محکمہ بلدیات نے خیبر پختونخوا کی 124تحصیل میو نسپل ایڈ منسٹریشنز (TMAs) میں زمین کے استعمال اور شہری سہو لیات کی منصو بہ بندی کا مربوط پرو گرام جا ری کیا ہے پرو گرام کے مطا بق ہر تحصیل کابلڈنگ انسپکٹر منصو بہ بندی کا ذمہ دار ہو گا‘دو اسسٹنٹ بلڈنگ انسپکٹر اس کی معاونت کرینگے پرو گرام کے تحت کوئی سر کاری اور نجی عمارت نقشے کی منظوری کے بغیر تعمیر نہیں ہو گی اور نقشہ کی منظوری کی چار بڑی شرائط اور بیس ذیلی شرائط ہونگیں بڑی شرائط میں پہلی شرط یہ ہو گی کہ عمارت کے لئے فائر بریگیڈ اور ریسکیو کی گاڑی کا راستہ کدھر ہے؟ دوسری شرط یہ ہو گی کہ عمارت کے سامنے پارکنگ لا ٹ کتنی وسیع ہے کیا عمارت کے اندر دستیاب کمروں کے لحا ظ سے پارکنگ لاٹ مو زوں ہے یا نہیں؟ تیسری شرط یہ ہوگی کہ عمارت سے سیوریج کا پا نی کہاں جا ئے گا کیا نکاسی کا منا سب انتظام ممکن ہے یا نہیں؟ چوتھی اور سب سے اہم شرط یہ ہو گی کہ زلزلہ‘ سیلاب آنے اور آگ لگنے کی صورت میں لو گوں کو با ہر نکالنے کے محفوظ راستے رکھے گئے ہیں یا نہیں؟ ہر شرط کی ذیلی شرائط بھی ہیں ٹی ایم اے کا عملہ نقشے کی منظوری موقع کا معائنہ کئے بغیر نہیں دے گا پہلا معائنہ یہ دیکھنے کیلئے ہو گا کہ مو قع پر جو زمین دکھائی گئی ہے اس کے راستے اور سیو ریج لا ئن کا بندو بست کس قدر مو زوں ہے؟ اربن انجینئرنگ کی اصطلا ح میں اس کو لینڈ یو ز پلا ننگ کہتے ہیں علم جغرافیہ میں اس کے الگ ماہرین ہو تے ہیں جب ٹی ایم اے کا متعلقہ شعبہ مو قع کا معائنہ کر کے فنی اور تکنیکی بنیا دوں پر تسلی کرے گا تو نقشہ منظور ہو گا ورنہ نقشہ منظور نہیں ہو گا‘اس طرح کی منصو بہ بندی وقت کی ضرورت تھی پشاور کی نوا حی بستیوں میں ان شرائط پر عمل کئے بغیر جو عما رتیں بن چکی ہیں وہ پکی ہو نے کے باوجود کچی بستیوں کا نمو نہ پیش کر تی ہیں، اب تک تو یہ صورتحال تھی کہ کروڑ وں روپے کی عظیم الشان عمارت بنائی گئی، ڈیڑھ لا کھ روپے کرایہ پر چڑھا ئی گئی، راستہ اتنا تنگ ہے کہ فائر بریگیڈ اور ریسکیو کی گاڑی نہیں آسکتی،چھوٹی کار آگئی تو پار کنگ کی جگہ نہیں واپس مڑنے کا راستہ نہیں‘ سیوریج کے پانی سے گلی بھری ہوئی ہے‘ اس پا نی کوبا ہر نکالنے کا انتظام نہیں‘صو بے کے مرکزی قصبوں کیساتھ ساتھ شما لی اور جنو بی قصبوں میں بھی یہی صورت حال ہے جو صو بائی دار الحکومت کی نو احی بستیوں میں نظر آتی ہے گزشتہ 50سالوں کے اندر عالمی اداروں کے تعاون سے کئی بار شہری منصو بہ بندی کے اچھے اچھے پرو گرام اور پراجیکٹ لا ئے گئے جن میں شہری منصو بہ بندی کے عالمی معیار کو سامنے رکھ کر عوامی نمائندوں اور سرکاری حکام کو ٹریننگ دی گئی،ما سٹر پلا ن بنا ئے گئے‘یا دش بخیر جا وید صاحب رورل ڈویلپمنٹ کے دبنگ آفیسر تھے ٹریننگ اور ورکشاپ سے خطا ب کر تے ہوئے وہ بر ملا اظہار کر تے کہ یہ عالمی معیار کی باتیں ہیں، جن پر ہم نے عمل درآمد چھوڑ کر کسی اور کے ساتھ برائی نہیں بلکہ خود اپنے ساتھ بے وفائی کی تھی۔ اب محکمہ بلدیات کا تازہ ترین منصو بہ یقینا قابل ستائش ہے اور اسکی کامیابی کے امکانات روشن ہیں اگر پا لیسیوں کا تسلسل نہ ٹو ٹا تو شہری منصو بہ بندی کا مجوزہ پروگرام کامیابی سے ہم کنا ر ہو گا۔
اشتہار
مقبول خبریں
روم کی گلیوں میں
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ترمیم کا تما شہ
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ثقافت اور ثقافت
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
فلسطینی بچوں کے لئے
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
چل اڑ جا رے پنچھی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ری پبلکن پارٹی کی جیت
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
10بجے کا مطلب
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
روم ایک دن میں نہیں بنا
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
سیاسی تاریخ کا ایک باب
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی