(روزنامہ آج میں شائع ہونے والے کالم جو اپنی اشاعت پر قارئین نے بے حد پسند کئے، ان سدا بہار کالموں سے انتخاب کا سلسلہ قارئین کی دلچسپی کے لئے شروع کیا گیا ہے‘ ان کالموں میں اعدادوشمار اور حالات کالم کی تحریر کے وقت کی عکاسی کرتے ہیں).................
احمد شاہ پطرس بخاری پشاور کے نامورترین ادبی فرزند جس کی قدر اہل پشاوروسرحدنے نہیں جانی‘ وہ لاہور‘دلی‘ لندن‘نیویارک میں رہتا بستاپھلتاپھولتا‘ علم وادب ثقافت کی خوشبوئیں پھیلاتا بالآخر نیویارک کی خاک کا پیوند ہوا مدتوں کسی کو یہ بھی معلوم نہیں تھاکہ اس کی قبرکہاں ہے اب اس کی قبرنیو یارک کے ایک قبرستان میں دریافت کر لی گئی ہے‘اوراس پرکتبہ لگا دیا گیاہے امریکہ جانے والے کسی صاحب ادب وذوق کوکبھی خیال آ جائے توگھڑی دو گھڑی کیلئے اس کی قبرپرجا کر دعا کیلئے ہاتھ اٹھا سکتا ہے اوربڑے فخر سے کہہ سکتا ہے کہ جہاں پاکستان کے ذہین ترین فرزندوں میں سے ایک فرزند آسودہ خواب ہے‘ پطرس کے خون اور جینزمیں پشاور بسا ہواتھا‘ وہ ٹھیٹھ پشاوری تھابڑی بڑی محفلوں میں اپنی مادری زبان ہندکوبولتا تھا مگروہ متعصب ہرگزنہ تھانہ آپ کوکسی ایک خطہ ارض یالسانی گروہ کے ساتھ وابستہ سمجھتا تھاوہ صحیح معنوں میں گلوبل انسان تھاعلم ادب وفن و ثقافت کا شیدائی اوراس کا خوبصورت مظہر‘اس نے بہت کم لکھا مگر ایسا لکھا کے ادب عالیہ کاحصہ بن گیاوہ اردومزاج و ظرافت کی دنیاکا ایسا شہسوار ہے جس کی گرد تک بھی کوئی دوسرا نہیں پہنچ سکا ہے‘ غالب اٹھارہ سو اردو شعر لکھ کر امر ہوگیا پطرس نو دس اردو مضمون لکھ کر دنیائے نثر کی اونچی مسند پر جا بیٹھا منہ زور پرنسپل بے پناہ مقرر خطیب اور ممتاز ترین سفارت کار تھا، اس کی تقریروں کا شہرہ یہاں برصغیر میں نہیں لندن اورنیو یارک میں بھی تھا جب میں نیو یارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں کام کرتا تھا تو پاکستان کے ہی ایک اور کشمیر نژاد فرزند جناب یوسف بچ سے ملنے اکثر جایا کرتا تھا یوسف بچ ذوالفقار علی بھٹو کے دوست تھے اور ان کی کابینہ کے وزیر اطلاعات بھی رہے تھے بھٹو صاحب پاکستان میں برسراقتدار آئے تو انہوں نے بچ صاحب کو نیو یارک سے بلوا کر اطلاعات کا قلمدان سونپا بچ صاحب اقوام متحدہ کے ملازم تھے اور سیکرٹری جنرل کیلئے تقریریں لکھا کرتے تھے وہ چھٹی لے کر پاکستان آگئے وہ بہت صاحب علم وفضلیت انسان تھے 1947ء میں بھارتی کشمیر میں سول سروس کے ایک افسر تھے کہ پاکستانی نظریات رکھنے کی ہوا تو بچ صاحب پاکستان آگئے اس کے بعد وہ امریکہ چلے گئے اور اب وہیں کے شہری ہیں میں ان سے ملنے گیا تو انہوں نے ہی مجھے پطرس کی قبر کے بارے میں بتایا مجھے اقوام متحدہ کے آرکائیوز میں جانے کااتفاق ہوا تو میں نے ان کی انگریزی تقریروں کو جمع کرنے کاارادہ کیا۔ پطرس کی من جملہ اور شہرتوں کی ایک شہرت یہ بھی تھی کہ انہوں نے اقوام متحدہ میں پاکستان کے نمائندہ کی حیثیت سے جو تقریریں کیں وہ فن خطابت کاشاہکار تھیں وہ ایسے شاندار سفارت کار اور ایسی دلآویز شخصیت کے مالک تھے کہ اقوام متحدہ کی عالمی دنیا میں پاکستان کی شناخت بن گئے تھے یہ بات مجھے ایک برطانوی میم نے بتائی یہ بزرگ خاتون یوسف بچ کی پرائیویٹ سیکرٹری تھیں اس نے بتایا کہ اقوام متحدہ عالمی خطابت گھر ہے یہاں بھانت بھانت کے مقرر خطابت کا جادو جگانے آتے ہیں مگر دو آدمیوں کی تقریروں کے اہل اقوام متحدہ نہیں بھول سکتے ایک پطرس بخاری اور دوسرے ذوالفقار علی بھٹو، بھٹو نے تین تین گھنٹے بغیر کاغذکے یہاں تقریر کی اوربخاری صاحب جب بولتے تو سارا ہال زعفران زار بن جاتا۔