اخبارات لوگوں کے سیاسی اور سماجی شعور کی تشکیل میں بڑا اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ برصغیر میں پہلا اخبار جو انگریزی میں تھا 1780 ء میں ایک انگریز نے کلکتہ سے شائع کیا اس ہفتہ وار اخبار کا نام بنگال گزٹ تھا۔اس سے پیشتر ایسٹ انڈیا کمپنی نے سرکاری طور پر ایک انگریزی اخبار انڈیا گزٹ 1774 میں جاری کیا تھا پر اس میں صرف کمپنی کی خبریں چھپا کرتی تھیں۔بنگال گزٹ کاایڈیٹر ایسٹ انڈیا کمپنی کے ملازمین کی بد عنوانی اور دولت کمانے کے ہتھکنڈوں کے قصے خوب نمک مرچ لگا کر بیان کرتا تھا جس کی پاداش میں وہ دو مرتبہ قید ہوا تھا۔ بلآخر اسے ملک بدر کر دیا گیا تھا۔بنگال گزٹ کے بعد کلکتہ مدراس اور بمبئی سے جلد ہی کئی روزنامے،ہفت روزے اور ماہانہ اخبارات کی اشاعت کا ایک سلسلہ شروع ہو گیا۔ ان اخبارات کے اجرا ء سے برصغیر کے لوگوں میں اخبار بینی اور اخبار نویسی کا شوق پیدا ہوا یاد رہے کہ یہ زمانہ انقلاب فرانس کا زمانہ تھااس وقت کے بعض انگریز وائس رائے جیسا کہ لارڈ کارنوالس وغیرہ اخبارات کی آزادی کے سخت خلاف تھے پر وہ اخبارات کی آ وازدبانے میں کامیاب نہ ہو سکے۔ ان چند جملوں کے بعد کچھ دیگر اہم امور کا تذکرہ کرتے ہیں، کئی دنوں سے زلزلے کی وجہ سے ترکی اہم خبروں کا مرکز بنا ہواہے۔ہمیں یہ خیال آیا کہ کیوں نہ آج ترکی کے حالات کوہم اپنے کالم کا حصہ بنائیں۔ اگر کسی فرد واحد کو نوجوان ترک تحریک اور جدید ترکی فکر و ادب کا بانی کہا جاسکتا ہے تو وہ ابراہیم شناسی آ فندی تھا۔ نامق کمال دوسری نہایت اہم شخصیت ہے۔ وہ جوانی میں ہی ابراھیم شناسی سے وابستہ ہو گیا تھا اور ان کا سچاجانشین ثابت ہوا۔ اس کے بعد کمال اتاترک کا نمبر آتا ہے یہ افراد تاریخ کے مطالعے اور اپنے مشاہدے سے وہ اس راز کو پا گئے تھے کہ یورپ کی ترقی اور کامیابی کا بنیادی سبب کیا تھا۔ اس مقصد کیلئے انہوں نے اقتصادی ترقی اور جدید صنعت و حرفت کی بنیاد رکھنے کی ضرورت محسوس کی۔وہ سمجھ گئے کہ جدید سائنس اور ٹیکنالوجی سے استفادہ ضروری ہے۔اب کچھ عالمی امور کا تذکرہ ہوجائے تو نامناسب نہیں ہوگا۔امریکہ کی پوری کوشش ہے کہ وہ روس سے الگ شدہ وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ قریبی تعلق رکھے جبکہ دوسری طرف روس کی کوشش ہے کہ ان ممالک کو دوبارہ سے سوویت یونین کے انداز میں اپنے ساتھ ضم کرے۔ امریکی منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کے غرض سے امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے وسطی ایشیائی ممالک کا دورہ کیا۔ قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں پانچ وسطی ایشیائی ریاستوں کے حکام کے ساتھ ایک ملاقات کے بعد ایک نیوز کانفرنس میں بلنکن نے کہا کہ ہم نے جو پابندیوں عائد کی ہیں ان پر عملدرآمد کا بہت باریکی سے جائزہ لے رہے ہیں، اور ہم اپنے پانچ وسطی ایشیائی شراکت داروں سمیت متعدد ممالک کے ساتھ اقتصادی اثرات کے پھیلا ؤپر بات چیت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ان پابندیوں کا مقصد مغربی ممالک کی جانب سے ماسکو پر یوکرین کے خلاف جنگ ختم کرنے کے لئے دباؤ ڈالنا ہے۔بلنکن نے مزید کہا کہ ان ممالک کو عارضی چھوٹ دی گئی ہے جن کی کمپنیاں یا ادارے، پابندیوں والی روسی کمپنیوں کے ساتھ کاروبار کر رہے ہیں تاکہ ان کے پاس ان سرگرمیوں کو ختم کرنے اور روس کے ساتھ اپنے تعلقات منقطع کرنے کی مہلت مل جائے۔اس موقع پر بلنکن نے قازقستان کے لئے اضافی امداد کا اعلان بھی کیا۔یوکرین کے خلاف روس کی جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے، وسطی ایشیا کے ایک سینئر اہل کار نے کہا کہ تشویش کی سطح بڑھتی جا رہی ہے۔قازقستان نے یوکرین کو انسانی امداد فراہم کی ہے۔ عہدیدار کے مطابق، قازق صدر قاسم جومارت توکایف وسطی ایشیا کے رہنماؤں میں سے واحد لیڈر ہیں جو یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی سے رابطے میں ہیں۔
اشتہار
مقبول خبریں
پشاور کے پرانے اخبارات اور صحافی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سٹریٹ کرائمز کے تدارک کی ضرورت
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فرسودہ فائر بریگیڈ سسٹم
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
معیشت کی بحالی کے آثار
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
ممنوعہ بور کے اسلحہ سے گلو خلاصی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکہ کی سیاسی پارٹیاں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکی پالیسی میں تبدیلی؟
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سموگ کا غلبہ
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سابقہ فاٹا زمینی حقائق کے تناظر میں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ