ایران اور سعودی عرب نے چین کی ثالثی میں ایک ہفتے تک جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد دوطرفہ تعلقات کی بحالی اور اپنے سفارت خانے دوبارہ کھولنے پر اتفاق کیا ہے۔ چین کے صدر شی جن پنگ کی کوششوں سے ہوئے یہ مذاکرات چھ سے دس مارچ بیجنگ (چینی دارالحکومت) میں منعقد ہوئے۔ ایران اور سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسیوں کی جانب سے جاری ہونے والے بیانات میں کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک معاہدے کے تحت ”زیادہ سے زیادہ 2 ماہ کی مدت میں“ اپنے سفارت خانوں کو دوبارہ کھول دیں گے۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اپریل 2001ء میں ان کے درمیان دستخط کردہ سیکورٹی تعاون کے معاہدے اور مئی 1998ء میں معیشت‘ تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں تعاون کے عمومی معاہدے بھی فعال کرنے پر بھی اتفاق ہوا ہے۔ یہ معاہدہ مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کم کرنے کے لئے بیجنگ کی جانب سے کی جانے والی پہلی نمایاں کوشش ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان معاہدہ اُسی دن کے اختتام سے کچھ گھنٹے پہلے ہوا جب صدر شی جن پنگ نے چین کے سالانہ پارلیمانی اجلاس (نیشنل پیپلز کانگریس) میں باضابطہ طور پر تیسری مرتبہ صدر کی حیثیت سے حلف لیا۔ صدر شی جن پنگ نے دسمبر میں سعودی عرب کا دورہ کیا تھا اور گزشتہ ماہ بیجنگ میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی میزبانی بھی کی تھی۔ ایران سعودی عرب معاہدے پر ایران کی سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل کے سربراہ علی شمخانی‘ اُن کے سعودی ہم منصب معید بن الایبان اور چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے دستخط کئے۔ ایران اور سعودی عرب کے وزرائے خارجہ اب معاہدے کو فعال بنانے اور سفیروں کا تبادلہ عملاً ممکن بنانے کے لئے اجلاس منعقد کریں گے۔ اس معاہدے کیلئے ایران نے چین سے ثالثی کی درخواست کی تاکہ یہ مذاکرات جلد کسی معاہدے کی صورت مکمل ہوں کیونکہ چین نے تاریخی طور پر ایران اور سعودی عرب کے درمیان تنازعات میں ایک غیر جانبدار فریق رہنے کے مؤقف کو برقرار رکھا اور دونوں ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات برقرار رکھنے کی کوشش کی۔ یہی وجہ تھی کہ بڑی عالمی طاقت اور مشرق وسطیٰ میں کلیدی ملک کی حیثیت سے چین دونوں فریقوں کو قریب لانے میں کامیاب ہوا۔چین سعودی عرب کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے اور چین ایران کا بھی بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ امریکی پابندیوں کے باوجود چین نے ایران سے تیل کی درآمد جاری رکھی۔ حالیہ چین ایران قربت سے ایران میں چینی سرمایہ کاری اور تجارت میں اضافے کے علاوہ دیگر شعبوں میں وسیع تر تعاون کی راہ بھی ہموار ہو سکتی ہے۔ اقتصادی اور سفارتی کوششوں کے ساتھ چین نے ایران اور سعودی عرب کے مابین ثقافتی اور تعلیمی تبادلوں کو فروغ دینے کی بھی کوشش کی۔ سال دوہزاراُنیس میں چینی حکومت نے بیجنگ میں مشترکہ ثقافتی تقریب کی میزبانی کی جس میں دونوں ممالک کے فنکار‘ موسیقار اور دانشور شریک ہوئے یقینا اس طرح کے مزید اقدامات سے ایران اور سعودیہ کے درمیان زیادہ سے زیادہ تفہیم اور مکالمے اور عوام سے عوام کے درمیان تعلقات کو بھی فروغ ملے گا۔