اہم قومی اور بین الاقوامی امور پر ایک نظر

چینی بینک نے 70کروڑ ڈالرز کی منظوری دیدی ہے اس سے زر مبادلہ ذخائر تو ضرور بڑھیں گے اور آئی ایم ایف سے قسط ملنے سے دوست ممالک بھی فنڈز دیں گے پر  اس موقع سے خاطر خواہ فائدہ اٹھانا ضروری ہے۔ کیونکہ قرضہ ملنے کے بعد اگر اسے پیداواری شعبے کی صلاحیت بڑھانے کیلئے استعمال کیا جائے تو اس سے حقیقی ترقی کی بنیاد پڑ سکتی ہے دوسری صورت میں لیا گیا قرضہ الٹا معیشت پر بوجھ ہی بن جاتا ہے۔ وزیراعظم صاحب نے گزشتہ روز حکومتی اخراجات میں کفایت شعاری کے جن اقدامات کا اعلان کیا ہے ان کااس ملک کے ہر باسی نے تہہ دل سے خیر مقدم کیا ہے یہ اقدامات آج وقت کی ضرورت تھے  اگر یہ اقدامات ایک برس پہلے لے لئے جاتے اور ان پر شد و مد سے عمل درآمد بھی کیا جاتا تو آج ہماری معیشت کی حالت اتنی دگر گوں نہ ہوتی کہ جتنی ہو چکی ہے۔ اسی طرح خیبر پختونخوا کی حکومت کا یہ  بڑاصائب فیصلہ ہے کہ جن سرکاری ملازمین کو گھر اور دفتر لانے اور لے جانے کیلئے سرکاری گاڑیاں الاٹ تھیں ان کو گاڑیوں کے استعمال کی بجائے کنوینس الاؤنس دیا جائے کیونکہ تجربہ یہ بتاتا ہے ان گاڑیوں کا غلط استعمال کیا جا رہا تھا جن میں پٹرول کی مد میں ایک بڑی رقم خرچ کی جا رہی تھی۔توشہ خانے کے بارے میں بھی حکومت کا یہ اقدام قابل ستائش ہے کہ کئی دہائیاں قبل سے اب تک ہمارے ارباب اقتدار کو بیرونی ممالک کے دوروں کے دوران میزبان حکومتوں سے جو تحفے تحائف ملے ہیں ان سب کی تفصیلات پبلک کی جائیں گی تاکہ ملک کے عام آدمی کو پتہ چلے کہ وہ کس کس کو ملے اور ان کا کیا حشر ہوا۔ ان ابتدائی کلمات کے بعد چند دیگر اہم معاملات کا جائزہ لینا بے جا نہ ہوگا۔ افغانستان کے اثاثوں کے حوالے سے امریکی عدالت کے فیصلے کے بعد یہ اُ مید پیدا ہوگئی ہے کہ افغانستان کی مشکلات کم ہوں گی۔افغانستان کے مرکزی بینک نے بدھ کو امریکی وفاقی جج کے طالبان کے خلاف عدالتی فیصلوں کو طے کرنے کیلئے11 ستمبر 2001 کے دہشت گرد حملوں کے متاثرین کو منجمد افغان فنڈز میں سے ساڑھے تین ارب ڈالر کی منتقلی روکنے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔اس فیصلے نے امریکہ اور دیگر مغربی ممالک سے افغان مرکزی بینک کے تمام ذخائر کو غیر منجمد کرنے کے مطالبے کی تجدید کی تاکہ مصیبت زدہ قوم کو اپنے معاشی مسائل پر قابو پانے میں مدد ملے۔بیان میں مزید کہا گیا کہ افغان سٹیٹ بینک ہرقسم کے بین الاقوامی خدشات کو دور کرنے کیلئے دنیا کے ممالک اور متعلقہ اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کیلئے تیار ہے۔منگل کو، نیویارک میں ڈسٹرکٹ جج جارج ڈینیئلز نے فیصلہ دیا کہ مدعی افغان اثاثوں کے حقدار نہیں ہیں کیونکہ امریکی عدالتوں کے پاس ضبطی کی اجازت دینے کا قانونی دائرہ اختیار نہیں تھا۔جج ڈینیئلز نے لکھا کہ پہلے سے طے شدہ فیصلوں کے مطابق  حملے کے متاثرین معاوضہ لینے کے حقدار ہیں، لیکن افغانستان کے مرکزی بینک کے فنڈزسے ایسا نہیں کیا جا سکتا طالبان نے اگست 2021 میں اقتدار میں واپس آنے کے بعد اپنے منجمد مالی اثاثوں کی واپسی کا مطالبہ کیا تھا۔