قارئین ہرسال 10 اپریل کو ملک بھر میں یوم دستور منایا جاتا ہے جواس تجدید عہد کے ساتھ منایا جاتاہے کہ آئین کی بالادستی کوبرقرار رکھا جائے گا۔ اس دن کو یوم تشکر کے طور پر بھی منانے کی روایت ہے جوسینٹ آف پاکستان نے ڈالی ہے،آئین کا یہ مسودہ اس وقت کی ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کی متفقہ رائے سے پاس کیا گیا۔جس کے بعد قومی اسمبلی نے پاکستان کا آئین 10اپریل 1973 کو منظور کیااور 12 اپریل 1973 کو صدر نے اس کی توثیق کر دی۔اسی کے باعث سینٹ پارلیمنٹ کے ایوان بالا کے طور پر وجود میں آیا، جس میں تمام صوبوں کو یکساں نمائندگی دی گئی۔اس سال کیونکہ یوم دستور کو پچاس سال مکمل ہوچکے ہیں اسی لئے اس سال یوم دستور کو گولڈن جوبلی کے طور پر منایا جائے گا۔اس تاریخ ساز دن کے موقع پر وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے پوری قوم کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے آئین پاکستان کا مسودہ تیار کرنے والوں کو خراج تحسین پیش کیا ہے، یوم دستور ایک اہم دن ہے اوراسے گزشتہ چند برسوں سے باقاعدہ طور پر منایا جا رہا ہے، تمام معاملات پر ایوان بالا صوبوں کو ساتھ لے کر چلتا ہے۔ملک بھر میں یوم دستور اس
عہد کی تجدیدکے ساتھ منایا جا رہا ہے کہ آئین کی بالادستی کو برقرار رکھا جائے ۔کسی بھی ملک یا ریاست میں آئین کی نوعیت ایک عمرانی معاہدے کی ہوتی ہے جو ایک سماج کے مختلف طبقات کے درمیان طے پاتا ہے۔ معاہدے کی پاس داری مذہب کی بنیادی تعلیم کا حصہ ہے۔ جب کوئی فرد کسی ریاست کا شہری بنتا ہے یا کسی منصب پر فائز ہوتا ہے تو دراصل وہ اس بات کا حلف اٹھاتا ہے کہ ایک شہری کی حیثیت سے، یا متعلقہ ذمہ داری اور منصب کے حوالے سے، آئین اس کے لئے جن فرائض کا تعین کرتا ہے، وہ ان کو ادا کرے گا۔ اگر وہ ایسا نہیں کرتا تو دراصل وہ معاہدے یا وعدے کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ وعدے کی خلاف ورزی دنیا کے ہر مذہب میں گناہ ہے۔ اگر ہم اسلام کی تعلیمات پر غور کریں تو وہ اس معاملے میں بالکل واضح اور دو ٹوک ہیں۔۔پاکستان کے آئین کی تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو پتہ چلتا ہے کہ پاکستان کا وجوداگرچہ اگست 1947 میں ہوا لیکن پاکستان کا پہلا آئین 1956میں سکندر مرزا نے نافذ کیا،پاکستان کا دوسرا آئین فیلڈ مارشل ایوب خان نے نافذالعمل کیا جو کہ 1969تک قائم رہا۔پاکستان کا تیسرا اور متفقہ آئین ذالفقار علی بھٹو کی سربراہی میں 1973 میں بنا جو کہ چند آئینی ترامیم کے ساتھ آج تک نافذالعمل ہے۔1973 کے آئین پاکستان کی نمایاں خصوصیات کے بارے میں ہر پاکستانی شہری کے پاس معلومات ہونا بہت ضروری ہیں۔پاکستانی آئین تحریری شکل میں ہے۔ اسکے آرٹیکلز کی تعداد 280ہے ۔1973 کے آئین پاکستان میں صوبوں کو زیادہ سے زیادہ صوبائی خودمختاری فراہم کی گئی ہے۔ آٹھارویں آئینی ترمیم کے بعد پاکستان کی تاریخ میں صوبوں کو سب سے زیادہ صوبائی خودمختاری فراہم کی گئی ہے۔آئین پاکستان نے پاکستان میں واحد شہریت کے اصولوں کو متعارف کرایا ہے، جس کی سب سے بہترین مثال یہ ہے کہ کوئی بھی امیدوار اگر اسکے پاس دوہری شہریت ہے تو وہ قومی اسمبلی، صوبائی اسمبلی اور سینٹ کا انتخاب نہیں لڑ سکتا۔1973 کا آئین ملک کا مستقل آئین ہے جو اپنے نفاذ سے لے کر آج پچاس سال تک اپنی آب وتاب سے جاری و ساری ہے۔یہ ذوالفقار علی بھٹوکا سب سے بڑا کارنامہ تھا کہ قوم کو ایک متفقہ آئین دیا،مبینہ طور پر بھٹو صاحب کی خواہش اور 1956 اور 1962 کے سابقہ دونوں دستوروں اور 1972 کے عارضی دستور کے برعکس ، 1973 کا یہ دستور صدارتی کی بجائے پارلیمانی طرز کا تھا۔ اس آئین کے مطابق اختیارات صدر کے بجائے وزیراعظم کے پاس ہوتے ہیں جسے قومی اسمبلی کے ارکان کی اکثریت منتخب یا معطل کرتی ہے۔1956 کا پہلا آئین یعنی پاکستان کا پہلا دستور قیام پاکستان کے نو سال بعد 23 مارچ 1956 کو نافذ ہوا تھا ۔ اس آئین میں پہلی بار پاکستان کو اسلامی جمہوریہ قرار دیا گیا تھا جو 1962 کے آئین میں صرف جمہوریہ رہ گیا تھا لیکن 1973 کے آئین میں ایک بار پھراسلامی جمہوریہ بن گیا تھا۔