پاکستان کے تین بڑے ہوائی اڈوں کے آپریشنز کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے طور پر آؤٹ سورس کرنے کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔
جمعرات کو وزارت خزانہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وفاق نے عالمی بینک کی انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن (IFC) کو آؤٹ سورسنگ کے عمل کے لیے بطور مشیر شامل کیا ہے۔
ایئرپورٹس کی آؤٹ سورسنگ کا عمل موثر اور ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرنے کے حوالے سے وزیراعظم نے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی ہے جس کی سربراہی خود وزیراعظم کریں گے۔
کمیٹی میں وفاقی وزیر ہوا بازی خواجہ سعد رفیق، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ، وفاقی سیکریٹری ہوا بازی ڈویژن اور وفاقی سیکریٹری منصوبہ بندی شامل ہیں۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے ملک کے توانائی اور ہوا بازی کے شعبوں میں قطری سرمایہ کاری کے لیے گزشتہ سال کے آخر میں دوحہ کا دورہ کیا تھا، جس کے بعد قطر انویسٹمنٹ اتھارٹی کی جانب سے پاکستان میں 3 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا وعدہ کیا گیا تھا۔
پاکستان، اسلام آباد، کراچی اور لاہور ایئرپورٹس پر مشترکہ طور پر ٹرمینلز چلانے کے لیے شراکت داری پر قطر کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے۔
فی الحال شراکت داری کی کوئی تفصیلات، یا کسی معاہدے کو آفیشل نہیں بنایا گیا ہے۔
اسلام آباد کئی مہینوں سے دوحہ کے ساتھ اس معاہدے پر بات چیت کر رہا ہے، جو 22 کروڑ افراد پر مشتمل زرمبادلہ کی کمی کے شکار ملک کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاری تلاش کرنے کی کوشش کے ایک حصے کے طور پر شروع ہوا تھا۔
پاکستان کو ادائیگیوں کے توازن کے شدید بحران کا سامنا ہے کیونکہ اس کے مرکزی بینک کے ذخائر اتنے کم ہو گئے ہیں کہ چار ہفتوں کی درآمدات کو مشکل سے پورا کر پا رہے ہیں، اسلام آباد اب تک آئی ایم ایف سے اہم فنڈنگ حاصل کرنے کے لیے مذاکرات میں الجھا ہوا ہے۔