سنسر شپ کی ضرورت 

اس ملک میں سوشل میڈیا کے حامیوں کی کافی تعداد ہے اور اگر ملک کے کسی کونے سے اس کے خلاف کوئی ذرا سی بھی آواز اٹھائے تو سوشل میڈیا کے شیدائی اس پر تنقید کے تیر برسانا شروع کر دیتے ہیں۔ سوشل میڈیا کی حمایت میں جواز یہ پیش کیا جاتا ہے کہ اس کے ذریعے اٹھنے والی آواز عوام کی آوازہے اور اس پر کس قسم پر قدغن لگانا عوام کے بنیادی حقوق کو سلب کرنے کے مترادف ہوگا کیونکہ آزادی رائے انسان کے بنیادی حقوق میں شامل ہے۔ یہ جواز بظاہر تو کافی وزنی دکھائی دیتا ہے پر اس کے کافی مضمرات ہیں جن کو درگزر نہیں کیا جا سکتا ۔ بے لگام آزادی کی حمایت کسی طور نہیں کی جا سکتی۔ سنسرشپ کوئی اچھی چیز نہیں ہوتی پر اس کی ضرورت بسا اوقات پڑ جاتی ہے ۔ خاص طور پر سوشل میڈیا کے حوالے سے اس کا اطلاق ضروری ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ سنیما اور ٹی وی سیکرین پر چلنے والے مواد کے حوالے سے پہلے ہی یہ پالیسی موجود ہے اور وہاں پر جو کچھ سامنے آتا ہے اس کی چیک ہوتی ہے ۔س کالم کا ہر قاری ذرا اپنے دل پر ہاتھ رکھ اپنے آپ سے یہ سوال کرے کہ کیا وہ موبائل فون پر دکھائے جانے سوشل میڈیا مواد کو بچوں کی پہنچ سے دور نہیں رکھنا چاہیں گے۔؟ اسی لئے سیانے کہہ رہے ہیں کہ بچوں کے ہاتھ میں لیپ ٹاپ اور موبائل فون دینے سے قبل کئی مرتبہ سوچنا چاہئے۔کیونکہ موبائل فون وغیرہ تو ایک ایسا اوزار ہے کہ جس پر اگر چیک نہ ہو تو نہ صرف بچوں کے اخلاق پر اثر انداز ہوتا ہے بلکہ جسمانی طور پر بھی کئی بیماریوں کو شکار ہونے کا خطرہ رہتا ہے۔ خاص طور پر نظر کمزور ہونا تو اب ایک عام بات ہے اور اس کی بڑی وجہ بچوں کو سکرین پر زیادہ وقت گزارنا ہے ۔اب کچھ عالمی امور کا جائزہ ہو جائے، تائیوان کے مسئلے پر امریکہ نے ٹھان لی ہے کہ وہ چین کوآرام سے نہیں بیٹھنے دے گا۔ کبھی امریکی عہدیدار چین کا رُ خ کرتے ہیں تو اب تائیوان کی صدر کا دورہ امریکہ سامنے آیا ہے ۔امریکی صدرجوبائیڈن کی انتظامیہ تائیوان کی صدر سائی انگ وین کے آئندہ مختصر دورہ امریکہ پر چین کی طرف سے ممکنہ ناراضی کوکم کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ صدرسائی اس ماہ کے آخر میں کیلی فورنیا اورنیو یارک میں سٹاپ اوورکریں گی جہاں سے وسطی امریکہ کے سرکاری مشن پر روانہ ہوں گی۔اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پرانتظامیہ کے ایک اہل کار کا کہنا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ نے بیجنگ کو بتایا ہے کہ تائیوان کے ماضی کے صدور نے معمول کے مطابق دیگر ممالک کے سفر پرجاتے ہوئے امریکہ میں مختصرقیام کیا ہے، جن میں سائی بھی شامل ہیں، جنہوں نے 2016 اور2019 کے درمیان چھ سٹاپ اوورکیے ہیں۔ اہل کار کا کہنا ہے کہ چین کو تائیوان کےخلاف کوئی جارحانہ اقدام کرنے کے جواز کے طور پر امریکہ میں سائی کے اسٹاپ اوورکواستعمال نہیں کرنا چاہئے۔اس سے قبل چین نے گزشتہ اگست میں اس وقت کی ہاﺅس سپیکرنینسی پیلوسی کے تائیوان کے دورے کے جواب میں آبنائے تائیوان پرکئی دنوں تک بڑی فوجی مشقیں شروع کیں، جس میں اس جزیرے کوسرزمین چین سے الگ کرنے والے آبی گزرگاہ میں بیلسٹک میزائل داغنا بھی شامل تھا۔