چین کے حکام چھوٹی چھوٹی مگر اہم باتوں کا کس قدر خیال رکھتے ہیں اس کا اندازہ آپ اس حکم کے نفاذ سے لگا سکتے ہیں جو اگلے روز انہوں نے پانی کے ضیاع کے بارے میں جاری کیا ہے‘ بیجنگ میں پانی کے غیر ضروری استعمال کو روکنے کے واسطے ایک نیا قانون نافذ کیا گیا ہے جس کے تحت ان افراد پر بھاری جرمانہ عائد کیا جائے گا جو پانی کا غیر ضروری استعمال کریں گے‘ اس کے برعکس وطن عزیز میں لوگ پانی کے استعمال میں بالکل احتیاط نہیں برتتے گلی ہو کہ گھر‘پانی کے نلکے کو کھلا دیکھ کر ہم اسے بند نہیں کرتے اپنی کاروں کو بالٹی میں پانی ڈال کر نہیں دھوتے بلکہ پانی کے ربڑ کے پائپ سے دھوتے ہیں‘جس کی وجہ سے بے پناہ پانی کا اخراج ہوتا ہے یہ باتیں چھوٹی چھوٹی ہیں پر قطرے قطرے سے ہی تو سمندر بنتا ہے‘حکومت پانی کے استعمال میں اسراف کو روکنے کیلئے مہمات بھی چلاتی ہے پر مجال ہے کہ کسی کے کان پر جوں بھی رینگی ہو‘ دراصل بنیادی وجہ یہ ہے کہ لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے جب تک اس ملک میں چین کی طرح قوانین کے اطلاق میں سختی سے کام نہیں لیا جائے گا حالات نہیں سدھریں گے۔اور اب آ تے ہیں روس اور یوکرائن کی جنگ کی طرف کہ جس کو شروع ہوئے کم و بیش ایک سال کاعرصہ بیت چکا ہے‘اب تک اس جنگ میں 42 ہزار فوجی ہلاک 56ہزار زخمی ہو چکے ہیں‘ اس سے دنیا میں اگر ایک طرف تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے تو دوسری طرف پاکستان جیسے ممالک میں ان دو ممالک سے گندم کی درآمدات بھی متاثر ہوئی ہیں اور خدشہ یہ ہے کہ اگر یہ قضیۂ ختم نہ ہوا تو عالمی سطح پر گندم اور تیل کی قیمتوں میں 25 فیصد مزید اضافہ متوقع ہے۔ اگر وقت مقررہ پر اس ملک میں مردم شماری ہوتی رہتی تو آج یہ کام جلد بازی میں نہ کیا جاتا جس میں شدید غلطیاں غیر ارادی طور پر سر زدہونے کے امکانات ہو سکتے ہیں‘پر کس کس بات کا رونا رویا جائے کوئی کام بھی تو وطن عزیز میں وقت مقررہ پر ڈھنگ سے نہیں ہوتا‘بیرونی ملکوں میں حکومتیں اپنے عوام کی سہولیات بارے ترجیحاًسوچتی ہیں‘ہمارے ہاں حکمران پہلے اپنے مفاد کا سوچتے ہیں‘یہاں کوئی کام پہلے سے نہیں کیا جاتا جب کہ دوسرے ممالک میں آنے والے دس برسوں کو پیش نظر رکھ کر عوام کی سہولیات بارے منصوبہ بندی کرتی ہیں‘جس کا نتیجہ یہ ہے کہ وہاں خوشحالی ہے‘جبکہ ہمارے ہاں مسائل ہیں کہ ختم ہی نہیں ہوتے‘اس لئے ہمارے حکمرانوں کو چاہئے کہ وہ ان مسائل کو حل کرنے کے لئے پہلے سوچیں‘اب اس امر کو ہی لے لیں کہ رمضان المبارک کی آمد آمد ہے‘عوام کو ریلیف دینے کی بجائے آئے روز مہنگائی کا طوفان بپا کیا جا رہا ہے۔چاہئے تو یہ کہ اس مبارک مہینے میں غریبوں کو سستے داموں اشیائے خوردو نوش کی فراہمی یقینی بنائی جائے لیکن یہاں تو بڑھتے ہوئے نرخوں پر کنٹرول کرنے میں متعلقہ ادارے ناکام ہیں‘ان سے سستی اشیاء کی فراہمی کی توقع کرنا بھی عبث ہے۔
اشتہار
مقبول خبریں
پشاور کے پرانے اخبارات اور صحافی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سٹریٹ کرائمز کے تدارک کی ضرورت
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فرسودہ فائر بریگیڈ سسٹم
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
معیشت کی بحالی کے آثار
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
ممنوعہ بور کے اسلحہ سے گلو خلاصی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکہ کی سیاسی پارٹیاں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکی پالیسی میں تبدیلی؟
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سموگ کا غلبہ
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سابقہ فاٹا زمینی حقائق کے تناظر میں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ