اگر 85سال کی عمر میں ہنستا مسکرا تا چاق و چو بند اور ہر دم مستعد شخصیت سے ملنے کی تمنا ہو تو یہ تمنا پروفیسر اسرار الدین سے مل کر پوری ہو تی ہے۔ سن پچاس کے عشرے میں اسلا میہ کا لج پشاور میں خوبرو جوان تھے، سن ساٹھ کے عشرے میں وظیفہ پا کر انگلینڈ گئے، کنگز کا لج لندن میں قیام کے دور کی تصویر دیکھ کر آپ ایشیا ئی سے زیا دہ یورو پین لگتے ہیں، 1970ء کے عشرے میں پشاور یونیور سٹی کی بڑی بڑی تقریبا ت میں کا لے رنگ کی گھنی داڑھی کے ساتھ آپ کی تصویر یں آئی ہیں، داڑھی میں آپ کا نا ک نقشہ اور حسن کلین شیو کے دور سے بھی زیا دہ حسین نظر آتا ہے، پروفیسر اسرار الدین کے حصے میں شعبہ تعلیم و تحقیق اور تصنیف و تا لیف کے بے شمار اعزا زات آئے، آپ بر طا نیہ کی نا ٹنگھم یونیور سٹی کے وز ٹنگ فیکلٹی مقرر ہوئے، 13سال انٹر نیشنل جیو گرا فیکل یونین پا کستان چپٹرکے صدر اور پا کستان جیو گرا فیکل سو سائٹی کے چیئرمین رہے‘عالمی شہرت یافتہ محققین کے ساتھ ملکر تحقیقی کام کیا، کئی بین لاقوامی کانفرنسوں کے کنوینر رہے، پشاور یونیورسٹی کے شعبہ جغرافیہ کے تین بار چیئر مین بنے،اسلا میہ کا لج اور پشاور یو نیور سٹی سے انہیں والہا نہ محبت ہے، ریٹائر منٹ کے بعد پشاور کے کینال ٹاؤن کی ایسی گلی میں آباد ہوئے جہاں سے اسلا میہ کا لج محض چند قدموں کی دوری پر ہے۔ انگریزی آپ کے گھر کی لونڈی ہے اُردو پر آپ کو کا مل عبور حاصل ہے اس کے باوجود اپنی مادری زبان کھوار میں نثر اور نظم لکھتے ہیں۔ ریڈیو پا کستان کے کھوار پروگرام میں سب سے پہلے آپ کی آواز نشر ہوئی اور کھوار پروگرام کو ہفتہ وار سے روزانہ کرنے میں آپ کی قابلیت اور محنت کا حصہ سب سے زیا دہ تھا۔انجمن ترقی کھوار کے پلیٹ فارم سے آپ نے کھوار اہل قلم کی رہنما ئی کا فریضہ انجام دیا۔ 1990ء 1995ء اور 2022ء میں بین لا قوامی ہندو کش کلچرل کا نفرنسوں کے کنو ینر رہے۔ 50تحقیقی مقالات اور 10طبع شدہ کتا بوں میں آپ کو 4 کتابیں پسند ہیں دو کتابیں چترالی شخصیات مولانا محمد مستجاب اور ہز ہا ئی نس محمد ناصر الملک پر لکھی ہوئی ہیں دو کتا بیں ”درون ہا نو“ اور ”ملکھون تہ سلا می“ چترال کی زبان کھوار میں شائع کی گئی ہیں پرو فیسر اسرار الدین 1938ء میں چترال کے ایک خوشحال اور متمول خا ندان میں پیدا ہوئے آپ کے والد حکیم محمد اور چچا عبد الرحمن ریا ستی نظم و نسق میں اہم عہدوں پر فائز تھے ولی عہد شہزادہ محمد نا صر الملک کی رضا عت اس خاندان میں ہو ئی تھی۔ قربان محمد ان کے رضا عی باپ کی حیثیت سے بڑا رسوخ اور اعتبار رکھتے تھے خا ندان کے دوسرے بزرگ نیاز محمد، نثار محمد اور امیر محمد بھی معتبر شخصیات میں شمار ہوتے تھے۔1936میں ریا ستی مہتر ہز ہائی نس شجا ع الملک کی وفات کا واقعہ پیش آیا اس کے نتیجے میں ولی عہد محمد نا صر الملک تحت نشین ہوئے‘ پروفیسر اسرار الدین کو یا د ہے کہ ان کی ابتدائی تعلیم قرآن ناظرہ سے گھر پر ہی شروع ہوئی اس کے بعد آپ کو قلعہ چترال کے قریب واقع اینگلوور نیکلر سکول میں داخل کیا گیا‘1953ء میں آپ نے اس سکول سے میٹرک پاس کیا پھر اسلا میہ کا لج پشاور سے آپ نے گریجویشن کی اور پشاور یو نیور سٹی سے جغرافیہ میں ما سٹر کیا۔ 1959ء میں آپ کو چترال کی ریا ستی انتظامیہ میں پہلے تحصیلداراور پھر وزیر تجا رت مقرر کیا گیا‘ 1960ء میں آپ کو سکا لر شپ ملا اور آپ نے اعلیٰ تعلیم کیلئے انگلینڈ کا سفر کیا انگلینڈ سے واپسی پر شعبہ جغرافیہ پشاور یو نیور سٹی میں لیکچرر مقرر ہوئے اور اسی شعبے سے 1998ء میں آپ نے ریٹائرمنٹ لے لی‘خداکے فضل سے 2023ء میں بھی صحت مند اور تندرست ہیں تصنیف و تا لیف اور تحقیق و تد قیق کے علمی مشاغل میں مشغول ہیں۔
اشتہار
مقبول خبریں
روم کی گلیوں میں
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ترمیم کا تما شہ
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ثقافت اور ثقافت
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
فلسطینی بچوں کے لئے
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
چل اڑ جا رے پنچھی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ری پبلکن پارٹی کی جیت
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
10بجے کا مطلب
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
روم ایک دن میں نہیں بنا
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
سیاسی تاریخ کا ایک باب
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی