رابرٹ سنڈے من، ایک تاریخی کردار

برصغیر میں فرنگیوں کی سول سروس میں  جو قبائلی علاقوں میں پولیٹیکل سروس بھی کہلاتی تھی بعض ایسے افسر بھی گزرے ہیں کہ جو صحیح معنوں میں نابغے تھے ان میں رابرٹ سنڈیمن Robert Sandeman کا نام سر فہرست ہے۔ اس نے بلوچستان اور اس سے ملحقہ  جنوبی وزیرستان کے علاقے میں مقامی قبائلی عمائدین کے ساتھ پیار و محبت اور  امن و آشتی و مذاکرات  کی بنیادوں  پر جو فارورڈ پالیسی چلائی اس نے قبائلیوں کے دل جیت لئے اور وہ ان میں اتنا دلعزیز اور پاپولر ہو گیا کہ بلوچستان کے قبائلی اکابرین  نے  اس کی میت کو بلوچستان میں دفن کرنے کی خواہش کا اظہار کر دیا چنانچہ ان کی اس خواہش کے احترام میں اسے لسبیلہ کے مقام پرہی  دفنادیا گیا۔ان دنوں جب برصغیر میں نوکری کے دوران کسی فرنگی سول سرونٹ یا فوجی افسر  کی موت واقع ہوتی تو اس کی میت کو انگلستان یا سکاٹ لینڈ  منتقل کیا جاتا تھا آخر رابرٹ سنڈیمن میں وہ کونسی صفات تھیں کہ جن کی وجہ سے ان علاقوں کے لوگ اس کی دل وجان سے عزت کرتے تھے،ایک بات تو یہ تھی کہ اس کو مقامی قبائلیوں کے رسم و رواج کی مکمل شد بد تھی وہ سرکاری امور میں کوئی بھی ایسا فیصلہ نہیں کرتا تھا جو قبائل کے صدیوں پرانے رواج سے متصادم ہوتا، کمال کی بات یہ ہے کہ وہ بلوچ سرداروں میں تو پاپولر تھا ہی اس کو جنوبی وزیرستان کے وزیر قبائلی بھی عزت کی نگاہ سے دیکھتے تھے بلوچستان سے تنائی کے رستے جو سڑک بلوچستان کو جنوب وزیرستان سے ملاتی ہے اور کجھوری کچھ کے قریب جس پر گومل زام ڈیم کا کام ہو رہا ہے اس علاقے تک حکومت کی رسائی اور پھر وہاں سڑک کی تعمیر میں بھی سنڈیمن کا کلیدی کردار رہا ہے۔سنڈے من کی فارورڈ پالیسی کا طرہ امتیاز یہ تھا کہ وہ اکابرین حکومت وقت اور عام قبائلیوں کے درمیان رابطے کیلئے ایک پل کا کردار ادا کرتے تھے۔  سنڈیمن کی پالیسی کو پولیٹیکل سائنس کی زبان میں pacification کہتے تھے  یعنی ہر معاملے کو ٹھنڈا کر کے بغیر کسی جھگڑے سے حل کرنا۔ سنڈے من کی وضع کردہ پالیسی 1877 سے 1947 تک بڑی کامیابی کے ساتھ چلتی رہی۔اب کچھ تذکرہ دیگر اہم امور کا ہوجائے تو یہ امر نہایت تعجب کا باعث ہے کہ حالیہ بارشو ں کے باوجود خریف کی فصل کیلئے پانی کی کمی کے خدشات موجود ہیں اور اس کی بڑی وجہ ہمارے ہاں بڑے ذخیرہ آب کی کمی ہے، ہم نے اگر بڑے ڈیم بنائے ہوتے تو ہمیں کبھی بھی فصلوں کیلئے پانی کی کمی کا سامنا نہ ہوتا۔  اب بھی وقت ہے کہ ہم اس اہم مسئلے کی طرف توجہ دیں اور پانی کے ذخائر کو بڑھانے  کے حوالے سے پیش رفت کریں یہاں یہ امر دلچسپ سے خالی نہیں ہوگا کہ ہمارے مقابلے میں دیگر ممالک نے بڑی تعداد نے ڈیم بنا کر  پانی کے مسئلے کو حل کر دیا ہے۔