ایران اور سعودی عرب کو ایک میز پر بٹھا کر ان کو آپس میں سفارتی تعلقات بحال کرنے پر راضی کروانا چین کی بہت بڑی سیاسی کامیابی ہے جسے اسلامی دنیا میں بہت ہی اچھی نظر سے دیکھا جا رہا ہے۔ اس سے مشرق وسطیٰ میں بھی چین کا اثرونفود کافی حد تک زیادہ ہو جائے گا۔ ہاں اگر اس چینی پیش رفت پر کوئی خفا ہو گا تو وہ امریکہ ہو گا جو بالکل نہیں چاہتا کہ دنیا میں چین مقبول ہو۔ امریکہ کے بعد اسرائیل کے پیٹ میں بھی ایران اور سعودی عرب کے آپس میں نزدیک آ نے پر مروڑ اٹھے ہوں گے۔ چین نے دنیا بھر میں اپنی دانشمندانہ خارجہ پالیسی کے ذریعے مختلف ممالک کے دل جیتے ہیں اور وہ سفارتی اور سیاسی میدان میں امریکہ کو بہت پیچھے چھوڑ گیا ہے۔ وقت نے ثابت کر دیاہے کہ ماؤے زے تنگ اور ان کے کامریڈز نے جن معاشی اور سیاسی پالیسیوں پر عمل درآمد کیا وہ دور حاضر کے تقاضوں سے بہت زیادہ ہم آہنگ تھیں۔ 1949 میں جب وہ لانگ مارچ کی کامیابی کے بعد چین میں عوامی راج لانے میں کامیاب ہوئے تو اس وقت چین کے سامنے مختلف اقسام کے مسائل کا انبار کھڑا تھا چین کی روز بہ روز بڑھتی ہوئی آبادی کا مسئلہ بذات خود ایک بہت بڑا مسئلہ تھا پوری چینی قوم کو برطانیہ نے افیون کی لت میں مبتلا کیا ہواتھا ایک عام چینی کی معاشی حالت نا گفتہ بہ تھی۔ مغربی استعماری قوتوں نے ماؤزے تنگ کی زیر قیادت کمیونسٹوں کو اقتدار میں آنے سے روکنے کے واسطے اپنے ایجنٹ جنرل کائی شیک کو ماؤزے تنگ کے مقابلے میں لا کھڑا کر دیا تھا وہ چین کے دو حصے بخرے کرنا چاہتے تھے پر ماؤزے تنگ کی عوامی مقبولیت اتنی زیادہ تھی کہ اس کے آ گے جنرل کائی شیک کی ایک نہ چلی اور دنیا کو انجام کار ماؤ زے تنگ کے زیر کنٹرول چین کو ہی چین تصور کرنا پڑا۔1970 کی دہائی میں امریکی صدر رچرڈ نکسن کے دورہ بیجنگ نے اس حقیقت پر مہر ثبت کر دی کہ بیجنگ میں قائم چینی حکومت ہی چینیوں کی واحد چینی حکومت ہے گو اس کے بعد بھی امریکہ چین کے خلاف ریشہ دوانیوں سے باز نہ آیا اور آج تک وہ اس کوشش میں ہے کہ چین کو کسی نہ کسی طریقے سے خراب کرے پر ابھی تک وہ اپنی سازشوں میں کامیاب نہیں ہو سکا ہے۔ ادھر تیسری مرتبہ چینیوں نے موجودہ صدر شی جن پنگ کو صدر بنا کر ایک مرتبہ پھر ثابت کر دیاہے کہ وہ اپنے ملک کی تعمیر و ترقی کیلئے ارباب اقتدار کی ایوان اقتدار میں تسلسل سے موجودگی بہت ضروری سمجھتے ہیں یہ بھی چینیوں کی سیاسی دانشمندی کی اک مثال ہے کہ انہوں نے چین کے موجودہ صدر کو مزید پانچ سالوں کے لئے ایوان صدر میں رہنے کا موقعہ فراہم کر کے چین کے عظیم منصوبوں کو تکمیل تک پہنچانے کیلئے راہ ہموار کردی ہے۔اب تذکرہ کچھ دیگر اہم امو ر کا ہوجائے تو رمضان المبارک کی آمد آمد ہے، ایسے میں اشیائے خوردنوش کی قیمتیں ایک بار پھر بڑھنے لگی ہیں،اس کا کوئی حل ضرور جلد از جلد سامنے آنا چاہئے تاکہ رمضان المبارک میں عوام کو ریلیف دینے کیلئے حکومت نے جو منصوبہ بندی کی ہے اس کے ثمرات سے عام شہری مستفید ہو۔کیونکہ دیکھا گیا ہے کہ رمضان المبارک کے دوران اشیائے خوردونوش کی قیمتوں کو کنٹرول میں رکھنے کے لئے جو انتظامات کئے جاتے ہیں ان کے اثرات کم ہی دیکھنے میں آتے ہیں اس کے لئے ضروری ہے کہ حکومت جو احکامات جاری کرے اس پر عملدرآمد کے لئے مانیٹرنگ کا ایک موثر نظام بھی موجود ہو تاکہ معلوم ہو کہ حکومتی احکامات پر عملدرآمد ہو رہا ہے۔
اشتہار
مقبول خبریں
پشاور کے پرانے اخبارات اور صحافی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سٹریٹ کرائمز کے تدارک کی ضرورت
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فرسودہ فائر بریگیڈ سسٹم
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
معیشت کی بحالی کے آثار
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
ممنوعہ بور کے اسلحہ سے گلو خلاصی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکہ کی سیاسی پارٹیاں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکی پالیسی میں تبدیلی؟
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سموگ کا غلبہ
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سابقہ فاٹا زمینی حقائق کے تناظر میں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ