پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے آٹھواں ایڈیشن میں 25 فروری آرام کا دن تھا۔ اب تک ہوئے پہلے مرحلے کے سبھی مقابلے حسب توقع سنسنی خیز اور کانٹے دار ثابت ہوئے ہیں۔ رواں برس پی ایس ایل اس لحاظ سے منفرد ہے کہ پہلی دفعہ میچز ایک مخصوص گراؤنڈ میں ہونے کے بجائے ہر روز کسی مختلف مقام پر کرنے کی حکمت عملی بنائی گئی تاہم یہ حکمت عملی شاید سیکورٹی خدشات کی وجہ سے مکمل نہ ہو پائے۔ ’پی ایس ایل‘ کا بنیادی مقصد پاکستان میں کرکٹ کے کھیل کی مقبولیت میں اضافہ اور نئے ٹیلنٹ کی تلاش ہے جس کے لئے مینجمنٹ نے مقابلوں کو قدرے مختلف و مشکل انداز سے شروع کیا جو منفرد کوشش ہے کہ دوسری لیگز کی طرح ہر دن میچ کسی الگ شہر میں ہوں تاہم لاجسٹک مشکلات اور سیکیورٹی اداروں کی آسانی کے لئے ستائیس فروری کے بعد زیادہ تر میچز کراچی میں کھیلے جانے کی توقع ہے جبکہ مارچ سے یہ مقابلے لاہور اور راولپنڈی میں ہونا تھے۔ اب تک پی ایس ایل کے ہوئے تمام میچوں نے شائقین کرکٹ کو محظوظ کیا ہے۔ کم و بیش سبھی مقابلوں کا فیصلہ میچ سنسنی خیز اور آخری اوور کی آخری گیند تک دیکھنے میں آیا‘ جس سے لیگ میں مقابلے اور کھیل میں جان مارنے کا رجحان نظر آرہا ہے۔ ’پی ایس ایل‘ سے اِسی نوعیت کے دلچسپ مقابلوں کی توقع تھی جو ٹورنامنٹ کے آغاز پر ہی پوری ہو گئی ہے۔
اب تک پی ایس ایل میں جو سنگ میل عبور ہوئے ہیں اُن میں سیزن کی پہلی سنچری کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے مارٹن گپٹل سیزن کے حصے میں آئی ہے جنہوں نے یہ کارنامہ کراچی کنگز کے خلاف کراچی میں انجام دیا۔ مارٹن نے 67 گیندوں پر 117رنز کی اننگ کھیلی اور ان کی سنچری اس وقت بنی جب کوئٹہ سخت مشکلات کا شکار تھی اور 23 رنز پر اِس کے چار کھلاڑی آؤٹ ہوچکے تھے۔ اِسی طرح اب تک ملتان سلطانز کے احسان اللہ کو پورے پی ایس ایل ایڈیشن کی دریافت کہا جا سکتا ہے۔ احسان اللہ کا تعلق خیبرپختونخوا کے ضلع سوات سے ہے اور اِس 20 سالہ کھلاڑی نے اگرچہ اپنے پیشہ ورانہ کھیل کی ابتدا تو گزشتہ برس کی تھی لیکن رواں سیزن میں انہیں متواتر کارکردگی دکھانے کے مواقع مل رہے ہیں کیونکہ ملتان کے سٹار فاسٹ باؤلر شاہنواز دہانی زخمی ہوکر مقابلوں سے باہر ہوگئے ہیں اور فاسٹ باؤلنگ کا زیادہ تر بوجھ احسان اللہ کے کاندھوں پر آگیا ہے۔ احسان اللہ دائیں بازو کے فاسٹ باؤلر ہیں جن کی خاص گیند آف کٹر ہے‘ انہوں نے اپنی آف کٹر پر جس طرح بابر اعظم اور سرفراز جیسے منجھے ہوئے بلے بازوں کو آؤٹ کیا ہے اس سے ان کا یہ سیزن بہت تابناک نظر آرہا ہے۔ احسان نے صرف چار میچوں میں بارہ وکٹیں حاصل کیں جو اِس بات کی گواہی ہے کہ رواں ٹورنامنٹ کے اختتام پر وہ سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے کھلاڑی کا اعزاز حاصل کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ ویسے بھی خیبرپختونخوا سے پی ایس ایل میں چمکنے والا یہ ستارہ اِس بات کی بھی گواہی ہے کہ پاکستان میں مقامی کرکٹ کی بہتری کو اگر توجہ دی جائے تو کرکٹ کے ہر شعبے میں نئے نام سامنے آئیں گے۔
پی ایس ایل میں اب تک کراچی کنگز کی ٹیم کسی نہ کسی وجہ سے سرخیوں میں ہے۔ سیزن کے آغاز سے قبل بابر اعظم کی رخصتی نے کراچی کنگز کے مداحوں اور کچھ کھلاڑیوں کے ریمارکس کو لفظی جنگ کی شکل دی۔ پہلے تو سابق ٹیسٹ فاسٹ باؤلر عامر کے ذومعنی جملوں نے بحث کو تیز کیا اور پھر عماد وسیم کے کچھ بیانات نے بابر اعظم کو ٹیم کا ولن بنانے کا کردار ادا کیا۔ دوسری طرف کراچی کنگز کے حاشیہ بردار بعض میڈیا ارکان نے بھی بابر اعظم پر مسلسل حملے کئے جس سے کراچی اور پشاور کا میچ جارحانہ مقابلے کا رنگ اختیار کرگیا۔ ویلنٹائن ڈے کے موقع پر کراچی میں اگرچہ پشاور آخری گیند پر میچ جیتا لیکن کراچی کنگز صرف ایک رن سے یہ میچ ہاری۔ کپتان عماد وسیم نے جس طرح اس میچ میں بیٹنگ کی اس نے ہر زبان سے واہ واہ کرادی۔ کنگز اگلے دو میچز میں بھی جیت کے بالکل قریب پہنچ کر شکست سے دوچار ہوئی لیکن چوتھے میچ میں قسمت نے یاوری کی اور لاہور قلندرز کو ایک بہت بڑے مارجن سے ہرا کر کنگز نے جیت کو لاہور قلندر کے ہاتھ سے چھین لیا۔ کراچی کنگز کے عامر کا بابر اعظم کے ساتھ میدان میں رویہ کرکٹ شائقین کو بالکل نہیں بھایا اور وہ اسے ہارے ہوئے جواری کا حسد قرار دے رہے ہیں۔ بات اتنی بڑھی کہ شاہد آفریدی کو سرزنش کرنی پڑی ہے۔پی ایس ایل پر ملتان سلطانز کی حکمرانی بھی جاری ہے۔ ملتان سلطانز کے جیت کے سفر کو ایک طرف ریلی رؤسو‘ رضوان اور کیرن پولارڈ کی بیٹنگ جاری رکھے ہوئے ہیں تو دوسری طرف احسان اللہ‘ عباس آفریدی اور اُسامہ میر کی باؤلنگ تقویت پہنچا رہی ہے۔ ملتان کے کھلاڑیوں کی اجتماعی کارکردگی پلے آف تک کے مرحلہ کو کامیابی سے جاری رکھے ہوئے ہے لیکن ابھی سفر کا ایک بڑا مرحلہ باقی ہے اور سب سے اہم بات باؤلرز کی فٹنس کو باقی رکھنا ہے۔ ملتان کی ٹیم خوش قسمت ہے کہ ان کے سارے ڈرافٹڈ کھلاڑی موجود ہیں اور کھیل کے جوہر دکھا رہے ہیں۔پی ایس ایل کے سیکورٹی معاملات کچھ گھمبیر ہیں بالخصوص اِن مقابلوں کو اُس وقت دھچکا پہنچ سکتا تھا جب کراچی پولیس کے سربراہ کے دفتر پر دہشت گرد حملہ ہوا تو سب سے پہلا خدشہ یہی تھا کہ شاید کراچی میں پی ایس ایل کے باقی میچز روک دیئے جائیں لیکن کرکٹ کے فیصلہ سازوں اور حکومت نے دانشمندی سے کام لیتے ہوئے میچز جاری رکھے اور غیر ملکی کھلاڑیوں کو اعتماد میں لیا کیونکہ دہشت گردی کے اس واقعے نے سب کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ غیر ملکی کھلاڑیوں کو یقین دلایا گیا کہ حفاظتی انتظامات مزید سخت کر دیئے جائیں گے اور سیکورٹی ادارے اپنے فرائض کی بجا آوری میں چاق و چوبند ہیں۔ اطمینان کی بات یہ ہے کہ لیگ اپنے انداز میں جاری ہے اور تمام کھلاڑی مطمئن ہیں۔ پی ایس ایل کے حالیہ ایڈیشن کے اب تک کے تمام میچوں میں سنسنی خیز مقابلے سے اندازہ ہوتا ہے کہ آنے والے دنوں میں ہمیں مزید دلچسپ کرکٹ دیکھنے کو ملے گی۔ وہ ٹیمیں جو ابتدا میں ہار رہی تھیں اب اپنا رنگ بدل رہی ہیں اور جیت کی جانب بڑھ رہی ہیں۔ کرکٹ کی خوبی ہی یہی ہے کہ یہ کھیل ہر لمحے اپنا رنگ بدل کر اِس کے حسن کو مزید بڑھا دیتا ہے۔