چین کے وزیر خارجہ کا حالیہ بیان بڑا معنی خیز ہے کہ امریکہ نے روش نہ بدلی تو تصادم ہو سکتا ہے ان کے مطابق ایک صحت مند مقابلے کی بجائے امریکہ چین کے خلاف مہم چلا رہا ہے۔ چینی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ اگر امریکا نے روش نہ بدلی تو تصادم ہو سکتا ہے۔ سچ یہ ہے کہ چین کی تہذیب ہزاروں برس پرانی ہے۔کنفیوشس نامی چینی فلاسفر کی تعلیمات چینیوں کے رگ و پے میں سرایت کر چکی ہیں اور وہ تعلیمات اپنے اندر ا خلاقیات دانشمندی دوراندیشی برداشت اچھی مشرقی روایات کا ایک خزانہ سموئے ہوئے ہیں۔ یہ درست ہے کہ چین ایک کمیونسٹ ملک ہے پر عام چینی آج بھی کنفیوشس کی تعلیمات سے متاثر بھی ہیں اور ان کے پرچارک بھی۔ اس کے برعکس امریکہ کوچین کی نسبت عالم وجود میں آ ئے بقول کسے ابھی جمعہ جمعہ آٹھ دن بھی نہیں ہوئے اس کی اپنی کوئی انفرادیت نہیں،کوئی ماضی نہیں کوئی تاریخ نہیں۔امریکہ کے بارے میں کہا جاتا ہے it is a nation of nations یعنی امریکہ کا وجود ان مختلف نیشنز پر مشتمل ہے کہ جو باہر کی دنیا سے جاکر وہاں آ بادہوئے ہیں یہ تو دوسری جنگ عظیم کے خاتمے کے بعد جب عالمی سیاست میں برطانیہ کا زور ٹوٹا تو امریکہ نے اس کی جگہ سنبھال کر مغرب کی قیادت سنبھالی۔ امریک کے بارے میں عام تاثر یہ ہے کہ بلاشبہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں وہ دنیا کی قیادت کر رہا ہو گا پر جہاں تک سیاسی بصیرت دانشمندی فہم اور دور اندیشی کا تعلق ہے وہ چین سے بہت پیچھے ہے، دوسری جنگ عظیم میں بھی امریکی سیاسی قیادت برطانیہ کے وزیر اعظم چرچل سے ہدایات لیا کرتی اس کے لیڈروں میں وہ سیاسی بلوغت نہیں پائی جاتی جو چینی یا برطانوی قیادت کا خاصہ رہی ہے۔ امریکہ بڑے جارحانہ انداز میں تائیوان کی ہلہ شیری کر رہا ہے وہ ان ممالک میں بھی انتشار پیدا کر رہا ہے جو کبھی سویت یونین کا حصہ تھے اور جنہیں امریکن سی آ ئی اے نے سوویت یونین سے توڑا۔ امریکہ کی اب کوشش یہ ہے کہ وہ کسی صورت بھی دوبارہ سویت یونین کا حصہ نہ بنیں اور جن کو روسی صدر دوبارہ سویت یونین کے جھنڈے تلے یکجا کرنے پر مصر ہیں۔یہ جو یوکرین میں جنگ جاری ہے تو اس کی بڑی وجہ یہی ہے کہ کسی طرح امریکہ ایک بار پھر روس کو ایسی جنگ میں مصروف رکھنا چاہتا ہے جو روس کی معیشت کو بے جان بنائے اور روس اس قدر طاقتور نہ بنے کہ وہ ایک بار پھر ان وسطی ایشیائی ممالک کو ساتھ ملائے جن کے بارے میں روسی صدر پیوٹن کی پالیسی واضح ہے کہ روس ایک عالمی طاقت ہے اور جو ممالک ماضی میں اس کا حصہ رہے ہیں ان کو ایک بار پھر روس کے ساتھ یکجا کیاجائے۔اب کچھ اور عالمی امور کا تذکرہ ہوجائے، گزشتہ کئی دنوں سے ایک بار پھر اسرائیل نے فلسطینی علاقوں پر بمباری کاسلسلہ شروع کیا ہے اور نہتے فلسطینیوں کو بے رحمی سے موت کے گھاٹ اُ تار رہا ہے۔ اسرائیل اور بھارت میں ایک قدرے مشترک یہ بھی ہے کہ یہ دونوں ممالک دھیرے دھیرے خاموشی کے ساتھ بڑی پلاننگ سے بالترتیب فلسطینیوں اور کشمیریوں کا خون بہا رہے ہیں۔ نسل کشی کی جس پالیسی پر وہ چل رہے ہیں اس میں کافی مماثلت ہے۔ لگتا یہ ہے کہ سپر پاورز خصوصا ًامریکہ اور اس کے اتحادی ممالک کو جیسے سانپ سونگھ گیا ہو، ان کو نہ مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کا قتل عام دکھائی دے رہا ہے اور نہ فلسطینیوں پر اسرائیلیوں کا ظلم نظر آرہا ہے۔
اشتہار
مقبول خبریں
پشاور کے پرانے اخبارات اور صحافی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سٹریٹ کرائمز کے تدارک کی ضرورت
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فرسودہ فائر بریگیڈ سسٹم
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
معیشت کی بحالی کے آثار
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
ممنوعہ بور کے اسلحہ سے گلو خلاصی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکہ کی سیاسی پارٹیاں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکی پالیسی میں تبدیلی؟
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سموگ کا غلبہ
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سابقہ فاٹا زمینی حقائق کے تناظر میں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ