وفاقی حکومت کی جانب سے ’رمضان پیکج‘ کے تحت غریبوں کو ’مفت‘ گندم کا آٹا فراہم کرنے کے اعلان کیا گیا ہے جو یقینا مہنگائی کے بوجھ تلے دبے اُس طبقے کے لئے راحت کا باعث ہوگا‘ جن کے لئے بنیادی ضرورت کی اشیائے خوردونوش خریدنے کی مالی سکت ہر دن کم ہو رہی ہے۔ ’رمضان پیکج‘ کا آغاز تیئس مارچ سے شروع ہونے والے رمضان سے قبل کیا جائے گا جس کے پہلے مرحلے میں پنجاب میں مفت آٹا تقسیم کیا جائے گا۔ اِس مقصد کے لئے مختص مالی وسائل کتنے ہوں گے اور غریبوں کو آٹے کی فراہمی کس طرح کی جائے گی‘ اِس بارے میں تفصیلات اگرچہ جاری نہیں کی گئی ہیں لیکن اگر مفت آٹے کے لئے یوٹیلٹی سٹورز کا نیٹ ورک استعمال کیا جائے تو اِس سے شہری و دیہی علاقوں کے رہنے والوں کو یکساں سہولت رہے گی اور اِس سلسلے میں یوٹیلٹی سٹورز کی گشتی سہولیات سے بھی فائدہ اُٹھایا جا سکتا ہے۔ مفت آٹے کی فراہمی کا پیکج اپنی نوعیت کا پہلا پیکج ہوگا‘ جس کا بنیادی مقصد معاشرے کے غریب طبقے کو سہولت فراہم کرنا ہے تاہم اِس بات کو کس طرح یقینی بنایا جائے گا کہ ملک گیر سطح پر غریبوں کو رمضان المبارک سے قبل مفت آٹا مل جائے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے مفت آٹے کی فراہمی کے اعلان سے قبل ’13 فروری‘ کے روز وزیر اعظم شہباز شریف نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی تھی کہ وہ اشیائے خوردونوش کی بلا تعطل دستیابی یقینی بنائیں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کاروائی کریں لیکن اِس سلسلے میں خاطرخواہ کاروائی دیکھنے میں نہیں آئی۔ خیبرپختونخوا کے طول و عرض بالخصوص مرکزی شہر ’پشاور‘ میں اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان برقرار ہے۔ پرائس کنٹرول کرنے والے حکومتی اہلکار پرچون کی دکانوں پر نرخنامے تو چیک کرتے ہیں لیکن اجناس کی ہول سیل (خوردہ) منڈیوں میں ہونے والی ذخیرہ اندوزی اور منافع خوری کا توڑ ضروری ہے۔ ہر سال کی طرح اگر اِس مرتبہ بھی ناجائز منافع خوری کا رجحان برقرار رہا تو پہلے ہی سے مہنگائی سے زیادہ متاثر صرف غریب ہی نہیں بلکہ آمدنی کے لحاظ سے متوسط طبقات بھی متاثر ہوں گے اور یقینا حکومتی سطح پر اِس حوالے سے صورتحال زیرغور ہوگی۔ سپلائی چین بڑھانے اور اہم اشیائے خوردونوش کے نرخوں کی نگرانی کے لئے خصوصی کمیٹیوں کے قیام کی ہدایات اپنی جگہ اہم ہیں لیکن ماضی میں اِس طرح کی کوششوں کے خاطرخواہ نتائج برآمد نہیں ہوئے۔ رمضان المبارک سے قبل ملک کے بظاہر گندم سمیت اشیائے ضروریہ کی قلت نہیں لیکن اِن کی قیمتوں میں من مانا اضافہ کرنے والوں سے نمٹنا ضروری ہے۔ وزیراعظم نے انتظامی اکائیوں (صوبوں) سے کہا ہے کہ وہ آئندہ جائزہ اجلاس میں سستے رمضان بازاروں اور رمضان کریم کے مقدس مہینے میں اشیائے ضروریہ کی سستے نرخوں پر فراہمی کے حوالے سے ٹھوس لائحہ عمل پیش کریں جبکہ اُنہوں نے رمضان بازاروں میں نرخوں کا استحکام یقینی بنانے کے لئے ٹیکنالوجی کے استعمال کی بھی ہدایات دیں جو رمضان اور عام دنوں میں اپنی جگہ ایک اہم ضرورت ہے۔رمضان یا عام دنوں میں نرخنامے سے زائد قیمتوں سے متعلق شکایات سے آگاہ ہونے کے لئے ویب سائٹ اور موبائل فون ایپس متعارف ہونی چاہیئں تاکہ صارفین تصاویر‘ ویڈیوز اور تحریر (ٹیکسٹ) کی صورت حکام کو ذخیرہ اندوز وں اور مہنگائی کے ذمہ داروں کی نشاندہی کر سکیں۔ مہنگائی اور ذخیرہ اندوزی کا خاتمہ صرف اِسی صورت ممکن ہے جس میں حکومتی اداروں کو صارفین (ہم عوام) کا تعاون حاصل ہو اور ٹیکنالوجی پر انحصار کر کے وفاقی اور صوبائی حکومتیں سرکاری اہلکاروں کی کارکردگی کا احتساب بھی کر سکیں گی۔