کسی ریشے کو لکڑی یا کا غذ کو دیمک لگ جا ئے تو اسے ختم کر کے رکھ دیتا ہے قرض بھی دیمک ہے جو انسان کو لگے یا ملک کو لگے تو اُسے کبھی اُٹھنے نہیں دیتا ہمارے اردو اور انگریزی اخبارات کی فائلیں گوا ہی دیتی ہیں کہ ماضی میں حکومتوں نے کسی بیرونی ملک یا ادارے سے قرض ما نگا اور قرض ملنے پر خوشی منا ئی قرض ملنے کو حکومت کی کا میا ب پا لیسیوں کا نتیجہ قرار دیا اور اس پررائے دیدی کہ قرض کا ملنا پا کستان کی مو جو دہ قیاد ت پر عالمی برادری کے اعتما د کا ثبوت ہے بعض دفعہ ایسا بھی ہوا کہ قرض کو پیکیج کا نا م دیا گیا قوم کو خوش خبری سنا ئی گئی کہ پیکیج ملا ہے آپ اس کو جو نا م بھی دیدیں قرض ایک دیمک ہے جو کسی بھی صورت میں فائدہ مند نہیں ہے ایک زما نہ تھا ہمارے دیہات اور شہروں میں بیگا ر کیمپ ہوا کر تے تھے اب میڈیا کی ترقی کے بعد یہ سلسلہ ختم ہوگیاہے۔ بیگار کیمپوں میں لو گوں کو سو دی قرض دیکر ان پر سود چڑھا کر عمر بھر ان سے بیگار لیا جا تا تھا اگر کوئی شخص اس کیمپ سے خود کو یا اپنے کنبے کو نکا لنا چاہتا تو اس شخص سے کہا جا تا ہے کہ قرض ادا کر و اور آزاد ہو جاؤ‘ قرض ہر سال بڑھتا جا تا تھا اور آزاد ہو نے کی اُمید سال بہ سال دم توڑ جا تی تھی ان بیگار کیمپوں کے مزدور وں اور دوسروں کی جا گیر وں پر کا م کرنیوالے کنبوں کی یہ حا لت ہو تی تھی کہ اپنی روز مرہ ضروریات کے لئے قرض لیتے تھے سال بھر کی مزدوری قرض اور اس کا سود ادا کرنے کیلئے کا فی نہیں ہو تی تھی نئے سال کے لئے مزید قرض لینا پڑتا تھا مزید قرض پر مزید سود چڑھتا تھا اور مزدور کا گردن قرض کی اس زنجیر سے کبھی آزاد نہیں ہوتا تھا یہ سلسلہ اب بھی رکا نہیں ہے بلکہ چل رہا ہے جوں جوں قرضہ بڑھتا جائیگا تیل، گیس، آٹا، بجلی اور دیگر ضروریات زندگی مزید مہنگی ہو جائینگی اور یہ سب کچھ اس وجہ سے ہو گا کہ پاکستان بیرونی قرضوں کے جا ل میں پھنسا ہو املک ہے۔قرض دینے والے مما لک اور قرض دینے والے اداروں یا بینکوں کی دلچسپی اس بات میں ہو تی ہے کہ قرض لینے والوں کی تعداد زیا دہ سے زیا دہ ہو تا کہ ان کا سود زیا دہ سے زیا دہ ہو کے ہاتھ آئے قرض لینے والا ملک سمجھتا ہے کہ دینے والا میرا ہمدرد اور دوست ہے حا لا نکہ معا ملہ اس کے بر عکس ہو تا ہے قرض دینے والا دوست اور ہمدرد ہر گز نہیں ہو تا وہ منا فع کمانے کے لئے قرض دیتا ہے اور قرض لینے والے کا خون چوستا ہے۔یہ ایک دلدل کی ما نند ہے جس میں پا ؤں ایک بار پھنس جا ئے تو دلدل سے نکلنا مشکل ہو جاتا ہے کئی افریقی اور ایشیا ئی مما لک ما ضی قریب میں اس دلدل میں پھنس چکے ہیں برادر اسلا می ملک مصر بھی ان میں شا مل ہے یو رپ اور براعظم امریکا کے بعض مما لک نے قرض کی دلدل سے نکلنے کے لئے اپنے قدرتی وسائل کا استعمال کیا، معدنیات کی کا نوں سے فائدہ اٹھا یا تیل اور گیس کے ذخا ئر سے فائدہ اٹھا یا بند ر گا ہوں سے کا م لیا اور قومی خزانے کو بیرونی قرضوں کے بوجھ سے آزاد کیا پا کستان کے پا س قدرتی وسائل کی کمی نہیں ملک میں سر ما یہ دار بھی مو جو د ہیں جو سرکاری زمین‘ معدنیات‘ گیس اور تیل کے ذخا ئر‘ واپڈا‘ ریلوے‘ سٹیل ملز جیسے ادارے خرید کر پاکستان کا بیرو نی قرضہ سود کے ساتھ ایک ہی سال میں اتار سکتے ہیں صرف عزم، شفا فیت اور دیا نت داری کے ساتھ آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔
اشتہار
مقبول خبریں
روم کی گلیوں میں
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ترمیم کا تما شہ
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ثقافت اور ثقافت
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
فلسطینی بچوں کے لئے
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
چل اڑ جا رے پنچھی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ری پبلکن پارٹی کی جیت
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
10بجے کا مطلب
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
روم ایک دن میں نہیں بنا
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
سیاسی تاریخ کا ایک باب
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی