بھولی بسری یادیں 


 1970ء کی دہائی تک بلے باز بیٹنگ کرتے وقت ہیلمٹ نہیں پہنا کرتے تھے‘ہوا یوں کہ بھارت کی کرکٹ ٹیم1962 ء کے دوران  ویسٹ انڈیز کے دورے پر تھی یہ ان دنوں کی بات ہے کہ جب ویسٹ انڈیز کے پاس دنیا کے تیز ترین باولرہوا کرتے تھے‘اس وجہ سے ویسٹ انڈین کالی آندھی کے نام سے مقبول ہوئے ان دو ممالک کی کرکٹ ٹیموں کے درمیان بارباڈوس کے مقام پرٹیسٹ میچ ہو رہا تھا بھارتی ٹیم کے اوپننگ بیٹسمین ناری کنٹریکٹر  بیٹنگ کر رہے تھے وہ نہایت ہی عمدہ لفٹ ہینڈ بلے باز تھے‘ویسٹ انڈیز کے فارسٹ باولر چارلی گرفتھ کا ایک تیز بال ان کے سر پر لگا اور وہ لہو لہان ہو گئے ان کو فوراًہیلی کاپٹر کے ذریعے ہسپتال پہنچایا گیا وہ بچ تو گئے پر اس کے بعد انہوں نے کرکٹ سے سنیاس لے لیا‘ البتہ اس واقعہ کے بعد عالمی کرکٹ کے کرتا دھرتاؤں نے بلے بازوں  کے لئے ہیلمٹ کا استعمال لازمی قرار دے دیا‘یہ بات بھی دلچسپی سے خالی نہیں ہو گی کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے مایہ نا بیٹسمین جاوید میاں داد بیٹنگ کے دوران زیادہ تر ہیلمٹ کا استعمال نہیں کرتے تھے‘خاص طور پر ویسٹ انڈیز کے فاسٹ باولرزکا دلیری سے سامنا کرتے تھے۔کرکٹ کو ایک دور میں game gentleman'sجینٹل مینز گیم کہا جاتا تھا اور یہ بات حقیقت پر مبنی تھی‘ جب 1970 ء کے عشرے میں ون ڈے میچوں کی بنیاد ڈالی جا رہی تھی تو کئی  سینئر کھلاڑیوں نے اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ اس سے یہ کھیل کمر شلائزڈبھی ہو جائے گا اور مالی کرپشن کا شکار بھی‘وقت نے انکے اس خدشے کو درست ثابت کیا ون ڈے کے ظہور کے بعد تقریبا ًتقریبا ًہر کرکٹ کھیلنے والے ملک کے بعض کھلاڑی میچ فکسنگ اور بال ٹمپرننگ میں پکڑے گئے ان کو قید اور جرمانہ بھی ہوااور ان کے ملک کی علیحدہ سبکی بھی ہوئی‘کرکٹ کے پرانے کھلاڑی ٹیسٹ کرکٹ کو ہی آج تک خالص کرکٹ قرار دیتے ہیں اور ان کے نزدیک ٹیسٹ کرکٹ کے علاوہ جتنی بھی اس کی دوسری اقسام یا(formats)فارمیٹس ہیں ان میں ہر بال کو میرٹ پر نہیں کھیلا جاتا بلکہ ہر بال پر خوا مخواہ رنز بنانا پڑتا ہے بھلے وہ رن بنانے کے قابل ہو کہ نہ ہو جس وقت ون ڈے میچوں کو پروموٹ کیا جا رہا تھا تو اس کی حمایت میں یہ بھونڈی دلیل دی جا رہی تھی کہ چونکہ کئی کئی دنوں کے کھیل کے بعد بھی ٹیسٹ میچوں کے نتائج نہیں آ تے‘ اگر گراؤنڈ میں اچھی اور سپورٹنگ وکٹیں یا پچزبنائیں کہ جن سے بلے بازوں اور بالروں دونوں کو برابر کا موقع ملے تو سوال ہی نہیں پیدا ہوتا کہ ٹیسٹ میچوں کا فیصلہ نہ ہو‘کئی ایسی مثالیں موجود ہیں کہ چاردنوں کے اندر بھی ٹیسٹ میچوں میں ہار جیت کے فیصلے ہوئے ہیں‘کرکٹ نے جنم تو انگلستان میں لیا ہے پر بعد میں آسٹریلیا‘ نیوزی‘جنوبی افریقہ‘ غرب الہند‘ برصغیرہندو پاک وغیرہ جیسی برٹش کالونیوں میں وہ پھلی پھولی اور ان ممالک کی کرکٹ ٹیموں نے بھی دنیا کے بہترین کھلاڑی پیدا کئے۔