پی ایس ایل 8میں دلچسپ مقابلوں کا سلسلہ جاری ہے اور اس مرتبہ یہ مقابلے زیادہ سخت نظر آرہے ہیں۔ کئی سالوں کے انعقاد کے بعد اب پی ایس ایل میں کھلاڑیوں کے باہمی مقابلے کا جو جذبہ دیکھنے میں آرہا ہے اس نے اس لیگ کو زیادہ دلچسپ بنایا ہے، یعنی دوسری ٹی ٹوئنٹی لیگز کے برعکس پاکستان سپر لیگ کی خاص بات یہ ہے کہ ٹورنامنٹ میں انٹرنیشنل کھلاڑیوں کی بجائے پاکستانی کھلاڑیوں کے ٹاکروں کا مداحوں کو بے صبری سے انتظار ہوتا ہے۔ایسا ہی ایک مقابلہ لاہور کے قذافی سٹیڈیم میں بابر اعظم اور شاہین شاہ آفریدی کے درمیان دیکھنے کو ملا اور ایک ہاؤس فل سٹیڈیم اور ٹی وی پر میچ دیکھنے والے مداح ہر گز مایوس نہیں ہوئے۔بابر اعظم ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں تسلسل سے کارکردگی دکھانے والے بلے باز ہیں جو گذشتہ سال آئی سی سی پلیئر آف دی ایئر کا ایوارڈ جیتنے میں بھی کامیاب ہوئے ہیں جبکہ شاہین شاہ آفریدی کو یہ ایوارڈ 2021 کے لئے دیا گیا تھا۔آج لاہور میں پی ایس ایل کے اس سیزن کا پہلا میچ کھیلا جا رہا تھا اور پشاور زلمی کے خلاف ہوم ٹیم کو سپورٹ کرنے کے لیے جیسے شہر بھر کے لوگ امڈ آئے ہوں۔شاہین شاہ آفریدی اپنے پہلے ہی اوور میں وکٹ حاصل کرنے کے لئے مشہور ہیں۔ وہ عام طور پر یہ وکٹ یارکر کے ذریعے حاصل کرتے ہیں۔ یہ بات دنیا کے تمام بلے بازوں کو معلوم ہے لیکن پھر بھی اکثر بلے باز انھیں روکنے میں ناکام دکھائی دیتے ہیں۔ اس دفعہ بھی جب ان کے سامنے پہلے اوور میں نوجوان وکٹ کیپر محمد حارث آئے تو شاہین کی پہلی گیند پر ان کا بلا ٹوٹ گیا، لیکن دوسری گیند یارکر تھی جس پر حارث ناکام ہوئے اور بولڈ ہو گئے۔اگلے ہی اوور میں بابر اور شاہین آمنے سامنے آئے۔ شاہین کی بابر کو پہلی گیند لینتھ پر پچ ہوئی اور سیدھی رہی جس پر بابر نے خوبصورت سٹریٹ ڈرائیو کھیلی۔تاہم اگلی ہی گیند پر شاہین آفریدی نے بابر اعظم کو تقریباً اسی لینتھ پر گیند کروائی جو اِن سوئنگ ہوئی اور بابر بولڈ ہو گئے۔ آؤٹ ہونے کے بعد بابر کے چہرے کے تاثرات یہ بتا رہے تھے کہ انھیں ایک ورلڈ کلاس باؤلر نے آؤٹ کلاس کر دیا ہے‘پشاور کے برعکس لاہور قلندرز کے اوپنر فخر زمان نے دھواں دار کھیل پیش کرتے ہوئے 10 چھکوں اور تین چوکوں کی مدد سے 96 رنز کی اننگز کھیلی۔ ان کا ساتھ عبداللہ شفیق نے دیا جنہوں نے پانچ چھکوں اور پانچ چوکوں کی مدد سے 71 رنز بنائے اور لاہور کو بہترین پلیٹ فارم فراہم کرنے میں کامیاب ہوئے۔لاہور کی جانب سے پاور پلے میں صرف 36 رنز بنائے گئے لیکن اس کے بعد سے صورتحال تبدیل ہوئی اور نمبر چار پر آنے والے سیم بلنگز نے 23 گیندوں پر 47 رنز بنا کر لاہور کو ایک ناقابلِ تسخیر ہدف تک پہنچانے میں مدد کی۔دوسری جانب پشاور زلمی کی باؤلنگ شاید اس ٹورنامنٹ میں سب سے کمزور ہے اور انہیں لاہور کی بیٹنگ پچ پر شاید اس بات کا اندازہ ہو گیا ہو گا۔تاہم پشاور کی بیٹنگ میں جان اب بھی باقی ہے اور آغاز میں دو ؤآٹ ہونے کے باوجود پشاور کے صائم ایوب اور ٹوم کوہلر کیڈمور نے چوتھی وکٹ کے لیے 91 رنز کی شراکت بنائی اور پشاور کو میچ میں مقابلے کرنے کی پوزیشن میں لے آئے اس شراکت کو پہلے حارث رؤف نے کوہلر کیڈمور کی وکٹ حاصل کر کے توڑا اور پھر راشد خان نے اگلے اوور میں صائم ایوب کو پویلین کی راہ دکھا کر پشاور کی اُمیدیں ختم کر دیں۔لاہور نے یہ میچ 40 رنز سے جیت کر ٹورنامنٹ میں اپنی تیسری فتح ریکارڈ حاصل کی۔دوسری جانب اسی دن کراچی میں کھیلے جانے والے پہلے میچ میں کراچی نے ملتان کو 66 رنز سے شکست دے کر ٹورنامنٹ میں اپنی دوسری فتح حاصل کی اور پشاور کے لئے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔اس ٹورنامنٹ میں فی الحال ملتان سلطانز، اسلام آباد یونائیٹڈ اور لاہور قلندرز کی ٹیمیں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی اور ان کی ٹیمیں تمام شعبوں میں مکمل بھی دکھائی دے رہی ہیں۔تاہم کراچی اور کوئٹہ کی ٹیموں کی کارکردگی مایوس کن رہی ہے۔ کراچی نے چھ میں سے چار میچ ہارے ہیں اور دو جیتے ہیں جبکہ کوئٹہ نے پانچ میں سے چار میچ ہارے ہیں اور ایک میں فتح حاصل کی ہے۔ پشاور کی شکست کے بعد کراچی پہلی بار پوائنٹس ٹیبل پر چوتھے نمبر پر آ گیا ہے اور اس میچ میں کراچی نے ایک متوسط ٹوٹل کا باآسانی دفاع کیا ہے۔ملتان کے خلاف پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے کراچی نے مقررہ اوورز میں تین وکٹوں کی نقصان پر 167 رنز بنائے، جس کے تعاقب میں ایک سپن کے لئے موزوں وکٹ پر ملتان کی ٹیم صرف 101 رنز بنا سکی۔کراچی کی جانب سے سپنرز عماد وسیم، شعیب ملک اور تبریز شمسی نے عمدہ باؤلنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے کل آٹھ وکٹیں اپنے نام کیں۔کراچی کی جانب سے تبریز شمسی اور نوجوان بلے باز طیب طاہر کو ٹیم کا حصہ بنایا گیا تھا اور دونوں نے ہی مایوس نہیں کیا۔طیب نے اپنے پی ایس ایل ایل ڈیبیو پر 46 گیندوں پر 65 رنز بنائے اور کراچی کو ایک مشکل پچ پر اچھے ٹوٹل تک پہنچانے میں کامیاب ہوئے۔ملتان کے اوپنرز کے بعد کوئی بھی کھلاڑی زیادہ دیر تک وکٹ پر ٹک نہ پایا۔