ماحول دوست ترقی: بقائے باہمی

عوامی جمہوریہ چین کے مجوزہ ’بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (BRI) کے تحت ’چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبہ‘ پاکستان میں ماحول دوست ترقی کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے‘ جو ’بقائے باہمی‘ کے اصول پر چین کے عالمی عزم کو اجاگر کر رہا ہے۔ پائیدار ترقیاتی اہداف سے متعلق پاکستان میں قومی پارلیمانی ٹاسک فورس تشکیل دی گئی ہے جس کے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’سی پیک‘ کے تحت پاکستان اور چین کے درمیان توانائی‘ نقل و حمل‘ زراعت اور صنعتی پیداوار کے شعبوں میں تعاون جاری ہے جس سے سرسبز معیشت‘ کم کاربن کے اخراج پر مبنی صنعتی ترقی کے فروغ میں مدد ملی ہے۔ توانائی بحران پر قابو پانے اور ’سی پیک‘ کے ذریعے بنیادی ڈھانچے کو اپ گریڈ کرنے میں مدد کے علاوہ چینی کمپنیاں ماحولیاتی تحفظ سے متعلق بین الاقوامی اور مقامی معیارات پر سختی سے عمل کر رہی ہیں۔ بنیادی ڈھانچے کی تعمیر سے متعلق ترقیاتی منصوبوں پر عمل درآمد میں ماحولیاتی عوامل پر غور ترجیحات میں شامل ہے جبکہ چین نے گزشتہ کئی برس سے ایشیائی ممالک میں شمسی‘ ہوا اور پن بجلی سمیت گرین اور کلین انرجی کے متعدد منصوبے مکمل کرنے کے لئے مالی و تکنیکی مدد فراہم کی ہے تاکہ ماحول دشمن کاربن کے اخراج میں کمی لائی جا سکے اور اِس سے معاشی ترقی‘ ماحولیاتی تحفظ اور مقامی افراد کا معیار زندگی بہتر بنانے میں مدد ملے۔ حال ہی میں مکمل ہونے والے 720 میگاواٹ پیداواری صلاحیت رکھنے والا کروٹ ہائیڈرو پاورپراجیکٹ اِس حکمت عملی کی عمدہ مثال ہے جس میں پیداواری یونٹ کے آس پاس ماحولیات اور جنگلی حیات کے تحفظ کے لئے الگ سے سرمایہ کاری کی گئی اور تعمیراتی کام و منصوبے کی فعالیت کے مراحل میں حیاتیاتی تنوع کے لئے مینجمنٹ پلان پر عمل درآمد کیا گیا۔پاکستان اور چین نے سی پیک کے تحت نہ صرف دونوں ممالک بلکہ خطے کے فائدے کے لئے بھی ”گرین انرجی“ کے شعبے میں تعاون کو مزید بڑھایا ہے جس سے پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کم کرنے میں مدد ملے گی۔ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے جو خطرات لاحق ہیں اور جس قدر نقصانات ہو چکے ہیں اُنہیں مدنظر رکھتے ہوئے دانشمندی اِسی میں ہے کہ آب و ہوا کو اہمیت دی جائے اور ایسی ترقی سے گریز کیا جائے جس کی وجہ سے زیادہ بارشیں ہوں جو سیلاب کا باعث بنتی ہیں ’سی پیک‘ کے تحت ترقیاتی منصوبوں پر پیش رفت کرتے ہوئے قابل تجدید توانائی‘ گرین بلڈنگ کی تعمیر‘ توانائی کے نقصانات میں کمی اور گرین فنانس و دیگر اقدامات جیسا کہ جدید طریقوں سے سرمایہ کاری میں اضافہ کرکے موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے سے نمٹنے کی کوششیں ہو رہی ہیں لیکن ظاہر ہے کہ اِس کے فوری نتائج حاصل نہیں ہوں گے۔ پاکستان کے نکتہئ نظر سے ’سی پیک‘ نہ صرف گیم چینجر ہے بلکہ یہ ملک کے سرسبز و شاداب مستقبل ”گرین کوریڈور“ جیسے ہدف کے حصول کا ذریعہ (فلیگ شپ منصوبہ) ہے جسے مکمل کرنے میں بالخصوص معاشی بہبود‘ ماحول دوست جامع و پائیدار اقدامات کو مدنظر رکھا جا رہا ہے۔ چین نئی ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہا ہے اور ماحول دوست ترقی کی حمایت کے لئے ”بی آر آئی“ کے شراکت دار ممالک میں سرمایہ کاری بھی اِسی وجہ سے ہو رہی ہے‘پاکستان میں اعلیٰ معیار کی سرسبز اور پائیدار ترقی کے نظریئے کو عملی جامہ پہنانے کیلئے چین کے تجربے اور ٹیکنالوجی سے استفادہ ایک ایسے وقت میں بھی ہو رہا ہے جبکہ پاکستان کو زرعی پیداوار بڑھانے کی ضرورت ہے ’سی پیک‘ میں یہ صلاحیت موجود ہے کہ پاکستان کا معاشی و سماجی منظر نامہ بدل کر رکھ دے۔