کراچی: وفاق حکومت نے تقریباً تمام اقسام کی اشیا کی درآمد پر عائد پابندی ہٹادی ہے۔
2017ء سے 2022ء کے درمیان 826 مختلف اقسام کی اشیا کی درآمدات پر پابندیاں عائد تھیں تاہم اب یہ پابندی ختم کردی گئی ہے۔
ان اشیا میں سیمنٹ اور اسٹیل کے لیے درکار خام مال، گاڑیوں کے پرزہ جات، کھانے پینے کی مختلف اشیا، چاکلیٹ، منزل واٹر، سگریٹ پیپر، برقی سامان اور برقی آلات کے علاوہ کچھ مشینری اور ان کے پرزہ جات بھی شامل ہیں۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے ایک سرکلر کے مطابق بینک نے سیکڑوں اشیا کی درآمدات پر 100 فیصد تک پیشگی ادائیگی جمع کرانے کی شرط ختم کردی ہے۔
مرکزی بینک نے جمعہ کو ایک سرکلر میں کہا کہ 31مارچ 2023 سے آئٹمز کی درآمد پر موجودہ کیش مارجن کی ضرورت/سی ایم آر (پیشگی ادائیگی) کو واپس لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
چند ماہ قبل SBP نے کمرشل بینکوں کو ہدایت کی تھی کہ وہ بالترتیب توانائی (پیٹرولیم مصنوعات اور LNG)، دواسازی اور طبی آلات، خام مال اور برآمد کنندگان اور گاڑیوں کے لئے مشینری (بشمول مسافر کاروں) کے لئے درآمدی فنانسنگ کو ترجیح دیں۔
ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے پاک ۔ کویت انویسٹمنٹ کمپنی (PKIC) کے سربراہ ریسرچ سمیع اللہ طارق نے کہا کہ حکومت نے مختلف صنعتوں کو درکار خام مال سمیت درآمدات کے بارے میں آگاہ کیا کیونکہ یہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF) کی شرط تھی۔
عارف حبیب لمیٹڈ کے ہیڈ آف ریسرچ طاہر عباس نے کہا کہ اب درآمد کنندگان کو پہلے سے کوئی رقم ادا کرنے کی ضرورت نہیں ہے، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ انھیں درآمدی ادائیگی ایک دن یا ایک سال میں کرنی ہے۔
انھوں نے کہا کہ مرکزی بینک نے اگست 2022 میں 100 فیصد کیش مارجن کی شرط کو نرم کیا تھا اور تاجروں کو 90-180 دنوں کے اندر درآمدی ادائیگی کرنے کی صورت میں صرف 25فیصد پیشگی ادائیگی جمع کرانے پر سامان درآمد کرنے کی اجازت دی تھی اور جن لوگوں نے 180 دنوں سے زیادہ کے کریڈٹ پر درآمد کرنا تھی انھیں صفر مارجن جمع کرانا تھا، لیکن جن لوگوں نے 90 دنوں سے کم وقت میں درآمدی ادائیگی کرنی تھی وہ اب بھی 100 فیصد ادائیگی پیشگی ادائیگی کے ذمے دار ہیں۔” لیکن اب جمعہ کو SBP کے تازہ ترین سرکلر کے مطابق پیشگی درآمدی ادائیگی (کیش مارجن کی ضرورت/CMR) کے حوالے سے تمام پابندیاں ہٹا دی گئی ہیں۔
اسماعیل اقبال سیکیورٹیز کے ہیڈ آف ریسرچ فہد رؤف نے کہا کہ درآمد کنندگان کی طرف سے پیشگی ادائیگی کی شرط کو ختم کرنے سے درآمد کنندگان کی لیکویڈیٹی کی ضروریات کم ہو جائیں گی۔پاکستان نے اپنے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے دو سال کی کم ترین سطح پر 78 ملین ڈالر تک محدود ہونے کے بعد درآمدات پر سے پابندیاں اٹھا لی ہیں۔
دوسری سب سے بڑی عالمی معیشت چین کی جانب سے گزشتہ ایک ماہ کے دوران 1.7 بلین ڈالر کی ری فنانس اور جمعرات کو مزید 2 بلین ڈالر کے اضافے کے بعد پاکستان نے درآمدات کو مکمل طور پر کھول دیا ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر تقریباً چھ ہفتے قبل درآمدی ادائیگیوں اور غیر ملکی قرضوں کی ادائیگیوں کی وجہ سے 9 سال کی کم ترین سطح پر آ گئے تھے، جو تین ہفتے سے بھی کم درآمدی کور کے برابر تھا۔جن درآمدی اشیاپر سے پابندیاں ہٹائی گئیں وہ درج ذیل ہیں۔
کنفیکشنریز، آئس کریم، مکھن، چاکلیٹ، پنیر، مچھلی، دہی، قدرتی شہد، تازہ کھجوریں، پھل، خشک میوہ جات، کانٹے، بلگور گندم، سبزیاں، جوس، منرل واٹر، تمباکو نوشی، غیر الکوحل والی بیئر، پرفیوم، میک اپ آرٹیکل جیسے نیل پالش اور لپ اسٹک،سگریٹ پیپر، اسٹیل کے لیے خام مال (کولڈ رولڈ کوائل اور ہاٹ رولڈ کوائل)، سیمنٹ، مردوں اور عورتوں کے لیے سردیوں، گرمیوں کے لیے تیار ملبوسات، جوتے، سیرامکس، الیکٹرانک اور الیکٹریکل آئٹمز، ویڈیو گیمز، لکڑی کا فرنیچر،موٹرسائیکل، پرانی استعمال شدہ اور ری کنڈیشنڈ، ٹائر، ٹیوبیں اور ان کا خام مال، سائیکلیں،گرینائٹ اور دیگر پتھر،سم کارڈزو دیگر اشیا شامل ہیں۔