انتشار اور ظلم کی شکار دنیا

دنیا بدستور انتشار اور ظلم کا شکار نظر آ رہی ہے اور کئی علاقوں میں امن کی تاراجی کا خطرہ منڈلا رہا ہے اور اس کی بنیادی  وجہ یہ ہے کہ آج کئی ممالک کے پاس ایٹمی ہتھیار ہیں جن کے استعمال سے کرہ ارض پر بڑی تباہی مچ سکتی ہے۔آج کئی ممالک آ پس میں مشت و گریبان ہیں جن کی وجہ سے دنیا میں کسی وقت بھی تیسری عالمگیر جنگ شروع ہو سکتی ہے۔ اگلے روز اقوام متحدہ میں یوکرین اور روس کے درمیان جاری جنگ میں روس کے خلاف مذمتی قرارداد تو منظورہو گئی ہے پر اس سے صاف  پتہ چلتا ہے کہ اس مسئلے پر دنیا کے ممالک میں کس قدر اختلاف رائے موجود ہے۔ کئی ممالک نے اس قرارداد کی منظوری میں حصہ ہی نہیں لیا اس کے علاہ چین نے اپنے طور پر یوکرینتنازعہ کے سیاسی حل کیلئے جو تجاویز پیش کی ہیں جس کا روس اور یو کرین نے  تو خیر مقدم کیا  ہے پر امریکہ نے اس کو حسب روایت اور حسب معمول  تنقید کا نشانہ بنایا ہے کیونکہ اس نے کچھ عرصے سے یہ شیوہ بنا رکھا ہے کہ اقوام متحدہ میں ہر اس تجویز کی مخالفت کی جائے کہ جو چین کی طرف سے پیش کی جائے۔ادھر آ ذر بائیجان اور آ رمیینیا  کے درمیان کشیدگی کے آثار نظر آرہے ہیں۔دوسری طرف روس کے صدر پیوٹن نے الزام عائد کیا ہے کہ نیٹو ممالک یوکرین کو ہتھیار عطیہ کر کے تنازعے میں حصہ لے رہے ہیں۔ مغرب نے روس کو توڑنے کا منصوبہ بنا رکھا ہے۔روسی صدر کا کہنا ہے کہ مغربی ممالک اربوں ڈالرز کے ہتھیار یوکرین بھیج رہے ہیں جو کہ یقینی طور پر تنازعے میں شرکت کے مترادف ہے۔ صدر پوٹن نے  ایک  انٹرویو میں یوکرین کی جنگ پر مغرب کے ساتھ محاذ آرائی کو ماسکو اور روسی عوام کی بقا کی جنگ کے طور پر پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ نیٹو کی جوہری صلاحیتوں کو مدِ نظر رکھنے پر مجبور ہیں۔واضح رہے کہ یوکرین پر حملے کا حکم دینے کا ایک برس مکمل ہونے کے بعد پوٹن اس جنگ کو روس کے لیے تاریخ کا ایک اہم لمحہ قرار دے رہے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ روس اور اس کے لوگوں کا مستقبل خطرے میں ہے۔پوٹن کا مزید کہنا تھا کہ مغرب، روس کو تقسیم کرنا چاہتا ہے اور پھر خام مال کی دنیا کے سب سے بڑے برآمد کنندہ کو کنٹرول کرنا چاہتا ہے۔روسی صدر نے کہا کہ یوکرین کے اربوں ڈالر کی امریکی اور یورپی فوجی امداد سے ظاہر ہوتا ہے کہ روس اب خود نیٹو کا سامنا کر رہا ہے جو کہ سوویت اور مغربی رہنماؤں دونوں کے لئے سرد جنگ کا ڈراؤنا خواب ہے۔دوسری طرف نیٹو اور مغربی ممالک نے روسی صدر کے اس بیانیے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کا مقصد یوکرین کو بلا اشتعال حملے کے خلاف اپنے دفاع میں مدد کرنا ہے۔امریکہ اس بات کی تردید کرتا ہے کہ وہ روس کو تباہ کرنا چاہتا ہے جب کہ صدر بائیڈن نے خبردار کیا ہے کہ روس اور نیٹو کے درمیان تنازع سے تیسری جنگ عظیم شروع ہو سکتی ہے۔علاوہ ازیں یوکرین کا کہنا ہے کہ وہ تب تک آرام سے نہیں بیٹھے گا جب تک کہ یوکرین اور کریمیا کا وہ علاقہ جس پر روس نے 2014 میں حملہ کیا تھا، وہاں سے ہر روسی فوجی نکل نہیں جاتا۔اس کے ساتھ ساتھ یورپی یونین نے روس کے یوکرین پر جاری حملے کے نتیجے میں نئی پابندیاں عائد کرنے پر اتفاق کیا۔یورپی یونین کے صدر آفس سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ یہ پابندیاں فوجی اور سیاسی فیصلہ سازوں، روسی فوجی صنعت میں معاونت یا کام کرنے والی کمپنیوں اور روس کی یوکرین میں مدد کرنے والے عسکری گروپ کے کمانڈروں پر لگائی گئی ہیں۔ایک اور خبر ہے کہ آ ذربائیجان نے عالمی برادری سے آ رمینیا کی بربریت کے خلاف کاروائی کا مطالب کیا ہے کیونکہ بقول آذر بائیجان حکومت کے خوجلے کے مقام پر آ رمینیا نے آ ذربائیجان کے عوام کی نسل کشی کی ہے۔ اسلام آباد اور راولپنڈی کے جڑواں شہروں میں بسنت کے موقعہ پر ہوائی  فائرنگ میں اگلے روز کئی افراد کی ہلاکت کی خبر ہے۔ کس کام کا ہوائی فائرنگ پر پابندی کے واسطے دفعہ 144 کا نفاذ، اگر پولیس اس کا اطلاق نہ کر سکے۔خصوصا ًائر پورٹ کے گردو نواح میں ہوائی فائرنگ کا راستہ روکنا ا ز حد ضروری ہے۔ پر حقیقت یہ ہے کہ ائر پورٹس کے چاروں اطراف میں واقع علاقوں میں شادی بیاہ اور دیگر مواقع پر  بے دریغ ہوائی فائرنگ سے جہازوں کے ٹیک آ ف اور لینڈنگ کے وقت ان کے کریش ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔ آ ئیے آ ج اس کالم کا اختتام حکمت کے چند شہہ پاروں  پر ہو جائے۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا فرمان ہے کہ بوڑھے کی رائے مجھے جوان کی ہمت سے زیادہ پسند ہے،ایک شخص نے آپ ؓکی بہت تعریف کی حالانکہ وہ آپ سے عقیدت و ارادت نہ رکھتا تھا تو آپ ؓنے فرمایا۔جو تماری  ز بان پرہے اس سے کم ہوں اور جو تمہارے دل میں ہے اس سے زیادہ ہوں،صفین سے پلٹتے ہوئے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی کوفہ سے باہر قبرستان پر نظر پڑی تو فرمایا اے وحشت زدہ گھروں،اجڑے مکانوں اور اندھیری قبروں کے رہنے والو! اے خاک نشینو!اے عالم غربت کے ساکنو!اے تنہائی اور اُلجھن میں بسر کرنے والو تم تیزتر ہو جو ہم سے آ گے بڑھ گئے ہواورہم تمہارے نقش قدم پر چل کر تم سے ملا چاہتے ہیں۔ اب صورت یہ ہے کہ تمہارے گھروں میں دوسرے بس گئے ہیں،تماری  بیویوں سے اوروں نے نکاح کر لئے ہیں اور تمہارا مال و اسباب تقسیم ہو چکا ہے یہ تو ہمارے یہاں کی خبر ہے اب تم کہو کہ تمہارے یہاں کی کیا خبر ہے،  پھر حضرت علی کرم اللہ وجہہ اپنے اصحاب کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا اگر انہیں بات کرنے کی اجازت دی جائے تو یہ تمہیں بتائیں گے کہ بہتریں زاد راہ تقویٰ ہے۔خداسے ڈرتے رہو،کتنے ہی ایسی اُمید باندھنے والے ہیں جن تک پہنچتے ہی نہیں اور ایسے گھر تعمیر کرنے والے ہیں جن میں رہنا نصیب نہیں ہوتا،اور ایسا مال جمع کرنے والے ہیں جسے چھوڑ جاتے ہیں۔کسی کو اس کے حق  سے زیادہ سراہنا چاپلوسی اور حق میں کمی کرناحسد ہے، قناعت ایسا سرمایہ ہے جو ختم ہونے میں نہیں آ تا،عدل سخاوت سے بہتر ہے کہ وہ سب کی نگہداشت کرتا ہے جب کہ سخاوت اسی سے مخصوص ہوتی ہے جس سے کی جائے،لوگ جس چیز کو نہیں جانتے اس کے دشمن ہوتے ہیں،کسی بندے کے لئے مناسب نہیں کہ وہ دو چیزوں پر بھروساکرے، ایک صحت اور دوسری دولت،تقویٰ تمام خصلتوں کا سر تاج ہے۔