پی ایس ایل8کے دوسرے حصے کے میچ راولپنڈی اور لاہور میں جاری ہیں۔ تیسرے ہفتے کے اختتام پر لاہور قلندرز اپنی تمام تر آب وتاب کے ساتھ سرفہرست ہے اور اپنے 7 میں سے 6 میچ جیت کر پلے آف مرحلے تک رسائی کو یقینی بناچکے ہیں جبکہ کراچی کنگز اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی کارکردگی میں کوئی بہتری نہ آسکی اور تنزلی کی طرف مزید سفر جاری رہا۔دیگر ٹیموں میں ملتان سلطانز اور اسلام آباد یونائیٹڈ بھی اپنا آگے کا راستہ ہموار کرتی جارہی ہیں۔ ملتان جو پہلے ہفتے میں سب سے آگے تھی اب پوائنٹس ٹیبل پر 8 پوائنٹس کے ساتھ تیسری پوزیشن پر پہنچ گئی ہے۔ اسلام آباد یونائیٹڈ نے اس ہفتے یکے بعد دیگرے دو میچ جیت کر اپنا جیت کا تناسب بھی بہتر کیا اور 10 پوائنٹس کے ساتھ پلے آف کا راستہ مزید ہموار کرلیا ہے۔پشاور زلمی نے اس ہفتے ایک ہی میچ کھیلا اور جیت کر اپنی برتری کو کراچی کنگز پر قائم رکھا جو کسی بھی میچ کے بعد پشاور کو پلے آف کی دوڑ سے باہر کرسکتی ہے، تاہم زلمی کے پاس لائف اب بھی کراچی کنگز سے زیادہ ہیں کیونکہ زلمی کے 4 میچ باقی ہیں اور کراچی کے پاس اب 2 میچ ہی باقی رہ گئے ہیں۔پلے آف مرحلے تک اب 9 میچ مزید کھیلے جائیں گے جن میں کوئٹہ کے علاوہ ہر ٹیم کے پاس امکانات موجود ہیں۔ کوئٹہ کی قسمت اس وقت ہی جاگ سکتی ہے اگر پشاور اپنے تمام میچ ہار جائے اور کوئٹہ تمام میچ جیت جائے جو کوئٹہ کی حالت دیکھتے ہوئے ناممکن نظر آتا ہے۔ غلط ڈرافٹنگ اور کمزور منصوبہ بندی نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی ٹیم کو پی ایس ایل کی سب سے غیر مقبول ٹیم بنادیا ہے۔ ٹیم میں کوئی مستقل مزاجی ہے نہ جیت کی تڑپ۔ غیر ملکی کھلاڑیوں میں جیسن رائے کے علاوہ سب ہی کم معیار کے ہیں اور جیسن رائے ٹیم چھوڑ کر جاچکے ہیں۔اب بات ہوجائے اعظم خان کی۔اعظم خان نے تین سال قبل جب کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی طرف سے آغاز کیا تو بہت تنقید ہوئی تھی اور انہیں ہر جگہ پرچی کہا جاتا تھا۔ دوسال میں بہت کم مواقع ملنے پر اعظم خان مصباح الحق کی سفارش پر اسلام آباد یونائیٹڈ کی ڈرافٹنگ میں آگئے حالانکہ کپتان شاداب خان ان کے لیے مطمئن نہیں تھے لیکن جب انہوں نے گزشتہ سال سے اسلام آباد کے لیے کھیلنا شروع کیا تو چھاگئے۔اعظم خان کے بلند وبالا چھکوں نے شائقین کرکٹ کے دل موہ لیے۔ وہ جتنی آسانی سے چھکا لگاتے ہیں اتنی آسانی سے تو دوسرے ایک رن بھی نہیں لیتے۔ وہ
138 چھکے لگا کر اب پی ایس ایل کی آخری تین سال کی لیگز میں سب سے زیادہ چھکے لگانے والے کھلاڑی بن چکے ہیں اس ہفتے بھی انہوں نے 3 زبردست اننگز کھیلیں۔کراچی کنگز نے جب 201 رنز کا مجموعہ جوڑا تو اسلام آباد کے لیے یہ پہاڑ جتنا ہدف تھا اور ہوا بھی یہی کہ کراچی کے باؤلرز نے ایک موقع پر ہدف مشکل بنادیا تھا لیکن اعظم خان نے وکٹ پر آتے ہی ان کا ہر حربہ ناکام بنادیا اور 72 رنز کی زبردست اننگ کھیل کر میچ جتوادیا۔ پھر اتوار کو کوئٹہ کے خلاف ایک بار پھر وہ جم گئے اور 35 رنز کی باری کھیل کر میچ کو جیت کے قریب لے گئے۔اعظم خان اس سیزن کے سب سے ہردل عزیز کھلاڑی بن چکے ہیں ان کی کرکٹ کے ساتھ گلوکاری کے بھی چرچے ہیں۔دوسری طرف عماد وسیم کی کارکردگی بھی مثالی رہی ہے۔کراچی کنگز کے کپتان عماد وسیم کی پہچان تو بائیں ہاتھ کے تیز رفتار اسپنر کی ہے لیکن اس سیزن میں انہوں نے بیٹنگ کی ذمہ داری سنبھال رکھی ہے۔ وہ کئی میچوں میں قیمتی اننگز کھیل چکے ہیں۔گزشتہ جمعے کو اسلام آباد یونائیٹڈ کے خلاف جب ابتدائی بلے بازجلد آٹ ہوگئے
تو عماد وسیم نے بیٹنگ سنبھالی۔ انہوں نے دوسرے بلے بازوں کے ساتھ پارٹنرشپ بھی کی اور اپنا اسکور بھی بڑھاتے رہے۔عماد وسیم نے 54 گیندوں میں 92 رنز بناکر حریف ٹیم کے دانت کھٹے کردیے تھے اور کراچی کنگز کو اُمید ہوچلی تھی عماد کی یہ اننگ میچ وننگ ہوگی لیکن عماد کی محنت اکارت گئی اور کنگز میچ ہار گئے۔ تاہم عماد وسیم اپنی بیٹنگ سے اس سیزن کے کامیاب بلے بازوں میں شامل ہوچکے ہیں۔ انہوں نے پشاور زلمی کے خلاف بھی 57 رنز کی اننگ کھیلی۔اس ہفتے کا ایک اہم میچ پشاور زلمی اور کراچی کنگز کے درمیان تھا۔ آپس کی نوک جھونک اور عامر کے بابر سے اختلافات کے باعث شائقین اس میچ میں ایک زبردست مقابلے کی توقع کررہے تھے۔ محمد عامر قومی ٹیم سے نکالے جانے کا الزام بابر کو دیتے ہیں۔ وہ شروع سیزن سے بابر پر بالواسطہ حملے کررہے تھے۔ بدھ کی شام جب دونوں آمنے سامنے آئے تو عامر بہت جذباتی نظر آرہے تھے شاید یہی وجہ تھی کہ ان کا سارا غصہ ہاتھوں میں آگیا اور انہوں نے میچ کی پہلی گیند پر ہی اوپنر حارث کو ایل بی ڈبلیو کردیا۔غصے نے جب اور جولانی دکھائی تو صرف 2 گیندوں بعد بابر اعظم کو بھی ایل بی ڈبلیو کردیا‘کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے ساتھ لاہور قلندرز کا اس ہفتے میچ ایک یادگار میچ تھا۔ قلندرز پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے جب ناکام ہونے لگے تو سب کو امید ہوگئی کہ کوئٹہ کے لیے جیت ممکن ہے۔ صرف 47 رنز پر 6 وکٹ گرجانے کے بعد لاہور کے سپورٹرز کو سانپ سونگھ گیا تھا، ہر چہرہ اداس تھا لیکن سکندر رضا نے زبردست بیٹنگ کی اور 71 رنز بناکر اسکور 148 تک پہنچادیا۔کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے لیے یہ سنہرا موقع تھا لیکن ان کے بلے باز ایک بار پھر لڑکھڑا گئے اور معمولی سا اسکور نہ کرسکے‘ شاہین شاہ آفریدی، حارث رؤف، راشد خان اور زمان خان نے زبردست باؤلنگ کرکے کوئٹہ کی بیٹنگ کو محدود کردیاتیسرے ہفتے میں اگر کچھ بہترین اننگز دیکھنے کو ملی ہیں تو باؤلنگ کے شاندار سپیل بھی موجود تھے اور فیلڈرز کی مہارت بھی نظر آئی۔ حسن علی نے کراچی کے خلاف اس سیزن کی سب سے بہترین فیلڈنگ کی جب انہوں نے عرفان نیازی کے ناممکن کیچ کو ہوا میں پکڑا اور بانڈری لائن پر ہوا میں معلق ہوتے ہوئے دوسرے فیلڈر کی طرف اُچھال کر آؤٹ کروا دیا اسی طرح مباسر خان نے کوئٹہ کے خلاف ناممکن کیچ لیا اور نوجوانوں کے لئے مثال بن گئے۔