو دن کے بعد سہی لگا دیں۔ مگر معیاری ہو اور دوسرے کو اس سے کوئی سبق حاصل ہو۔ایسا سٹیٹس جو دوسرے کو بور کر دے اس سے تو نہ لگائیں تو اچھا ہے۔ایسا سٹیٹس ہونا چاہئے جس کے ساتھ سب دیکھنے والے شوق رکھیں۔اب ایک دوست نے سٹیٹس پر یہ مضمون لگا دیا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کی روک تھام کیسے ہوگی۔کسی نے تفریح کے لئے کوئی خاکہ جو معیاری تھا لگا دیا سو بندے نے ایک بار دیکھ لیاجی خوش ہوا مگر وہی خاکہ روز روز پیش کیا جائے تو دوسرا بندہ بور ہونے لگتا ہے۔تواتر او ریکسانیت بوریت کی طرف اٹھایا جانے والا پہلا قدم ہوتا ہے۔کوشش کریں کہ آپ میں لوگ دلچسپی لیں نہ کہ آپ کی شخصیت سے بور ہونا شروع ہوجائیں۔