اک چراغ اور بُجھا

 قوی خان ریڈیو ٹیلیویژن اور فلمی دنیا میں ایک بلند مقام رکھتے تھے،انہوں نے اپنا کیرئیر1950 کی دہائی میں ریڈیو پاکستان پشاور سے نشرہونے والے ڈراموں سے بطور ڈراما آ رٹسٹ کیا تھا پر بعد میں انہوں نے ٹیلی ویژن اور فلمی دنیا میں بھی قدم رکھا اور وہاں بھی اپنے لئے اپنی عمدہ اداکاری اور صداکاری سے ایک منفرد مقام بنایا۔ان کی پیدائش بھی پشاورکی ہی تھی کہ جس نے برصغیر کے  ریڈیو ٹیلی ویژن اور فلمی دنیا کو کئی نایاب فنکار دیئے ہیں۔قوی خان ایک عرصے سے کینسر میں مبتلا تھے اور کنیڈا میں زیر علاج تھے پچھلی عمر بذات خود ایک بیماری سے کم نہیں ہوتی، جو بھی اس دنیا میں آتا ہے اس نے ایک دن واپس جاناہوتاہے، موت کا مزہ سب کو چکھنا ہے کسی کو آج تو کسی کو کل، عمر رسیدہ قوی خان اگلے روز اسی برس کی عمر میں اپنے خالق حقیقی سے جا ملے ان کی پیدائش 1942 میں پشاور شہر میں ہوئی تھی۔ اس جملہ معترضہ کے بعد آج کی دیگر اہم خبروں کا اگر احاطہ کر لیا جائے تو بے جا نہ ہو گا۔یہ خبر خوش آیند نہیں کہ صحت انصاف کارڈ سے ان سرکاری ملازمین کو نکالا جا رہا ہے کہ جن کی پنشن 50 ہزار روپے سے زیادہ ہے۔ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ اس سکیم کے اندر جو سقم تھے ان کو رفع کیا جاتا مثلا ًیہ کہ مرض کی تشخیص کے واسطے جتنے ابتدائی بلڈ ٹیسٹ لئے جاتے ہیں وہ بلا معاوضہ ہونے ضروری تھے،صحت انصاف سکیم کے پیچھے جو فلسفہ کارفرما ہے وہ یہ ہے کہ عوام کے ہر طبقے کو بلا کسی تمیز و امتیاز ہر وہ طبی امداد مفت فراہم کی جائے کہ جس کی اسے ضرورت ہو اس لئے کسی بھی طبقے کو اس کے دائرے سے نکالنا مناسب نہیں۔خبر ہے کہ چین  نے دفاعی بجٹ مزید بڑھانے کا اعلان کر دیا ہے،چین نے کہا ہے کہ اسے درپیش بیرونی خطرات کے پیشِ نظر رواں برس دفاع کے لئے اخراجات کی مد میں 225 ارب ڈالر مختص کیے جائیں گے۔چین نے گزشتہ برس اپنے دفاعی بجٹ میں سات اعشاریہ ایک فی صد اضافہ کیا تھا۔ البتہ رواں برس یہ اضافہ سات اعشاریہ دو فی صد ہے۔ تین برس میں دفاعی اخراجات میں چین کا یہ سب سے بڑا اضافہ بتایا جا رہا ہے۔تاہم چین کے دفاعی اخراجات امریکہ کے مقابلے میں اب بھی کم ہیں۔ امریکہ نے رواں برس دفاع کے لیے 800 ارب ڈالر سے زائد مختص کیے ہیں۔چین کے دفاعی بجٹ میں اضافہ ایسے وقت میں سامنے آ رہا ہے جب بیجنگ اور واشنگٹن میں تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں۔گزشتہ چند برس کے دوران امریکہ اور چین میں تجارت سمیت کئی معاملات پر بات چیت ہوئی ہے البتہ دونوں کے تعلقات میں حالیہ چند ماہ سے سردمہری چھائی ہوئی ہے۔ اور ایسے حالات میں چین کی طرف سے دفاعی اخراجات میں اضافہ کرنے کا مطلب واضح طور پر یہی ہے کہ عالمی سطح پر کشیدگی کا ماحول ہے اور چین کسی بھی طرح امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے لئے میدان کھلا چھوڑنا نہیں چاہتا یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ امریکہ جو دنیا میں سب سے زیادہ دفاعی بجٹ رکھنے والا ملک ہے چین کے خلاف سازشوں میں مسلسل مصروف ہے اور کسی بھی وقت وہ تائیوان کے مسئلے پر چین کے لئے مسائل کا سبب بن سکتا ہے اس لئے چین کی طرف سے دفاعی بجٹ میں اضافہ سمجھ میں آنے والی بات ہے۔